مریم نواز نے توشہ خانہ نیب کیس میں جائیدادیں منسلک کرنے کو چیلنج کردیا
اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے والد کے مفرور ہونے کی وجہ سے جمعرات کے روز مری اور چھانگلہ گلی میں شریف خاندان کی جائیدادیں توشہ خانہ ریفرنس سے منسلک کرنے کو چیلنج کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت کے جج سید اصغر علی نے قومی احتساب بیورو کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بیورو سے 16 دسمبر تک رپورٹ طلب کرلی۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: نواز شریف کے اثاثے ضبط کرنے کا حکم
مریم نواز شریف نے مکان نمبر 24-اے، بی اور III، ہال روڈ مری اور ایبٹ آباد کی چھانگلہ گلی میں واقع مکان کو توشہ خانہ کیس سے منسلک کرنے کے خلاف احتساب عدالت میں اعتراض کی درخواست دائر کی۔
انہوں نے درخواست میں کہا کہ دونوں مکانات ان کی مرحوم والدہ کلثوم نواز کی ملکیت میں ہیں، انہوں نے بتایا کہ دونوں مکانات ریفرنس میں مذکورہ مدت سے بہت پہلے ہی خریدے جا چکے تھے اور زیربحث مکانات کے مالک کی موت کے بعد 14 مئی 2019 کے فیصلے اور حکمنامے کے مطابق اس کی ملکیت قانونی ورثا کو منتقلی ہوئی تھی اور مکانات تمام قانونی ورثا کی مشترکہ ملکیت میں غیر منقسم ہیں۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ یکم اکتوبر 2020 کو جاری کردہ آرڈر کو فوجداری مقدمے کی دفعہ 88(6A) کے تحت درست کیا جائے اور مذکورہ بالا پراپرٹی کو توشہ خانہ ریفرنس سے منسلک نہ کیا جائے۔
رواں سال ستمبر میں احتساب عدالت نے نواز شریف کو توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس میں مبینہ مجرم قرار دیا تھا، ان کی جائیدادیں ضبط کرنے کا عمل شروع کیا تھا اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو انٹرپول کے ذریعے ان کی گرفتاری کی ہدایت کی تھی۔
توشہ خانہ ریفرنس کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے لگژری گاڑیوں کی قیمت کا صرف 15 فیصد ادا کرکے توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: آصف زرداری پر فرد جرم عائد، نواز شریف اشتہاری قرار
قومی احتساب بیورو نے الزام عائد کیا کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کابینہ ڈویژن میمورنڈم 2007 کے تحت تحائف کی منظوری اور تصرف کے طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے کو بے ایمانی اور غیر قانونی طریقے سے آصف زرداری اور نواز شریف کو گاڑیاں الاٹ کرنے میں سہولت فراہم کی تھی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر III نے مئی میں ریفرنس کی عدالتی کارروائی میں شرکت نہ کرنے پر نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے اور انہیں اشتہاری مجرم قرار دینے کے لیے کارروائی کا آغاز کیا تھا۔