پاکستان

نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری، ضامن کارروائی کیلئے طلب

نواز شریف کو عدالت پیش ہونے کا بار بار موقع دیا گیا، ان کے خلاف شواہد کے مطابق اشتہاری قرار دینے کی کارروائی مکمل ہے، تحریری فیصلہ
|

اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی ڈویژن بینچ سے جاری 3، 3 صفحات پر مشتمل الگ الگ حکم ناموں میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو عدالت پیش ہونے کا بار بار موقع دیا گیا، نواز شریف کے خلاف شواہد کے مطابق اشتہاری قرار دینے کی کارروائی مکمل ہے۔

اس سے قبل نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے، شواہد اور گواہوں کی روشنی میں نواز شریف جان بوجھ کر عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے، انہیں کو عدالتی کارروائی کا مکمل ادراک تھا لیکن وہ نوٹسز، وارنٹ گرفتاری، اشتہارات کے باوجود پیش نہ ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دے دیا

لہٰذا نواز شریف کو العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں اشتہاری قرار دیا جاتا ہے جبکہ عدالت نواز شریف کے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں ضامن راجہ رب نواز عباسی اور سخی محمد کو شوکاز نوٹس جاری کرتی ہے۔

تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف ضابطہ فوجداری کی دفعہ 87 کے تحت کارروائی مکمل ہے، جبکہ نواز شریف کے ضامنوں کے خلاف 514 کے تحت کارروائی عمل لائے جائے گی، 9 دسمبر کو سماعت میں نواز شریف کے ضامن پیش ہوں۔

واضح رہے کہ دو روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں اشتہاری قرار دے دیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی مؤخر

نواز شریف، اہلخانہ کیخلاف ریفرنسز کا پس منظر

خیال رہے کہ العزیزیہ، فلیگ شپ اور ایوین فیلڈ تینوں ریفرنسز 7 لاکھ 85 ہزار آفشور کمپنیوں سے متعلق پاناما پیپرز لیکس کا حصہ ہیں جس پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، جماعت اسلامی اور وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

عدالت عظمٰی نے نواز شریف کو بحیثیت وزیراعظم نااہل قرار دیا تھا اور نیب کو شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں 3 ریفرنس اور سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف ایک ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔

جس پر 6 جولائی 2018 کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر کو ایون فیلڈ ویفرنس میں اس وقت سزا سنادی تھی جب وہ برطانیہ میں کلثوم نواز کی تیمارداری کررہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کی طلبی کے اشتہار جاری کرنے کا حکم

سزا کے بعد شریف خاندان کے اراکین پاکستان آئے جہاں انہیں قید کردیا گیا بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی سزا معطل کر کے ضمانت پر رہائی دی۔

دوسری جانب نواز شریف کو احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ ریفرنس میں بھی سزا سنادی تھی، بعدازاں ایک خفیہ طور پر ریکارڈ کی گئی ویڈیو میں جج نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے نواز شریف کو دباؤ پر سزا سنائی،جس پر جج کو ان کے غلط فعل پر عہدے سے فارغ کردیا گیا تھا۔

گزشتہ برس اکتوبر میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو 8 ہفتوں کے طبی بنیادوں پر ضمانت دی تھی اور اس میں توسیع کے لیے حکومت پنجاب سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم صوبائی حکومت نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔