دنیا

فرانس میں درجنوں مساجد کی کڑی نگرانی

جن 76 عبادت گاہوں کی نگرانی کی جارہی ہے اگر ان میں سے کوئی شدت پسندی کے فروغ میں ملوث ہوئی تو اسے بند کردیا جائے گا، وزیر داخلہ

فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمانِن کا کہنا ہے کہ انتظامیہ شدت پسندی کی تعلیمات کے شبے میں درجنوں مساجد اور عبادت گاہوں کی نگرانی کرے گی۔

یہ نگرانی فرانس میں حملوں کے بعد شدت پسندی کے خلاف کریک ڈاؤن کا حصہ ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق جیرالڈ ڈرمانِن نے مقامی ریڈیو 'آر ٹی ایل' کو بتایا کہ جن 76 عبادت گاہوں کی نگرانی کی جارہی ہے اگر ان میں سے کوئی شدت پسندی کو فروغ دینے میں ملوث ہوئی تو اسے بند کردیا جائے گا۔

جیرالڈ ڈرمانن نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن عبادتی مقامات کی نگرانی کی جائے گی، تاہم علاقائی سیکیورٹی سربراہان کو بھیجے گئے نوٹ میں انہوں نے پیرس کے خطے کے 16 پتے اور ملک کے دیگر علاقوں کے 60 پتے درج کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پرتشدد واقعات کے بعد فرانس کی مسلمان آبادی دباؤ کا شکار

دائیں بازو کے وزیر نے بتایا کہ حقیقت یہ ہے کہ فرانس میں مسلمانوں کے تقریباً 2 ہزار 600 عبادتی مقامات میں سے چند پر انتہا پسند نظریات کو فروغ دینے کا شبہ ہے اور ہم بڑے پیمانے پر انتہا پسندی کی صورتحال سے بہت دور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فرانس میں تقریباً تمام مسلمان ملک کے قوانین کا احترام کرتے ہیں اور انہیں انتہا پسندی سے نقصان پہنچا ہے۔

دو روز قبل جیرالڈ ڈرمانن نے ٹوئٹر پر کہا تھا کہ ان مساجد پر 'علیحدگی پسندی' کا شبہ ہے، یہ اصطلاح فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے انتہائی قدامت پسند مسلمانوں کے لیے استعمال کی تھی، جو ان کے مطابق خود کو فرانسيسی معاشرے سے دور رکھتے ہیں، یعنی اپنے بچوں کو خفيہ مسلم اسکولوں ميں بھيجتے ہيں اور بيٹيوں کو پردے پر مجبور کرتے ہيں۔

واضح رہے کہ 16 اکتوبر کو فرانس میں اپنی جماعت میں گستاخانہ خاکے دکھانے والے استاد کا سر قلم کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں 29 اکتوبر شہر نیس کے گرجا گھر میں 3 افراد چاقو کے وار سے ہلاک ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ استاد سیموئل پیٹی کے قتل نے پورے فرانس کو صدمے میں ڈال دیا تھا اور اسے ملک پر حملہ تصور کیا گیا تھا۔

اس کے بعد انتظامیہ نے انتہا پسندی کے فروغ کے شبے میں درجنوں اسلامی ایسوسی ایشنز، اسپورٹس گروپ اور چیریٹیز کے خلاف کارروائی کی تھی، جبکہ کئی مساجد کو بند بھی کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: فرانس: مسلمان بچوں کو ’شناختی نمبر‘ الاٹ کرنے کے متنازع اقدام پر غم و غصے کی نئی لہر

نومبر کے آخر میں ایمانوئیل میکرون کی جانب سے مسلم کمیونٹی پر ’چارٹر آف ریپبلکن ویلیو‘ کے نفاذ اور اس کے تحت مسلمان بچوں کے لیے خصوصی طور پر ’شناختی نمبر‘ الاٹ کرنے کے متنازع اقدام سے نئی بحث چھڑ گئی تھی۔

ایمانوئیل میکرون نے فرانسیسی کونسل آف مسلم فیتھ (سی ایف سی ایم) کو مذکورہ چارٹر کو قبول کرنے کے لیے 15 دن کی ڈیڈ لائن دی ہے۔

انتہا پسندی کو روکنے کے نام پر ایسے اقدامات چارٹر میں شامل ہیں جس میں گھر پر تعلیم دینے پر پابندی ہوگی اور قانون کے تحت اسکول جانے والے بچوں کو شناختی نمبر دیا جائے گا تاکہ ان کی حاضری یقینی ہو اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والے والدین کو 6 ماہ تک جیل اور بھاری جرمانے بھی ہوسکتے ہیں۔