دنیا

سعودی عرب کی بحرین اجلاس میں اسرائیل پر کڑی تنقید

فلسطینی نوجوان اور خواتین کو حراستی کیمپوں میں سخت الزامات کے تحت قید کیا،جہاں وہ انصاف کیلئے سڑ رہے ہیں، سعودی شہزادے ترکی الفیصل

سعودی عرب نے بحرین سیکیورٹی سمٹ میں اسرائیلی وزیر خارجہ کی موجودگی میں تل ابیب کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

غیرملکی خبررساں ادارے 'اے پی' کے مطابق بحرین کے سیکیورٹی اجلاس میں سعودی شہزادے ترکی الفیصل نے خبردار کیا کہ فلسطینیوں کو ان کی خود مختار ریاست حاصل کرنے میں مدد کے لیے کسی بھی معمول کے معاہدے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: خلیجی ممالک کے مابین کشیدگی کے حل کیلئے حتمی معاہدہ جلد متوقع ہے، سعودی عرب

ترکی الفیصل نے دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک سعودی انٹیلی جنس کی رہنمائی کی اور امریکا اور برطانیہ میں سفیر کی حیثیت سے خدمات بھی انجام دی ہیں۔

انہوں نے اسرائیل کو 'مغربی نوآبادیاتی' طاقت قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے 'فلسطینیوں' کو حراستی کیمپوں میں انتہائی سخت الزامات کے تحت قید کیا ہے اور نوجوان، بوڑھے، خواتین اور وہاں انصاف کے حصول کے بغیر سڑ رہے ہیں'۔

ترکی الفیصل نے کہا کہ تل ابیب اپنی مرضی کے مطابق گھروں کو مسمار کررہا ہے اور جس کو چاہیں قتل کردیتا ہے۔

اگرچہ شہزادہ کوئی سرکاری عہدہ نہیں رکھتا لیکن اس کے مؤقف کو شاہ سلمان کے ملتے جلتے خیالات کا آئینہ دار قرار دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قطر اور سعودی عرب کے تعلقات میں برف پگھلنے لگی

اس کے برعکس سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مشترکہ حریف ایران کا مقابلہ کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے اسرائیل کے ساتھ خاموشی سے دوطرفہ تعلقات میں رضامندی کا اشارہ دیا ہے۔

شہزادہ ترکی الفصیل کا بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب پڑوسی ملک بحرین اور متحدہ عرب امارات نے حال ہی میں تعلقات کو معمول پر لانے اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش کی۔

سعودی عرب نے اصرار کیا کہ اسرائیل اور فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل پر مشتمل پائیدار امن معاہدے کے ساتھ ہی اس کے اور اسرائیل کے مابین کسی بھی قسم کے تعلقات معمول پر آسکتے ہیں۔

ورچوئل اجلاس میں شریک اسرائیلی وزیر خارجہ گبی اشکنازی نے کہا کہ 'میں سعودی نمائندے کے تبصرے پر اظہار افسوس کرنا چاہتا ہوں'۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک سے سفارتی تعلقات بحال نہیں ہوسکے، قطر

انہوں نے کہا کہ 'مجھے یقین نہیں ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں ہونے والی اصل تبدیلیوں کی نمائندگی کرتے ہیں'۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا تھا کہ خلیجی سفارتی بحران کا حل قریب ہے جس میں تمام ممالک شامل ہیں اور حتمی معاہدہ جلد متوقع ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ تمام فریقین کو تنازعات حل کرنے کی طرف راغب کیا گیا اور اب یہ جلد ہی واقع ہوگا۔

امریکا نے چین کے ساتھ 5 ثقافتی پروگرام ختم کردیے

خلیجی ممالک کے مابین کشیدگی کے حل کیلئے حتمی معاہدہ جلد متوقع ہے، سعودی عرب

صحافیوں کے تحفظ کے لیے آئی پی آئی کے جنوبی ایشیائی منصوبے کا آغاز