پاکستان

ٹی وی ہوسٹ اقرار الحسن پر لاہور میں نامعلوم افراد کا حملہ

اقرار الحسن نے ٹوئٹر پر زخمی چہرے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ واقعے کے بعد حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے۔

پاکستان کے معروف ٹی وی ہوسٹ سید اقرار الحسن پر لاہور کے علاقے ڈیفنس میں 'نامعلوم افراد' نے حملہ کیا اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔

ٹوئٹر پر اقرار الحسن نے اپنے زخمی چہرے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے۔

انہوں نے بتایا 'نامعلوم افراد نے ڈی ایچ اے لاہور میں کے بلاک پولیس اشٹیشن کے سامنے مجھ پر حملہ کیا اور پھر فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے'۔

سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے حملے کا نوٹس لیتے ہوئے حملہ کرنے والے افراد کو فوری گرفتار کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔

ان کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق سی سی پی او لاہور نے کہا 'اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی'۔

لاہور پولیس کے سربراہ کے احکامات کے بعد ایس پی لاہور کینٹ سعد عزیز نے فوری کارروای کرتے ہوئے کچھ افراد کو حراست میں لیا ہے۔

ایس پی سعد عزیز نے بتایا کہ یہ واقعہ وطین چوک کے قریب پیش آیا تھا اور اب تک ڈیفنس پولیس نے 4 افراد کو حراست میں لیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک پولیس ٹیم کو باقی حملہ آوروں کو گرفتار کرنے کا کام سونپا گیا ہے اور اس حوالے سے مزید تفصیلات جلد جاری کی جائیں گی۔

بعدازاں وزیراعلیٰ پنجاب کے ڈیجیٹل میڈیا کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے ٹوئٹر پر اعلان کہ اس واقعے میں مبینہ طور پر ملوث 7 افراد کو پکڑا گیا ہے۔

انہوں نے لکھا 'پولیس معاملے کی تحقیقات کررہی ہے اور مزید کارروائی اس کے مطابق کی جائے گی'۔

ایس پی سعد عزیز نے اس ٹوئٹ کے بعد بتایا کہ مشتبہ افراد وہاں ایک شادی کی تقریب میں شریک تھے اور اقرار الحسن پر ایک ویڈیو بنانے پر فائرنگ کی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی ہے اور حملہ آوروں کے خلاف انسداد دہشتگردی قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔

پولیس کی کارروائیوں کے بعد اقرار الحسن نے ایک اور ٹوئٹ میں بتایا کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں۔

انہوں نے کہا 'حملہ آور ملزمان کی ہوائی فائرنگ کے بارے میں پولیس اور ڈی ایچ اے سیکیورٹی نے اپنے اپنے کنٹرول رومز کو آگاہ کیا، ریکارڈنگ پولیس نے تحویل میں لے لی، حملہ آوروں کے خلاف انسداد دہشتگردی قوانین کے تحت کارروائی ہورہی ہے'۔

وہ شخص جس نے کورونا ویکسین کو محض چند گھنٹوں میں ڈیزائن کیا

بچپن سے پچپن: جب ہم نے پہلی مرتبہ کراچی کا نام سنا (تیسری قسط)

پاکستان میں 1990 سے 2020 تک 138 صحافی قتل کیے گئے، رپورٹ