عالمی ادارہ صحت کا ویکسین ٹرائلز کیلئے لوگوں کو دانستہ کورونا سے متاثر کرنے پر غور
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ویکسینز کے ٹرائلز میں تیزی لانے کے لیے صحت مند نوجوان رضاکاروں کو دانستہ طور پر کووڈ 19 سے متاثر کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔
اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے 7 دسمبر کو اجلاس ہورہا ہے جس میں غور کیا جائے گا کہ ویکسین کی تیاری کے عمل کو تیز کرنے کے لیے دانستہ طور پر صحت مند نوجوان رضاکاروں کو کووڈ 19 سے متاثر کرنے کے ٹرائلز کس حد تک قابل عمل ہیں۔
اس اجلاس میں یہ بھی غور کیا جائے گا کہ اس طرح کے ٹرائلز پر کام کرنا بھی چاہیے یا نہیں، کیونکہ حالیہ دنوں میں کئی ویکسینز کے ٹرائلز کا ڈیٹا حوصلہ افزا رہا ہے۔
کچھ سائنسدانوں کی جانب سے اس طرح رضاکاروں کو کورونا وائرس سے متاثر کرنے کے حوالے سے اعتراضات ہیں کیونکہ ابھی اس کا کوی علاج موجود نہیں۔
مگر اس کے حامی افراد زور دیتے ہیں کہ نوجوان اور صحت مند افراد میں کووڈ 19 کے خطرات کم ہوتے ہیں اور اس طرح کے ٹرائلز کے فوائد معاشرے کے لیے بہت زیادہ ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے ایڈوائزری گروپ کے اجلاس میں اس طرح کے 'ہیومین چیلنج ٹرالز' کے منصوبوں پر نظرثانی کی جائے گی اور اس کے تیکنیکی خدشات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
عالمی ادارے کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق اس اجلاس میں سائنسی ماہرین سے تیکنیکی مشاورت پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور عام طور پر اس طرح کے اجلاسوں کو عوام کے لیے اوپن نہیں کی جاتا، مگر مستقبل کی ملاقاتوں میں شہریوں کی شرکت کو یقینی بنایا جائے گا۔
ایک درجن سے زائد سائنسی ماہرین کی جانب سے اس اجلاس میں شرکت کا امکان ہے اور ویلکم ٹرسٹ، بل اینڈ ملینڈا گیٹس، نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ اور ایف ڈی اے کے مبصرین بھی اس کا حصہ ہوں گے۔
اس طرح کے ٹرائلز کے اخلاقی پہلوؤں کے حوال سے ڈبلیو ایچ او نے ایک دستاویز رواں سال مئی میں شائع کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ اس طرح کے پروگرامز میں شمولیت اختیار کرنے والے حلقوں کو تمام پہلوؤں سے آگاہ کیا جائے۔
عام طور پر کسی ہیومین چیلنج ٹرائل میں رضاکاروں کو کسی بیماری سے متاثر کرکے ویکسین کی آزمائش کی جاتی ہے اور پھر کئی ماہ تک ان کی مانیٹرنگ کی جاتی ہے۔
اسی طرح کا ٹرائل نیدرلینڈز میں کیے جانے کی منصوبہ بندی بھی کی جارہی ہے۔