دنیا

روسی دفاعی نظام خریدنے پر امریکا نے ترکی پر پابندیاں عائد کردیں

پابندیوں میں ترکی کی پریزیڈینسی آف ڈیفنس انڈسٹریز، اس کے چیئرمین اسمٰعیل دیمر اور دیگر 3 ملازمین کو ہدف بنایا گیا ہے، رپورٹ

ترکی کی جانب سے روسی ایس-400 فضائی دفاعی نظام حاصل کرنے کی وجہ سے امریکا نے انقرہ پر طویل عرصے سے متوقع پابندی عائد کردی جس سے دونوں نیٹو اتحادیوں کے پہلے سے سرد مہری کا شکار تعلقات مزید پیچیدہ ہوگئے۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ترکی نے پابندیوں کو 'سنگین غلطی' قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی اور واشنگٹن پر زور دیا کہ اپنے 'غیر منصفانہ فیصلے' کا دوبارہ جائزہ لے۔

کہا جارہا ہے کہ ان پابندیوں سے لامحالہ باہمی تعلقات کو نقصان پہنچے گا اور غیر واضح انتقامی اقدامات کا بھی خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی، روس سے دفاعی نظام کے معاہدے سے جولائی تک دستبردار ہوجائے، امریکا

سینئر امریکی عہدیداروں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انقرہ کی جانب سے ایس-400 کی خریداری پر امریکا کی جانب سے متعدد مرتبہ اس فیصلے کو واپس لینے کی درخواستیں کی گئی جس سے انکار پر واشنگٹن کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا تھا۔

ان پابندیوں کا تذکرہ رائٹرز نے گزشتہ ہفتے کیا تھا جس میں ترکی کے دفاعی خریداری اور ڈیولپمنٹ کی اعلیٰ سطح کی باڈی، پریزیڈینسی آف ڈیفنس انڈسٹریز (ایس ایس بی)، اس کے چیئرمین اسمٰعیل دیمر اور دیگر 3 ملازمین کو ہدف بنایا گیا ہے۔

امریکی مخالفین کو پابندیوں کے ذریعے روکنے سے متعلق قانون (سی اے اے ٹی ایس اے) کے تحت لگائی گئی پابندیوں کا امریکی کانگریس میں دونوں جماعتوں کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا، اس قانون کو پہلی مرتبہ نیٹو اتحاد کے ساتھ رکن کے خلاف استعمال کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: روسی ساختہ دفاعی نظام کی خریداری: ترکی نے امریکی دباؤ مسترد کردیا

چونکہ واشنگٹن نے بڑی پابندیاں نہیں لگائی اس لیے ترکی کی کرنسی لیرا کی قدر میں صرف ایک فیصد کمی ہوئی تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اس اقدام کے باعث کورونا وائرس سے سست روی اور دگنی مہنگائی کا شکار ترک معیشت پر بوجھ پڑے گا۔

یاد رہے کہ ترکی نے سال 2019 کے وسط میں زمین سے فضا میں مار کرنے والا روسی ساختہ ایس-400 دفاعی نظام حاصل کیا تھا جس کے بارے میں اس کا کہنا تھا کہ اس سے نیٹو اتحادیوں کو کوئی خطرہ نہیں لیکن واشنگٹن اس پر طویل عرصے سے نہ صرف ترکی کو پابندی لگانے کی دھمکی دے رہا تھا بلکہ اس نے ترکی کو ایف-35 طیاروں کے پروگرام سے بھی خارج کردیا تھا۔

اس معاملے سے باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے معاونین کی جانب سے ترکی پر پابندی عائد کرنے کی تجاویز کو اب تک نظر انداز کرتے آئے تھے اور کچھ عرصے قبل ہی انہوں نے اس کی منظوری دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی کا روس کے ساتھ ’ایس ۔ 400‘میزائل نظام خریدنے کا معاہدہ

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ 'امریکا نے ترکی کو متعدد مرتبہ اعلیٰ ترین سطح پر یہ بآور کروایا کہ ایس-400 نظام کی خریداری سے نہ صرف امریکی فوجی ٹیکنالوجی اور اہلکاروں کی سیکیورٹی خطرے میں پڑجائے گی بلکہ اس سے روس کے دفاعی شعبے کو اچھے خاصے فنڈز مل جائیں گے'۔

پابندیوں کے اثرات

ترکی کے ایک سابق سفیر کے مطابق ان پابندیوں سے ترکی کی پریزیڈینسی آف ڈیفنس انڈسٹریز سے منسلک ترک کمپنیوں اور امریکی کمپنیوں کے مابین مشترکہ منصوبے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی بلاک ہوجائے گی۔

اس کے علاوہ امریکا نے امریکی مالیاتی اداروں سے ایس ایس بی کو قرض اور کریڈٹ پر بھی پابندیاں لگادی جن کا حجم ایک کروڑ ڈالر ہے جبکہ ایس ایس بی کے صدر اور اس کے دیگر 3 ملازمین کے اثاثوں کو منجمد کرنے کے علاوہ ویزوں کے اجرا پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

تاہم یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ ان پابندیوں کا ان تیسرے فریق ممالک پر کیا اثر ہوگا جو ترک دفاعی کمپنیوں کے ساتھ کام کرتے یا انہیں ہتھیار یا دفاعی آلات فراہم کرتے ہیں۔

سعودی بندرگاہ پر سنگاپور کے بحری جہاز پر 'حملہ'، عملے کے 22 افراد محفوظ

آرمی چیف کی امریکی سفیر کو علاقائی امن کے لیے تعاون کی یقین دہانی

پی آئی اے پائلٹس کے 141 معطل کردہ لائسنسز میں سے 110 کلیئر