پاکستان

حکومت نے جس کمپنی کو چور کہا اسی سے ایل این جی خریدی، شاہد خاقان عباسی

ایک وفاقی وزیر کا ٖڈیزل پر چلنے والا پاور پلانٹ اب ایل این جی پر چلتا ہے، اس سے پاکستان کو کیا بچت ہے، سابق وزیراعظم

سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے حکومت کو ری گیسیفائڈ لیکوئیفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کی خریداری میں سیکڑوں ارب نقصان کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم اور وزرا نے جس کمپنی کو چور کہا اسی سے ایل این جی خریدنے کا معاہدہ کیا۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو سال کے بعد حکومت کو احساس ہوا کہ ایل این جی کے بغیر ملک نہیں چلے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے توانائی مسئلے کا واحد حل ایل این جی ہے، جس کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ریکارڈ وقت اور بغیر حکومتی خرچ کے مکمل کیا، اس میں ٹرمینل بنے، پائپ لائنز بنیں، ایل این جی سپلائی چین بنی اور ملک کے اندر ایل این جی کے ذریعے اضافی گیس ملک میں آنا شروع ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ آج ڈھائی سال گزرنے کے بعد بھی وزارت صحت میں چار وزیر لگے ہوئے ہیں لیکن انہیں سمجھ نہیں آئی اور پاکستان کا سیکڑوں ارب کا نقصان کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایل این جی اسپاٹ مارکیٹ میں پاکستان کو سرد مہری کا سامنا

ان کا کہنا تھا کہ میں اس کو ان کی ناسمجھی، نااہلی یا ناتجربہ کاری کہوں، میں کسی پر الزام عائد کرنا نہیں چاہتا لیکن شہادت یہ ہے کہ معاملہ صرف نااہلی تک محدود نہیں ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ٹرمینل میں جو استعداد لگائی تھی اس میں فی مہینہ 12 کارگو آسکتے ہیں، 8 ہم خرید کر گئے تھے، 3 معاہدے تھے، ایک قطر گیس کے ساتھ تھا جو پانچ جہاز فی مہینہ آتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا معاہدہ دو گنور کے ساتھ تھے، اور تیسرا معاہدہ ایک جہاز ای این آئی اطالوی کمپنی کے ساتھ تھا، جس سے ایک جہاز فی مہینہ آتا تھا، اس کے علاوہ چار جہاز فی مہینہ لیے جاسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کی طلب 12 جہازوں یعنی 1200 ملین کیوبک فٹ روزانہ سے زیادہ ہے، اس کا مطلب ہے کہ حکومت کو ہر وقت 12 جہازوں کا بندوبست کرنا چاہیے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ حکومت نے دسمبر میں 6 جہاز خریدے، جنوری کے لیے 6 جہازوں کا ٹینڈر کیا، تین کا کوئی جواب نہیں آیا، تین جہاز مزید خریدنے پڑیں گے، ان جہازوں کی اوسط قیمت 16 اعشاریہ 65 فیصد برینٹ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اوگرا کی غلطی سے آر ایل این جی صارفین کو 350 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گا

ان کا کہنا تھا کہ یہی جہاز ہم جون، جولائی اور اگست میں ٹینڈر کرتے تھے اور بک کرتے تھے، اس سال یہ جہاز 10 فیصد برینٹ کے قریب ملتے، یعنی ایل این جی کے 9 جہاز 70 فیصد زیادہ قیمت پر خریدے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صرف ان 9 جہازوں کو غلط طریقے اور تاخیر سے خریدنے پر پاکستان کا 15 ارب کا نقصان ہوا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ حکومت کی کارکردگی ہے، یہاں وزرا پریس کانفرنس بھی کرتے ہیں اور ایسی مضحکہ خیز باتیں کی جاتی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کا سیکڑوں ارب کا نقصان کر چکے ہیں کیونکہ اب جب صرف ان دو مہینوں کا دیکھیں، جنوری میں 3 جہاز نہیں آئیں گے تو ملک میں گیس کی بڑی کمی ہوگی اور ایل این جی کی ایک تہائی کمی ہوگی جس سے بجلی، تیل اور ڈیزل پر بنانی پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہاں پر پاکستان کا سیکڑوں ارب کا نقصان ہوچکا ہے اور مزید 50، 60 ارب نقصان ہوجائیں گے، جنوری کے جہاز خریدنے ہیں، اس میں سب سے کم ٹینڈر اسی کمپنی کا آیا جس کو ڈھائی سال سے چور کہہ رہے تھے اور کرپشن کا الزام لگا رہے تھے لیکن آج ہم دنیا کی اس بڑی کمپنی سے اپنا ملک چلانے کے لیے 3 جہاز حاصل کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کا جو معاہدہ تھا اس سے یہ 30 فیصد زیادہ رقم پر یہ جہاز حاصل کیے جائیں گے، جس ملک نے ہماری مدد کی اور طویل مدتی سب سے سستا معاہدہ کیا لیکن اس کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا، وزیروں اور وزیراعظم نے چور کہا اور آج انہی سے زیادہ مہنگے داموں پر ایل این جی خریدنے پر مجبور ہوئے۔

مزید پڑھیں: ایل این جی پر میڈیا کا ایک حصہ دانستہ مخصوص تاثر دینے کی کوشش کررہا ہے، ندیم بابر

انہوں نے کہا کہ میری گزارش ہے کہ اس ملک پر رحم کریں اور کوئی منصوبہ بندی کریں، اگر سمجھ نہیں آئے تو مشورہ لیا کریں، کیونکہ ان جہازوں کا ٹینڈر جتنی جلدی کریں گے اتنا ہی زیادہ فائدہ ہوگا کیونکہ یہ ممکن نہیں ہے کہ دسمبر کے پہلے ہفتے ٹینڈر کھولیں اور تیسرے ہفتے میں فیصلہ کریں اور آپ کو جنوری میں ایل این جی مل جائے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اس ٹینڈر میں قطر نے ہماری مدد کی اور مارکیٹ سے کم قیمت پر یہ تین جہاز دے رہے ورنہ دوسرے ٹینڈر 33 فیصد تک یعنی اس قیمت سے دوگنے تھے لیکن قطر نے مدد کی، ان باتوں کا ذرا احساس اور خیال ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری وزارت پیٹرولیم سے گزارش ہے کہ آپ پورے سال میں اس ٹرمینل کو ادائیگی کرتے ہیں اور ایک وفاقی وزیر کا پاور پلانٹ پہلے ڈیزل پر چلتا تھا لیکن اب ایل این جی پر چلتا ہے تو اس سے پاکستان کو سال میں کیا بچت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی پر الزام نہیں لگانے چاہتے ہیں اور نہ کسی کی ہتک کرنا چاہتے ہیں لیکن اس ملک اور ملک کے لوگوں پر رحم کریں، لوگ آپ کی نالائقی، کرپشن اور نااہلی برداشت نہیں کرسکتے ہیں، آج ایک چھوٹی سی مثال آپ کے سامنے رکھے ہیں۔

پنجاب بھر کی مارکیٹوں میں دل کے مریضوں کیلئے انتہائی اہم دوا کی قلت

’ببلو‘ و ’سوزی‘ نامی ریچھوں کو اردن منتقل نہ کرنے پر عدالت کا اظہارِ برہمی

نجکاری کیلئے اسٹیل ملز کے ٹرانزیکشن اسٹرکچر کی منظوری