اس ٹیسٹ کو وائرس کے خلاف جنگ کے لیے اہم ٹول سمجھا جارہا ہے اور سابقہ ہوم ٹیسٹ کے مقابلے میں اس ٹیسٹ کے لیے نمونے لیب میں بھیجنے کی ضرورت نہیں ہوگی اور کوئی بھی اسے استعمال کرسکے گا۔
یہ ٹیسٹ آسٹریلیا کی ایک کمپنی ایلومی نے تیار کیا ہے جس کے لیے کچھ عرصے سے اس طرح کے ٹیسٹ کی تیاری پر کام کیا جارہا تھا۔
کمپنی کے مطابق یہ ٹیسٹ کٹ بالکل اسی طرح کام کرے گی جیسے گھر میں پریگنسی ٹیسٹ کٹ کام کرتی ہے۔
یہ بنیادی طور پر ایک اینٹی جن ٹیسٹ ہے، جو ایسے وائرل پروٹینز کے ذرات کو شناخت کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جو بیماری کے نتیجے میں مدافعتی ردعمل کے باعث جسم کا حصہ بنتے ہیں۔
ٹیسٹ کے نتائج ایک اسمارٹ فون ایپ کے ذریعے 20 منٹ میں بتائے جاسکیں گے۔
اس ٹیسٹ کے لیے نمونہ ایک نیسل سواب کی مدد سے اکٹا کرکے بلیوٹوتھ سے جڑے اینالائزر پر رکھا جائے گا جو ایک اسمارٹ فون ایپ سے منسلک ہوگا۔
نتائج اسی ایپ میں بھیجے جائیں گے، جن کو لوگ طبی ماہرین سے شیئر کرسکیں گے۔
کمپنی کے مطابق جنوری تک وہ 30 لاکھ سے زیادہ ٹیسٹ تیار کرسکے گی، جس کی لاگت 30 ڈالرز (4 ہزار 8 سو پاکستانی روپے) یا اس سے کم ہوگی۔
یہ ٹیسٹ میڈیکل اسٹور اور آن لائن خریدا جاسکے گا۔
ایف ڈی اے کے مطابق یہ ہوم ٹیسٹ کووڈ 19 کی علامات والے افراد میں وائرس کی تشخیص میں 96 فیصد اور نیگیٹو نمونوں کی تصدیق میں سو فیصد ثابت ہوا ہے۔