وزیر خارجہ کے 'انڈین کرونیکلز' نامی دستاویز کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشافات
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے انڈین کرونیکلز کے نام سے شائع دستاویز نے بے نقاب کردیا ہے کہ بھارت، پاکستان کے تشخص کو متاثر کرنے کے لیے کیا کچھ کررہا تھا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ کو اس لیے تکلیف دی ہے کیونکہ آپ سے مزید تفصیلات شیئر کی جائیں، جنہوں نے جنم لیا ہے اس دستاویز سے جو 'انڈین کرونیکلز' کے نام سے آپ کے سامنے آ چکی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر لابی کرنے والا بھارتی نیٹ ورک بے نقاب
انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ شائع ہو چکی ہے، یہ 'یورپی یونین ڈس انفو' لیب کی تحقیق کے بعد یہ حقائق سامنے آئے ہیں اور یہ حقائق نشاندہی کرتے ہیں کہ پچھلے 15سالوں سے آن لائن اور آف لائن ہندوستان نے پاکستان کے تشخص کو متاثر، اپنی اچھائیوں اور سوچ کو جھوٹا سچا کرنے کے لیے کیا کیا تھا اور پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر متاثر کرنے کے لیے جو ان کا کردار تھا وہ بھی آپ کے سامنے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جعلی حکمت عملی اپنے اسٹریٹجک مفادات کو محفوظ بنانے کے لیے کی جا رہی تھی۔
پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے 116 ملکوں تک پھیلا ہوا بھارتی منصوبہ بے نقاب
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا مقصد اپنے ملک کے بارے میں سوچ کو مضبوط کرنا اور پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کرنا تھا اور یہ جو کارروائی ہوئی اس کا دائرہ 116 ملکوں تک پھیلا ہوا تھا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جعلی نیوز ویب سائٹس ترتیب دیں اور ان کا استعمال کرتے ہوئے 750 ایسی نیوز ویب سائٹس کی نشاندہی ہو چکی ہے جنہیں ہندوستان استعمال کرتا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ 10 کے لگ بھگ جعلی این جی اوز جو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے منسلک تھیں، بھارت ان کو استعمال کرتا رہا اور ان پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرتا رہا، جعلی تھنک ٹینکس بنائے جن کو استعمال کیا جاتا رہا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی نیٹ ورک کا جعلی نیوز ویب سائٹس کے ذریعے پاکستان کو نشانہ بنانے کا انکشاف
ان کا کہنا تھا کہ جعلی مظاہرے کیے گئے جس کی بنیاد پر یہ کہتے تھے کہ دیکھیں برسلز میں کیا ہو رہا ہے، ہندوستان کا کیمپ لگا دیا، یہ سب اصل نہیں ڈراما تھا، ناٹک تھا اور فنڈ پر چل رہا تھا اور ہندوستان کی ریاست اور ادارے اس میں ملوث ہیں۔
گلگت بلتستان میں قومیت کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی، شاہ محمود قریشی
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین میں غیررسمی پارلیمانی گروپس ترتیب دیے گئے، مثلاً ساؤتھ ایشیا پیس فورم، فرینڈز آف گلگت بلتستان اور جب ہم 14نومبر کو بات کررہے تھے تو میں نے کہا تھا کہ یہ الیکشن سے پہلے اور الیکشن کے بعد وہاں قومیت کو ہوا دینے کی کوشش کرتے رہیں گے، آج اس جعلی پارلیمانی گروپ سے ظاہر ہوا کہ یہ کیا کررہا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے بلوچستان کا بھی حوالہ دیا تھا کہ کس طرح خاص طور پر سی پیک کا منصوبہ آگے بڑھنا شروع ہوا تو بلوچستان میں بالخصوص دہشت گرد سرگرمیاں بڑھتی چلی گئیں، فرینڈز آف بلوچستان ایک جعلی آرگنائزیشن اور گروپ بنایا گیا ہے تاکہ پروپیگنڈے کا پرچار کیا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جعلی نیوز آؤٹ لیٹس نہ صرف بھارت نے بنائے بلکہ بھارت انہیں فنڈ بھی کرتا ہے جس کا مقصد یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے نظام کو غلط معلومات دینا اور ان غلط معلومات کے ذریعے سے اپنے غلط مقاصد حاصل کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا کشمیریوں کو خاموش کروانے میں ٹوئٹر بھارت کی مدد کر رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہندوستان پاکستان کے خلاف ایک ہائبرڈ وار میں ملوث ہے اور پاکستان کئی سالوں سے اس کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کررہا ہے لیکن اب کیونکہ حقائق سامنے آئے ہیں تو ہم نے مناسب سمجھا کہ آپ کے ذریعے پاکستان کے لوگوں اور عالمی برادری کے ساتھ شیئر کیا جائے۔
ای یو ڈس انفو لیب کی رپورٹ نے ہمارے مؤقف کی تائید کردی، وزیر خارجہ
پریس کانفرنس سے خطاب جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کو ہم گاہے بگاہے اپنے انداز میں سفارتی ذرائع سے آگاہ کرتے رہے کہ ہندوستان یہ کررہا ہے، یہ اس کے ڈیزائن اور ارادے ہیں اور آج 'ای یو ڈس انفو لیب' کی جو تفتیشی رپورٹ سامنے آئی ہے، اس نے ہمارے مؤقف کی تائید کردی اور اس پر مہر لگا دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپیئن پارلیمنٹ ٹوڈے ڈاٹ کام کے نام سے ایک یورپیئن پارلیمنٹ کی جعلی آن لائن میگزین بنائی گئی، اس کے ذریعے غلط معلومات کا بہاؤ جاری رکھا گیا اور یہ ہندوستان سے چلتی تھی، اس میگزین نے جعلی تھنک ٹینس اور این جی اوز کے ذریعے اس کو آگے بڑھایا۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کی غلط معلومات کے خلاف جو آرگنائزیشنز ہیں ان کی تحقیق جب مکمل ہوئی تو انہوں نے اس میگزین کو جعلی قرار دیا اور کہا کہ یہ سب تو دونمبر کام ہے اور اس کو بند ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ایما پر کشمیر سے متعلق 10 لاکھ ٹوئٹس بلاک کیے جانے کا انکشاف
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوستان کی اعلیٰ نیوز ایجنسی اے این آئی کو پاکستان کے خلاف اس پروپیگنڈا کو پھیلانے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے اور پھیلایا جا رہا ہے، یہ ایجنسی مختلف ذرائع سے جعلی خبریں پھیلاتی ہے اور بھارت کے مین اسٹریم میڈیا کو لقمے دیتی ہے اور مواد فراہم کرتی ہے۔
'خبر ایجنسی رائٹرز کو محتاط ہونے کی ضرورت ہے'
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے انتہائی پریشان کن ہے کیونکہ اے این آئی جیسی تنظیمیں رائٹرز جیسی معتبر نیوز وائرز کو خبریں دیتی ہیں جن کی ایک ساکھ ہے اور ان کی ان کے ساتھ ایک شراکت داری بنی ہوئی ہے اور رائٹرز والے کئی مرتبہ چیزوں کی گہرائی میں جائے بغیر ان سے چیزیں اٹھا لیتے ہیں اور وہ شائع ہو جاتی ہیں، رائٹرز کو بھی ان انکشافات کے بعد محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں یورپی پرلیمنٹیریئنز کا مقبوضہ کشمیر کا دورہ ہوا تھا، وہ کیسے ہوا تھا، کس نے کروایا تھا اور اس کو فنڈ کس نے کیا تھا، اس قسم کی جعلی آرگنائزیشنز نے ہندوستان میں ریاست کے پیسے پر یہ دورے کرائے اور تاثر یہ دینا تھا کہ 5 اگست 2019 کے بعد اب جو مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال وہ بالکل درست ہو گئی اور حالات معمول کی طرف لوٹ آئے ہیں اور پاکستان جو دنیا میں اجاگر کرنے کی کوشش کرتا ہے اسے غلط ثابت کرنا مقصود تھا۔
وزیر خارجہ نے مزید انکشاف کیا کہ اقوام متحدہ میں کام کرنے والے انٹرنز کو ان جعلی این جی اوز میں استعمال کیا گیا اور اخبارات میں بھی چھپا کہ فری بلوچستان کے بینرز اور پوسٹر لگائے گئے، یہ کون کر رہا تھا، یہ بلوچستان کے لوگ نہیں کررہے تھے یہ بھارتی فنڈنگ پر چلنے والی اس قسم کی آرگنائزیشنز کر رہی تھیں۔
مزید پڑھیں: 'بھارت کے اشتعال انگیز، منفی بیانات سے علاقائی امن تباہ ہو سکتا ہے'
ان کا کہنا تھا کہ اگر میں کہوں یا دفتر خارجہ کہے تو کہا جاتا ہے کہ یہ تو روایتی پاکستان کا رونا دھونا ہے لیکن اب یہ پاکستان نہیں بلکہ ایک آزاد پارٹی تحقیق کے بعد اسے شائع کررہی ہے، اس طرح کی دوسری رپورٹ ایسی صورتحال کو اجاگر کررہی ہے جہاں اس سے قبل پہلی رپورٹ 2019 میں پیش کی گئی تھی۔
پاکستان مخالف مہم کی کوئی حدود نہیں، وزیر خارجہ
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف ایک مہم شروع کی گئی ہے جس کی کوئی حدود نہیں ہیں، مقبوضہ کشمیر میں حق خودارادیت کی پرامن جدوجہد کو دہشت گردی کا رنگ دیتے ہیں اور انسانی حقوق کی پامالی کے بارے میں جھوٹی اور من گھڑت کہانیاں گھڑی جاتی ہیں تاکہ پاکستان دفاعی سطح پر آ جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف میں ایک مہم ہوئی اور آخری پلینری میں دنیا پاکستان کے اقدامات کی تعریف کرتی تھی لیکن بھارت، پاکستان کو منی لانڈرنگ کی بنیاد پر نیچا دکھانے کی کوشش کرتا رہا ہے۔
ہمارا دشمن ایک ریاست نہیں مافیا ہے، مشیر برائے قومی سلامتی
اس موقع پر وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ اس وقت ہم جس دشمن سے نمٹ رہے ہیں وہ ریاست نہیں رہی، وہ ایک مافیا بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ 2019 دسمبر میں، پہلے جب یہ بات شروع ہوئی تھی، تو یہ اس کا تسلسل ہے، اس وقت اسی ڈس انفو لیب نے مختلف ممالک میں ہندوستان سے منسلک 265 جعلی آؤٹ لیٹس کا ذکر کیا تھا، تب یہ ای پی ٹوڈے نامی میگزین موجود تھا، جب پکڑے گئے تو اسے ختم کیا گیا اور ای یو کرونیکلز کے نام سے اگلے ہی دن ایک اور اشاعت شروع کردی، اس کی تفصیلات ہمارے پاس تھیں لیکن اس وقت انہیں سامنے لانا مناسب نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے خلاف دہشتگردوں کی معاونت کا بھارتی پروپیگنڈا ناکام
ان کا کہنا تھا کہ مادی شرما نامی ہندوستانی خاتون یہ یورپی یونین کے اس 39 رکنی وفد کی سب سے اہم رکن تھیں جس کو مقبوضہ کشمیر میں لایا گیا اور اس کو یہ رنگ دیا گیا کہ کیونکہ مقبوضہ کشمیر میں حالات ٹھیک ہورہے ہیں، اس لیے یورپیئن پارلیمنٹیریئنز بھی وہاں تشریف لائے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بعد میں ان اراکین میں سے کچھ نے اصلیت علم میں آنے پر معافی بھی مانگی کہ یہ پورا 'را' کا پروگرام تھا، ہم نے جب تفتیش کرائی تو پتا چلا کہ ان جعلی سرگرمیوں کے سرور یورپ نہیں بلکہ بھارت میں تھے اور یہ 'را' نیٹ ورک کا حصہ تھے۔
وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ پاکستان نے سفارتی ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے خطوط بھی لکھے اور مختلف ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کو بھی آگاہ کیا گیا لیکن بدقسمتی سے اس کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت نے پہلے یورپی یونین کے پارلیمنٹیریئنز سے لابی کی، پاکستان کے خلاف ان معاملات پر اکسایا جن پر وہ خود بات کرنا چاہتے تھے، دو نمبر تھنک ٹینکس کھڑے کیے اور کیریئر شروع کرنے والے انٹرنز کا استعمال کیا اور پاکستان کو ملامت کا نشانہ بنانے کے لیے ان سے آرٹیکلز لکھوائے۔
پاکستان کے خلاف اقوام متحدہ کو استعمال کیے جانے کا انکشاف
انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اقوام متحدہ کو استعمال کیا گیا، این جی اوز کو اقوام متحدہ سے منسلک کر کے وہاں جا کر پاکستان مخالف تقاریر کرائی گئیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ این جی او کا نام انڈیا ایجوکیشن، پیس ایجوکیشن ہے اور وہ جا کر بات کررہے ہیں کہ دیکھیں پاکستان میں کیا ہو رہا ہے، اقوام متحدہ کا سسٹم استعمال کر کے انہیں بھی ذلیل کیا اور پاکستان کے خلاف مہم چلائی۔
مزید پڑھیں: وزیر خارجہ اور ترجمان پاک فوج کی مشترکہ پریس کانفرنس: بھارتی دہشتگردی کے ثبوت پیش
معید یوسف نے کہا کہ ناصرف بھارتی پارلیمنٹیریئنز سے آرٹیکلز لکھوائے گئے بلکہ یورپیئن پارلیمنٹ میں سوال پلانٹ کروائے گئے اور اراکین کے بیانات میں بھی یہ نقطہ نظر ڈالا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 116 ممالک، 750 سے زائد جعلی میڈیا آؤٹ لیٹس، 550 سے زائد ڈمین کے نام، یہ سب سے اہم ہے کیونکہ آپ نئی دہلی میں بیٹھ کر ساری دنیا میں نئے ڈومینز اور ویب سائٹ بنا رہے ہیں جیسے کہ کوئی اصل بندہ یورپ میں بیٹھ کر کام کررہا ہے اور ایک ہی خبر سب سے چلا رہا ہے۔
پاکستان کے خلاف مہم چلانے کے لیے مرے ہوئے افراد کے نام سے جعلی اکاؤنٹس بنائے گئے، معید یوسف
وزیر اعظم کے مشیر نے مزید بتایا کہ ہاورڈ یونیورسٹی کے انسانی حقوق کے مشہور پروفیسر جو فوت ہو چکے ہیں ان سمیت متوفی افراد کے ناموں پر اکاؤنٹ چلا کے پاکستان کے خلاف میسج چلائے جا رہے ہیں، اگر یہ ہولی وڈ کی مافیا پر فلم ہوتی تو میں مان لیتا لیکن یہ حققیقت ہے جو ہمارا ہمسایہ ہمارے خلاف کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آخر میں یہ رپورٹ بہت اہم بات کرتی ہے کہ جو 80 صفحات میں رکھا گیا ہے وہ بھی پوری کہانی بیان نہیں کرتا۔
بھارت دھمکیاں دیتا تھا کہ اگر تم نے ہماری بات نہ مانی تو مروادیں گے، معید یوسف
معید یوسف نے بتایا کہ اس مہم کا مرکزی کردار انکت سری واستوا ہیں، یہ اسی نیٹ ورک کا حصہ ہے جس کی ایک کڑی وہ ڈوزیئر ہے جس میں ہم نے دکھایا کہ بھارت کس طرح پاکستان میں دہشت گردی کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کا ڈوزیئر اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری کے سپرد
انہوں نے انکشاف کیا کہ اقوام متحدہ میں ایک خطیب ان کی من پسند بات نہیں کرتا تو اسے دھمکی دی جاتی ہے اگر تم نے ہماری بات نہ مانی تو ہم تمہیں مروا دیں گے، اس سطح پر معاملہ پہنچا ہوا ہے اور بدقسمتی یہ ہے کہ کچھ نام نہاد پاکستانی ان کے ایونٹس میں بھی شرکت کرتے رہے، ان سے باتیں بھی کرتے رہے اور ان کے ساتھ شامل بھی رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں بین الاقوامی قوانین توڑے گئے جیسے اقوام متحدہ کا استعمال، یورپی یونین کے لیٹر ہیڈ کا استعمال، لوگوں کی شناخت چوری کی گئی جس پر دنیا میں 20، 20 سال قید ہوتی ہے، یہ سب جرائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیکیورٹی کے حالات بالکل ٹھیک ہو چکے ہیں لیکن بھارت کے ان ذرائع سے گلگت بلتستان میں اس طرح کی نام نہاد آوازیں اٹھا کر یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ حالات ٹھیک نہیں ہیں۔
پاکستان اب دباؤ میں آئے بغیر کھل کر بات کرے گا، مشیر قومی سلامتی کا اعلان
قومی سلامتی کے مشیر نے اعلان کیا کہ پاکستان اس سلسلے میں دنیا سے ببانگ دہل اور بغیر ڈرے کھل کر بات کرے گا، متحرک پالیسی اپنائے گا، اگر کسی کو کوئی ابہام تھا کہ بات نہیں ہوتی تھی، کشمیر کہاں گیا تو اب واضح طور پر نظر آجانا چاہیے کہ ہمارا مدعا دنیا میں کھل کر جائے گا، شاید ہمیں کامیابی نہ ملے کیونکہ ہمارے دشمن کا جال بہت پھیلا ہوا ہے لیکن آج نہیں تو کل کامیابی ضرور حاصل ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وزارت خارجہ اور اداروں کی محنت کی بدولت پچھلے ڈیڑھ سال میں بھارت کی جتنی سرزنش کی گئی ہے، اتنی کبھی نہیں ہوئی اور تمام ادارے مربوط انداز میں کام کررہے ہیں۔
پاکستان کے عالمی اداروں سے مطالبات
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کے اختتام پر عالمی اداروں سے مطالبات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی مشینری خصوصاً انسانی حقوق کونسل، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، متعلقہ مبصرین اور انسانی حقوق کے ماہرین سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس بات کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھیں کہ کس طرح ہیومن رائٹس کونسل جیسے ایک اعلیٰ ساکھ کے حامل ادارے کا غلط استعمال کیا گیا۔
مزید پڑھیں: بھارت کی دہشتگردی کے ناقابل تردید شواہد کے بعد دنیا خاموش نہیں رہ سکتی، وزیر اعظم
انہوں نے کہا کہ یو این ایکو سوک اور اس کی این جی اوز کی کمیٹی کی ہر حال میں جانچ پڑتال کرنی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ حکومتی اور اسپانسر یافتہ آرگنائزیشن کے لیے غلط معلومات اور نفرت پھیلانے کے لیے اقوام متحدہ پلیٹ فارمز میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خصوصاً سوئٹزرلینڈ اور بیلجیئم میں متعلقہ حکام کو ان کے دائرہ کار میں آنے والی رجسٹرڈ متعلقہ این جی اوز کے مالی معاملات اور شفافیت کی تفتیش کرنی چاہیے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم یورپی یونین حکام سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے خلاف اس بڑے پیمانے پر مہم کا نوٹس لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے قانونی فریم ورک اور اداروں کا اس طرح شرمناک انداز میں استعمال نہیں ہونا چاہے۔
جعلی این جی اوز کی تحقیقات کی جائیں، وزیر خارجہ
انہوں نے کہا کہ یورپیئن پارلیمنٹ کے وہ اراکین جنہوں نے جعلی میڈیا آؤٹ لیٹس میں اداریے اور تجزیے لکھے اور مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر ہونے کے جھوٹے بھارتی دعوے کو تقویت دینے کے لیے وہاں کا دورہ کیا، وہ بھارت کی اصلیت کو تسلیم کریں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت ملک میں دہشت گردی کی کارروائی کرسکتا ہے، شیخ رشید
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کرتا ہے کہ فوری طور پر بھارت کی جانب سے پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے بنائی گئی جعلی این جی اوز کی تحقیقات شروع کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے عوامل شروع کریں جو اس بات کو یقینی بنائے کہ بین الاقوامی نظام میں اس طرح کے اسٹنگ آپریشنز کے لیے جوڑ توڑ اور ساز باز نہ کی جا سکے۔
یورپی یونین سے بھی تحقیقات کا مطالبہ
وزیر خارجہ نے مطالبات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ ہم یوریپیئن یونین پارلیمنٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ یورپی یونین پارلیمنٹ اور اس کے قانون سازی کے عمل کو پاکستان مخالف پروپیگنڈا میں ان جعلی آرگنائزیشنز کی جانب سے استعمال کیے جانے کے عمل کی تحقیقات کرے جو بھارت کے فنڈ سے غلط معلومات پر مبنی چلایا جانے والا آپریشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اہم انٹرنیشنل نیوز ایجنسیز خصوصاً رائٹرز، اے این آئی نیوز ایجنسی کے ساتھ اپنی موجودہ پارٹنرشپ پر دوبارہ غور کرے جو یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بھارت کی جانب سے بنائی گئی جعلی ویب سائٹس کی خبروں کو پھیلا رہا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سچ کو زیادہ عرصے تک چھپایا نہیں جا سکتا، ہائبرڈ وار کے تحت پاکستان کے خلاف بھارت کے آپریشن اب دنیا پر واضح ہو چکے ہیں، پاکستان اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا، ہم ایک مرتبہ پھر دنیا کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ آر ایس ایس-بی جے پی حکومت کے ایجنڈے کو دیکھے جس نے خطے کے امن کو خطرے سے دوچار کردیا ہے اور وہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے بین الاقوامی نظام میں جوڑ توڑ کررہا ہے۔