لائف اسٹائل

میشا شفیع-علی ظفر کیس: پہلی جرح کے دوران عفت عمر کی طبیعت خراب ہوگئی

پہلا ڈراما 19 برس کی عمر میں کیا، اس کی شوٹنگ کے دوران مرد اداکار کو بار بار گلے لگانے سے متعلق بات مذاق میں کہی تھی، اداکارہ
|

گلوکار علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف دائر کیے گئے ہتک عزت کے کیس میں اداکارہ عفت عمر کی پہلی جرح کے دوران ہی طبیعت خراب ہوگئی، جس وجہ سے عدالت سے سماعت کو 21 دسمبر تک ملتوی کردیا۔

ہتک عزت کے کیس کی سماعت سیشن کورٹ کے جج امتیاز علی کی عدالت میں ہوئی، جہاں اداکار عفت عمر سے پہلی بار علی ظفر کے وکلا نے جرح کی۔

اداکارہ عفت عمر مذکورہ کیس میں میشا شفیع کی گواہ ہیں اور انہوں نے اپنا بیان چند ماہ قبل ہی ریکارڈ کروایا تھا، اب ان سے اپنے جرح کی گئی۔

عفت عمر گزشتہ ماہ 30 نومبر کے جرح کے لیے جج امتیاز علی کی عدالت میں پیش ہوئی تھیں، تاہم اس وقت بھی انہوں نے تھکاوٹ و طبیعت میں خرابی کے باعث سماعت کو ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کیس میں عفت عمر بطور گواہ پیش

عدالت نے 30 نومبر کو عفت عمر کی درخواست پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے انہیں 12 دسمبر کو بلایا تھا، جہاں آج وہ پیش ہوئیں مگر جرح کے دوران ہی ان کی طبیعت خراب ہوگئی۔

جرح کے دوران عفت عمر نے بتایا کہ وہ سوشل میڈیا پر علی ظفر کو بدنام کرنے کے کیس میں عبوری ضمانت پر ہیں۔

اداکارہ نے جرح کے دوران بتایا کہ انہوں نے پہلا ڈراما 1993 میں ننگے پاؤں کیا تھا، جس میں میشا شفیع کی والدہ صبا حمید اور اداکار راحت کاظمی بھی تھے۔

انہوں نے راحت کاظمی سے متعلق اپنے پرانے بیان پر عدالت کو بتایا کہ انہوں نے راحت کاظمی کو بار بار گلے لگانی کی بات مذاق میں کہی تھی۔

عفت عمر نے بتایا کہ جب انہوں نے ننگے پاؤں ڈرامے میں راحت کاظمی کے ساتھ کام کیا، اس وقت ان کی عمر 19 برس تھی۔

مزید پڑھیں: میشا شفیع کی ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست

عفت عمر نے بتایا کہ انہوں نے نے پروگرام میں کہا تھا کہ انہوں نے راحت کاظمی کو اپنی ٹھرک پوری کرنے کے لیے گلے لگایا تھا۔

اداکارہ سے جرح کے دوران ایسے سوالات پوچھے جانے پر میشا شفیع کے وکلا نے علی ظفر کے وکلا پر اعتراض کیا، تاہم عدالت نے ان کے اعتراضات مسترد کردیے اور علی ظفر کے وکلا کو جرح جاری کرنے کی ہدایت کی۔

تاہم جرح کے دوران عفت عمر کی طبیعت خراب ہوگئی اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انہیں چکر آ رہے ہیں، جس پر کچھ دیر کے لیے سماعت روک دی گئی۔

وقفے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر علی ظفر کے وکلا نے عفت عمر سے پوچھا کہ وہ خلیل الرحمٰن قمر کو جانتی ہیں؟ جس پر اداکارہ نے جواب دیا جی یہ وہی شخص ہیں، جنہوں نے خواتین کو برے نام سے پکارا تھا۔

عفت عمر کے ایسے جواب پر علی ظفر کے وکلا نے اداکارہ کو کہا کہ انہیں جو کہنا ہے، کہیں مگر وہ ان کے سوال کا جواب دیں کہ وہ خلیل الرحمٰن قمر کو جانتی ہیں یا نہیں؟

جس پر عفت عمر نے جواب دیا کہ وہ انہیں جانتی ہیں اور انہوں نے سماجی رہنما ماوری سرمد کو ٹی وی پر گالیاں دی تھیں۔

جس پر علی ظفر کے وکلا نے اداکارہ سے پھر سوال کیا کہ کیا انہیں معلوم ہے کہ ماروی سرمد نے خلیل الرحمٰن قمر کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی؟

یہ بھی پڑھیں: عدالت میں میشا کی ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کی درخواست مسترد

جس پر عفت عمر نے کہا کہ انہیں اس متعلق کوئی علم نہیں۔

علی ظفر کے وکلا نے عفت عمر سے ایک اور سوال کیا کہ کیا وہ گلوکار و موسیقار فرہاد ہمایوں کو جانتی ہیں؟

جس پر عفت عمر نے جواب دیا کہ وہ اور لوڈ میوزیکل بینڈ کے فرہاد ہمایوں کو جانتی ہیں۔

ساتھ ہی اداکارہ نے واضح کیا کہ انہیں اس بات کا کوئی علم نہیں کہ فرہاد ہمایوں نے میشا شفیع اور ان کے شوہر پر موسیقی کے آلات چوری کرنے کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔

عفت عمر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ فرہاد ہمایوں نے میشا شفیع کے خلاف جھوٹا مقدمہ دائر کروایا ہوگا۔

طویل سماعت تک عفت عمر سے جرح مکمل نہ ہونے پر عدالت نے کیس کی مزید کارروائی 21 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر اداکارہ کو ہر حال میں پیش ہونے کا حکم دیا۔

عفت عمر سے قبل میشا شفیع اور ان کی والدہ صبا حمید بھی اپنے بیانات ریکارڈ کروا چکی ہیں۔

عفت عمر کے بعد میشا شفیع کے دیگر 11 گواہان سے بھی جرح ہوگی۔

میشا شفیع کے گواہوں سے جرح شروع ہونے سے قبل علی ظفر اور اس کے گواہوں کی جرح مکمل ہوچکی ہے، تاہم میشا شفیع کے گواہوں کی جرح مکمل ہونے میں کم از کم مزید 4 ماہ لگنے کا امکان ہے۔

یہ کیس علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف دائر کیا گیا تھا، ہتک عزت کا مذکورہ کیس علی ظفر نے اس وقت دائر کیا تھا جب گلوکارہ نے ان پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔

میشا شفیع نے اپریل 2018 میں اپنی ٹوئٹس میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔

جس کے بعد انہوں نے گورنر پنجاب اور محتسب اعلیٰ پنجاب میں علی ظفر کے خلاف جنسی ہراسانی کی شکایت بھی دائر کروائی تھی مگر دونوں جگہوں سے ان کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔

میشا شفیع اور علی ظفر کے درمیان جاری اس کیس کو 2 سال مکمل ہونے کو ہیں مگر تاحال کیس کا فیصلہ نہیں ہوسکا اور یہ کیس ملک کا اہم ترین ہتک عزت کا کیس بن چکا ہے۔

یہ کیس فوجداری نہیں ہے بلکہ یہ ہتک عزت کا سول مقدمہ ہے، جس میں جرم ثابت ہونے پر عدالت ملزم کو جرمانے کی سزا سنائے گی۔

پاکستان میں 1990 سے 2020 تک 138 صحافی قتل کیے گئے، رپورٹ

پہلی مسلم سپر ہیرو سیریز 'مس مارول' میں نمرہ بچہ بھی کاسٹ

آمنہ الیاس نے جیون ساتھی کا انتخاب کرلیا؟