برآمد کنندگان نے یورپی یونین میں باسمتی چاول پر بھارتی دعوے کو چیلنج کردیا
لاہور: پاکستانی چاول کے برآمد کنندگان نے مقامی کسانوں اور قومی خزانے کو اربوں روپے کے نقصان سے بچانے کے لیے یورپی یونین میں باسمتی چاول کے جغرافیائی اشارے (جی آئی) پر بھارتی دعوے کو باضابطہ طور پر چیلنج کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن پاکستان نے اربوں ڈالر کی آمدن کھو دینے کے خطرے سے دوچار برآمد کنندگان اور کسانوں کی جانب سے باسمتی چاول کے جغرافیائی اشارے پر بھارتی دعوے کے خلاف 7 دسمبر کو یورپی یونین میں مخالفت کا نوٹس دائر کیا۔
حکومت باضابطہ طور پر یہی نوٹس بدھ کے روز (آج) دائر کرے گی جبکہ یورپی قوانین کے تحت بھارتی دعوے کو چیلنج کرنے کی آخری تاریخ 10 دسمبر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: باسمتی چاول کی ملکیت کے حوالے سے بھارتی دعویٰ چیلنج کرنے کا فیصلہ
مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے اس معاملے پر سوشل میڈیا پر لکھا کہ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان نے یورپی یونین میں بھارت کی جانب سے یورپی یونین کو چاول کی برآمدات کے لیے باسمتی چاول کے خصوصی حقوق حاصل کرنے کی درخواست کے خلاف مخالفت کا نوٹس دائر کردیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم چاول کے کاروبار سے منسلک افراد کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم بھرپور عزم کے ساتھ اپنے مؤقف کا دفاع کریں گے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ رائس ایسوسی ایشن کو برسلز سے مخالفت کا نوٹس موصول ہونے کی تصدیق مل گئی ہے اور اب بھارت کے خلاف باضابطہ طور پر کیس 90 روز میں دائر کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ پاکستان کی باسمتی چاول برآمد کرنے کی صنعت بھرپور فروغ پا رہی ہے جو اسے دنیا میں چاول کے 5 برآمد کنندگان ممالک میں سے ایک بناتی ہے۔
مزید پڑھیں: کووِڈ 19 کے باوجود سعودی عرب، قطر کیلئے برآمدات میں اضافہ
برآمد کنندگان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان کی فروغ پاتی برآمد اور باسمتی چاول کی مقبولیت کو روکنے کے لیے یورپی یونین میں اپنے باسمتی چاول کے جغرافیائی اشارے کے طور پر تحفظ کی بدنیتی پر مبنی کوشش کی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ 5 برسوں میں پاکستان کی یورپی یونین کو باسمتی چاول کی برآمدات تقریباً دگنی ہوچکی ہے جس نے بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
چاول کے ایک بڑے برآمد کنندہ کا کہنا تھا کہ یورپی یونین میں بھارت سے زیادہ پاکستان کے باسمتی چاول کو اس کی اشتہا انگیز خوشبو، بھرپور ذائقے اور اس کے نرم ہونے کے علاوہ سب سے زیادہ فوڈ سیفٹی بشمول کیڑے مار ادویات کے حوالے سے سراہا جاتا ہے جس کے نتیجے میں اس کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مقامی اشیا کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کیلئے بل پیش کرنے کا فیصلہ
ان کا مزید کہنا تھا کہ باسمتی چاول پاکستان کا صدیوں پرانا ورثہ ہے جسے یورپی منڈی میں بھارت کی اجارہ داری کا شکار نہیں ہونے دیا جاسکتا اور بھارت کی جانب سے باسمتی چاول کے ماخذ کی اتنی غلط تشریح یورپی یونین میں کسانوں اور برآمد کنندگان میں منصفانہ مسابقت کی اقدار پر حملہ ہے۔
دوسری جانب رائس ایسوسی ایشن بھی ملک میں جی آئی قواعد پر قبل از وقت قانون سازی پر کام کررہا ہے جس سے باسمتی کے پاکستانی برآمد کنندگان اور کسان بین الاقوامی منڈیوں میں اپنی منصوعات کو اسی نام سے دوسروں کی جانب سے استعمال کیے جانے کو روک سکیں گے۔
یہ خبر 9 دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔