اسامہ کے قتل میں اسرائیلی خفیہ معلومات بھی شامل تھیں، سابق سی آئی اے ڈائریکٹر
امریکی خفیہ ایجنسی (سی آئی اے) کے سابق سربراہ جان برینن نے کہا ہے کہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف پاکستان میں کارروائی کئی برسوں کا نتیجہ تھی جس کے لیے اسرائیل سے بھی خفیہ معلومات حاصل کی گئی تھیں۔
اسرائیل کے اخبار ہاریتز کو ایک انٹرویو میں سابق سی آئی اے سربراہ جان برینن نے کہا کہ 'اسامہ بن لادن کا قتل خفیہ ترین، مؤثر منصوبہ بندی اور کامیاب کارروائی تھی'۔
رپورٹ میں ان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انہیں سعودی عرب کے اس وقت کے وزیر داخلہ محمد بن نائف کو اسامہ کے قتل کے بارے میں آگاہ کرنے کو کہا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: اسامہ بن لادن کے خلاف امریکا نے یکطرفہ آپریشن کرکے دھوکا دیا، ترجمان پاک فوج
سابق سی آئی اے ڈائریکٹر کو سعودی عرب میں ان کے دوست شہزادے سے پوچھنے کا کہا گیا تھا کہ سعودی عرب اسامہ بن لادن کی میت لینا چاہتا ہے یا نہیں۔
سعودی عرب میں کئی برسوں تک مختلف عہدوں پر تعینات رہنے والے جان برینن کو جواب ملا کہ 'ہمیں آپ پر اعتماد ہے کہ اس کی لاش کا بہتر خیال رکھیں گے اور لاش کو یہاں بھیجنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے'۔
اسامہ کے خلاف کی گئی خفیہ کارروائی میں اسرائیل کے کردار سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ 'یہ امریکی کارروائی تھی لیکن پاکستان میں کمپاؤنڈ پر کامیاب کارروائی بالآخر خفیہ معلومات سے ہوئی تھی اور کئی برسوں کی کوشش کا نتیجہ تھی'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہزاروں کی تعداد میں خفیہ اطلاعات حاصل کی گئیں جن میں سے کچھ اسرائیل سے بھی ملی تھیں جو انہیں خفیہ کارروائیوں کے نتیجے میں موصول ہوئی تھیں'۔
جان برینن کا کہنا تھا کہ 'تمام اجزا کو بہترین انداز میں جمع کیا گیا تھا اور اسرائیل ہمیشہ سے امریکی خفیہ اداروں کو اس طرح کے اجزا دیتا رہا ہے'۔
خیال رہے کہ جان برینن کو 2013 میں براک اوباما نے سی آئی اے کا سربراہ مقرر کیا تھا، ان سے قبل ڈیوڈ پیٹریاس اس عہدے پر تعینات تھے جنہیں جنسی اسکینڈل پر دستبردار ہونا پڑا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو اسامہ کے خلاف کارروائی کی خبر دینا سوچ سے زیادہ آسان تھا، باراک اوباما
مئی 2011 میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں امریکا کی اسپیشل فورسز نے حملہ کرکے اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تھا۔
جان برینن کو مشرق وسطیٰ کے امور سے گہری واقفیت پر انہیں سعودی عرب میں سفارت کاری اور سی آئی اے کے مختلف عہدوں پر تعینات کیا جاتا رہا۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ ایک شاطر سیاست دان ہیں اور اگر انہیں کوئی سیاسی مفاد نظر آئے تو فلسطین کے دو ریاستی حل کو بھی قبول کریں گے، لیکن فلسطین کے عوام کے حق کے لیے کچھ کرنے کا کوئی اصول نہیں ہے۔
جان برینن سعودی عرب میں پہلی مرتبہ 1982 میں تھرڈ سیکریٹری کے طور پر تعینات ہوئے، جس کے بعد سعودی عرب میں سی آئی اے کے اسٹیشن چیف، سی آئی اے ڈائریکر جارج ٹینیٹ کے چیف آف اسٹاف، ڈائریکٹر نیشنل انسداد دہشت گردی سینٹر، صدر کو خفیہ معلومات سے آگاہ رکھنے، صدر براک اوباما کے ہوم لینڈ سکیورٹی مشیر اور بالآخر 2013 میں سی آئی اے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔