’ریپ‘ الزامات سے متعلق بل کوسبی کی نظرثانی کی درخواست پر آج سماعت ہوگی
امریکی ریاست پنسلوانیا کی سپریم کورٹ ’ریپ‘ الزامات ثابت ہونے پر تین سال سے 10 سال قید کی سزا کاٹنے والے معروف امریکی کامیڈین بل کوسبی کی نظرثانی کی درخواست پر آج (یکم دسمبر کو) سماعت کرے گی۔
درخواست میں ان کے وکلا کی جانب سے کامیڈین کے خلاف مقدے میں نئے ٹرائل یا مقدمہ خارج کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
بل کوسبی نے اپنی سزا کے خلاف 13 اگست کو سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی۔
کامیڈین بل کوسبی کی جانب سے دائر کی گئی نظرثانی کی درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہیں کمزور شواہد کی بنیاد پر سزا سنائی گئی تھی جبکہ ان کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے حکومتی وکلا نے کہا تھا کہ اداکار کو عدالت نے مکمل شواہد کی بنیاد پر سزا سنائی تھی۔
مزید پڑھیں: ’ریپ‘ الزامات میں بل کوسبی کی نظرثانی کی درخواست پر سماعت دسمبر میں ہوگی
سماعت کے دوران عدالت دیکھے گی کہ کیا واقعی بل کوسبی کو کمزور اور عدم شواہد کی بنیاد پر سزا سنائی گئی؟
برطانوی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق بل کوسبی کے وکلا 2018 میں چلنے والی می ٹو مہم کو ان کی سزا کا مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔
اس تحریک کے آغاز کے بعد بل کوسبی وہ پہلی مشہور شخصیت تھے جنہیں جنسی استحصال کے جرم میں سزا ہوئی تھی۔
ان کے وکلا نے بریفنگ میں کہا کہ 'امریکی نظام انصاف مجرمان کو مدعا علیہان کو ان کے طرزِ عمل کی بنیاد پر سزا دینے کے لیے بنایا گیا ہے نہ کہ عمومی کردار کی بنیاد پر۔
وکلا نے مزید کہا کہ می ٹو تحریک کے اس جوش کی وجہ سے بل کوسبی کے ٹرائل میں اس خوش آئینی اصول کو ترک کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بل کوسبی نے ریپ الزامات میں سزا کے خلاف درخواست دائر کردی
بل کوسبی کی اپیل کے ایک حصے پر عالمی وبا کی پابندیوں کی وجہ سے 7 ججز کی جانب سے ورچوئل سماعت کی جائے گی۔
اپیل کے اس حصے میں مونٹ گومری کاؤنٹی کے جج اسٹیون او نیل کے فیصلے پر اعتراض اٹھایا گیا ہے جنہوں نے ٹرائل میں 5 گواہان کو بیان دینے کی اجازت دی تھی۔
جینیفر بونجین کی قیادت میں بل کوسبی کی قانونی ٹیم یہ دلائل دے گی کہ ان 5 خواتین کے دعوے اصل شکایت سے بہت مختلف ہیں۔
ان کے وکلا یہ دلیل بھی پیش کریں گے کہ بل کوسبی کو مونٹ گومری کاؤنٹی کے ڈسٹرکٹ اٹارنی بروس کاسٹر نے 2005 میں پروسیکیوشن سے استثنیٰ دیا تھا۔
تاہم مونٹ گومری کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی کیون اسٹیلی کی لیگل ٹیم 2018 میں اس بات سے اختلاف کرتی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ٹرائل کورٹ نے نان پروسیکیوشن کے دعوے کو باقاعدہ طور پر مسترد کیا تھا، ریکارڈ میں اس وعدے کی حمایت میں کوئی تصدیق موجود نہیں اور اگر ایسا ہوتا تب بھی ڈسٹرکٹ اٹارنی کے پاس استثنیٰ دینے کا اختیار نہیں۔
بل کوسبی کو امریکا کی ریاست میری لینڈ کی مونٹگمری کاؤنٹی کی عدالت نے دسمبر 2018 میں ایک خاتون کے ریپ کا الزام ثابت ہونے پر تین سے 10 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
تین سے 10 سال قید کی سزا کا مطلب اداکار کو ہر حال میں تین سال تک جیل میں گزارنے ہوں گے، جس کے بعد ہی وہ ضمانت پر رہا ہوسکیں گے۔
بل کوسبی پر 2004 میں کینیڈا کی ایک باسکٹ بال کھلاڑی آندریا کونسٹائڈ کو نشہ دے کر ‘ریپ‘ کرنے سمیت دیگر 60 خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے جیسے الزامات تھے۔
اور ان کے خلاف سب سے پہلے 5 سال قبل 2015 کو قانونی مقدمات کا آغاز ہوا، ان کے خلاف متعدد سماعتیں بھی ہوئیں۔
بل کوسبی کو جس ریپ کے کیس میں 2018 میں جیل بھیجا گیا تھا، یہی کیس ان کے خلاف 2015 سے زیر سماعت تھا۔
مزید پڑھیں: ’ریپ‘ الزامات میں قید کی سزا کاٹنے والے بل کوسبی کی نظرثانی درخواست منظور
ایک موقع پر عدالت نے ان پر فرد جرم بھی عائد کی تھی تاہم بعد ازاں 2017 میں حیران کن طور پر انہیں اسی کیس سے جڑے متعدد معاملات میں بری کرکے مقدمے کو بند کردیا گیا تھا۔
تاہم 2017 میں شروع ہونے والی می ٹو مہم کے بعد دوبارہ بل کوسبی کے خلاف خواتین سامنے آئیں اور ان کے خلاف دوبارہ ٹرائل کا آغاز ہوا اور عدالت نے انہیں دسمبر میں مجرم قرار دے کر جیل بھیج دیا تھا۔
تاہم انہوں نے جیل میں ایک سال گزارنے کے بعد ہی عدالتی فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواستیں دینا شروع کی تھی مگر پہلے ان کی درخواستیں مسترد کی گئی تھی اور اب ان کی درخواست سماعت کے لیے منظور کردی گئی۔