اسمبلیوں سے استعفے دینے میں ہچکچائیں گے نہیں، بی این پی مینگل
کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ اگر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے استعفے دینے کا فیصلہ کیا تو ان کی جماعت اسمبلیاں چھوڑنے میں ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہوگی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم قیادت اہم فیصلے لینے کے لیے منگل کو لاہور میں ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا تو بی این پی مینگل استعفیٰ دینے میں ہچکچاہٹ نہیں کرے گی‘، مزید یہ کہ ان کی جماعت پی ڈی ایم کے فیصلے کے ساتھ ہوگی۔
مزید پڑھیں: بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل کا پی ٹی آئی کی اتحادی حکومت سے علیحدگی کا اعلان
اختر مینگل کا کہنا تھا کہ حکومت پی ڈی ایم کے بڑے جلسوں سے گھبرائی ہوئی ہے، حکومت پنجاب ملتان میں پی ڈی ایم کے جلسے میں لوگوں کو شرکت سے روکنے میں ناکام رہی۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاہور میں اتحاد کا جلسہ فیصلہ کن ہوگا اور یہ ’سلیکٹڈ حکمرانوں‘ کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 11 اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کی جدوجہد ملک میں پارلیمنٹ، آئین کی بالادستی، میڈیا اور عدلیہ کی آزادی کے لیے تھی اور پی ڈی ایم سلیکٹڈ حکومت کے خاتمے تک اپنی جدوجہد نہیں چھوڑے گی۔
اپنی جماعت کے 6 نکات کا حوالہ دیتے ہوئے بی این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مسائل صرف ان نکاتوں پر عمل کرنے سے حل ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان نکاتوں کی بنیاد پر ان کی جماعت نے 2018 انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی حمایت کی تھی۔
خیال رہے کہ 2018 کے انتخابات کے بعد بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے اتحاد کیا تھا، تاہم اس کے بعد کئی مرتبہ وہ ان سے کیے گئے وعدوں کے پورا نہ ہونے پر حکومت سے علیحدگی کا عندیہ دے چکے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں حقیقی جمہوریت ہوتی تو صحافی اغوا نہیں ہوتے، اختر مینگل
جس کے بعد جون 2020 میں بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل گروپ کے صدر سردار اختر مینگل نے تحریک انصاف کی حکومت کے اتحاد سے اپنی جماعت کی علیحدگی کا اعلان کردیا تھا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل کی 4 نشستیں ہیں۔
اس علیحدگی کے بعد ان کی پارٹی اپوزیشن جماعتوں کے بننے والے اتحاد میں شامل ہوگئی تھی جبکہ پی ڈی ایم کے بینر تلے ہونے والے مختلف جلسوں میں انہوں نے نہ صرف حکومت پر سخت تنقید کی بلکہ بلوچستان کے معاملات پر کافی سخت مؤقف اپنایا۔