صحت

موڈرینا کورونا ویکسین 3 ماہ تک بیماری سے تحفظ فراہم کرے گی، تحقیق

محققین نے دریافت کیا کہ ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں 3 ماہ بعد بھی خون میں وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز موجود تھیں۔

امریکی کمپنی موڈرینا کی کووڈ 19 ویکسین لوگوں کو اس بیماری سے کم از کم 3 ماہ تک تحفظ فراہم کرسکے گی۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

طبی جریدے نیوانگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع تحقیق میں امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ فار الرجیز اینڈ انفیکشیز ڈیزیز (این آئی اے آئی ڈی) کے محققین نے 34 بالغ افراد میں ویکسین کے مدافعتی ردعمل کی جانچ پڑتال کی گئی۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ان افراد کو ایم آر این اے 1273 کے پہلے ٹرائل کے دوران ویکسین کے 2 ڈوز دیئے گئے تھے۔

تحقیق کے مطابق ان افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح کی جانچ پڑتال دوسری بار ویکسین کے ڈوز دینے کے 90 دن (پہلے ڈوز کے 119 دن بعد) کی گئی۔

محققین نے دریافت کیا کہ 3 ماہ بعد بھی خون میں وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز موجود تھیں اور اس سے عندیہ ملا کہ اتنے مہینوں بعد بھی کووڈ 19 کے خلاف جسم کو کسی حد تک مدافعتی تحفظ حاصل تھا۔

اس کا مطلب یہ نہیں کہ 90 دن کے بعد ویکسین بیماری کے خلاف تحفظ فراہم نہیں کرے گی، مگر اس حوالے سے طویل المعیاد تحقیق کی ضرورت ہوگی تاکہ تعین کیا جاسکے کہ کووڈ کے خلاف مدافعت کتنے عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسین سے ایک مخصوص قسم کے ٹی سیلز کا ردعمل متحرک ہوتا ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ کسی حد تک طویل المعیاد مدافعت حاصل ہوسکتی ہے۔

یہ مدافعتی خلیات پہلی ویکسین کے 43 دن بعد نمودار ہوئے تھے۔

موڈرینا کے چیف میڈیکل آفیسر ٹال زاکس نے بتایا 'ویکسین کے ٹرائل کے پہلے مرحلے کے ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ ہماری ویکسین ہر عمر کے افراد میں وائرس ناکارہ بنانے والی پائیدار اینٹی باڈیز بناتی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ڈیٹا سے مزید امید بڑھتی ہے کہ یہ کووڈ 19 سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے بہت زیادہ موثر ہوگی۔

موڈرینا کمپنی نے سب سے پہلے رواں سال مارچ میں اپنی ویکسین کا انسانی ٹرائل شروع کیا تھا اور نومبر کے شروع میں آخری مرحلے کے ابتدائی نتائج میں کہا گیا تھا کہ یہ ویکسین کووڈ 19 سے تحفظ کے لیے لگ بھگ 95 فیصد موثر ہے۔

نومبر کے آخر میں ٹرائل کے حتمی نتائج میں بتایا گیا کہ یہ ویکسین کووڈ 19 سے تحفظ فراہم کرنے میں 94 فیصد تک موثر ہے اور ٹرائل میں جن افراد کو اس کا استعمال کرایا گیا، ان میں سے کوئی بھی بیماری کی سنگین شدت کا شکار نہیں ہوا۔

حتمی نتائج کے بعد کمپنی کی جانب سے ویکسین کی ایمرجنسی منظوری کے لیے امریکا اور یورپ میں لائسنس کے حصول کے لیے درخواست اور ڈیٹا بھی جمع کرادیا گیا۔

اس ویکسین میں فائرز/بائیو این ٹیک کی طرح ایم آر این اے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے، جس کے لیے وائرس کے جینیاتی کوڈ سے مدد لی گئی۔

وڈرینا کے آخری مرحلے کے ٹرائل میں 30 ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے 196 افراد میں کووڈ کی تصدیق ہوئی۔

ان میں سے 30 شدید بیمار ہوئے جبکہ ایک ہلاکت ہوئی مگر ان میں سے کسی کو بھی موڈرینا ویکسین استعمال نہیں کرائی گئی تھی بلکہ وہ پلیسبو گروپ کا حصہ تھے۔

ٹرائل میں 7 ہزار افراد 65 سال سے زائد عمر کے تھے جبکہ 5 ہزار سے زیادہ ایسے جوان لوگ تھے جو مختلف امراض ذیابیطس، موٹاپے اور امراض قلب کا شکار تھے۔

کمپنی کے مطابق ویکسین کے کوئی مضر اثرات بھی نظر نہیں آئے، بس انجیکشن کے مقام پر سوجن، سردرد اور تھکاوٹ عام سائیڈ ایفیکٹس تھے۔

کمپنی نے مزید بتایا کہ ابھی مکمل نتائج جاری نہیں ہوئے بلکہ انہیں جلد کسی طبی جریدے میں شائع کیا جائے گا۔

امریکا میں اس ویکسین کے استعمال کی منظوری کے لیے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کا اجلاس 17 دسمبر کو ہوگا۔

یہ ویکسین امریکا سے باہر اگلے سال تک دستیاب نہیں ہوسکے گی۔

کمپنی کے مطابق وہ 2020 کے آخر تک 2 کروڑ ڈوز امریکا میں ترسیل کرے گی اور توقع ہے کہ اگلے سال 50 کروڑ سے ایک ارب ڈوز دنیا بھر میں تیار کیے جائیں گے۔

موڈرینا پہلے ہی 10 کروڑ ڈوز امریکا کو فروخت کرنے کے لیے تیار ہوچکی ہے جبکہ مزید 40 کروڑ ڈوز فروخت کرنے کا آپشن دیا گیا ہے۔

جاپان، برطانیہ، کینیڈا، سوئٹزرلینڈ، قطر اور اسرائیل نے بھی اس طرح کے معاہدے کیے ہیں جبکہ یورپی کمیشن بھی 8 سے 16 کروڑ ڈوز خریدنا چاہتی ہے۔

روس میں کووڈ 19 ویکسین کی عوامی سطح پر فراہمی شروع

کووڈ 19 کے 98 فیصد مریضوں میں اینٹی باڈیز 6 ماہ تک برقرار رہتی ہیں، تحقیق

پنجاب میں کووڈ سے شرح اموات میں اضافہ، ماہرین نے وینٹی لیٹرز کی کمی کا خدشہ ظاہر کردیا