پاکستان

نومبر میں ریونیو کی وصولی 346 ارب روپے کے ساتھ ہدف سے قریب رہی

رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر نے 16 کھرب 86 ارب روپے وصول کیے جو متوقع ہدف سے 17 ارب روپے زائد تھے، رپورٹ

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے جاری کردہ عبوری اعداد و شمار کے مطابق نومبر کے مہینے میں ریونیو کلیکشن کا 348 ارب روپے کا ہدف حاصل نہیں ہوسکا اور 346 ارب روپے تک کی وصولی کی گئی۔

تاہم یہ سالانہ بنیادوں پر گزشتہ سال کے اسی ماہ کے 335 ارب روپے کے مقابلے میں 3 فیصد ترقی کو ظاہر کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا نومبر) کے دوران ایف بی آر نے 16 کھرب 86 ارب روپے تک کی کلیکشن کی جو 16 کھرب 69 ارب روپے کے متوقع ہدف سے 17 ارب روپے یا 1.01 فیصد تک تجاوز کرگئی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت ستمبر میں ریونیو کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود خان نے ڈان کو بتایا کہ ایف بی آر اپنے ماہانہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے کوششیں کررہا ہے تاہم معاشی سرگرمیوں پر جزوی لاک ڈاؤن ہونے کے باعث معیشت سست روی کا شکار ہے۔

ڈاکٹر وقار مسعود خان کا کہنا تھا کہ دسمبر میں کارپوریٹ انکم ٹیکس ادائیگیوں سے ریونیو کلیکشن میں بہتری آئے گی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ کووڈ-19 کی وبا کی دوسری لہر میں دوبارہ لاک ڈاؤن لگنے سے چیزیں مزید خراب ہوسکتی ہیں۔

نومبر میں انکم ٹیکس کی وصولی ایک کھرب 30 ارب روپے کے ہدف سے 21 ارب روپے کی کمی کے ساتھ ایک کھرب 9 ارب روپے رہی تاہم گزشتہ برس کے اسی عرصے میں اکٹھا ہونے والے ایک کھرب 5 ارب روپے کے مقابلے میں اس میں 4 فیصد اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: 'ٹیکس وصولی میں کسی کو ناراض کرنا پڑا تو تیار ہیں'

مزید یہ کہ متعدد اقدامات متعارف کرانے کے باوجود انکم ٹیکس کا حصول توقعات سے بہت کم ہے۔

علاوہ ازیں ماہ نومبر میں سیلز ٹیکس کلیکشن 14 فیصد بڑھ کر 173 ارب روپے تک پہنچ گیا جو کہ گزشتہ سال اسی ماہ میں 152 ارب روپے تک رہا تھا، تاہم یہ 142 ارب روپے کے متوقع ہدف سے 21 فیصد زائد رہا۔

نومبر کے مہینے میں یہ اضافہ پی او ایل قیمتوں کے بڑھنے، درآمدات میں اضافہ اور معاشی سرگرمیوں کے دوبارہ بحالی کا نتیجہ رہا۔

فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کلیکشن 18 فیصد کمی کے ساتھ 23 ارب روپے رہی جبکہ گزشتہ سال اسی ماہ یہ 29 ارب روپے تھی، نومبر کے لیے ایف ای ڈی کا متوقع ہدف 27 ارب روپے تھا، جو 4 ارب روپے کی کمی سے پورا نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس: محصولات کی وصولی میں 300 ارب روپے نقصان کا تخمینہ

مزید یہ کہ کسٹم کلیکشن 4 فیصد اضافہ کے ساتھ 57 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 55 ارب روپے تھی جبکہ نومبر کے لیے متوقع ہدف 49 ارب روپے تھا۔

رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران 81 ارب روپے کے ری فنڈز کی ادائیگی کی گئی جو گزشتہ سال کے 41 ارب روپے کے مقابلے میں 97 فیصد زیادہ ہے، جو صنعتی پیداوار کی بحالی سے معاشی سرگرمیوں میں ایک تیزی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ کی تیاری کے دوران عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مالی سال 2020 کے 39 کھرب 89 ارب روپے کی وصولیوں کے مقابلے میں مالی سال 2021 میں 49 کھرب 63 ارب روپے کلیکشن کی یقین دہانی کرائی تھی جو 24.4 فیصد کا متوقع اضافہ تھا۔


یہ خبر یکم دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے مجموعی کیسز 4 لاکھ سے زائد، ایک روز میں مزید 66 اموات

وزیراعظم کا سرحدی انتظامات کی نگرانی کیلئے خصوصی ڈویژن قائم کرنے کا حکم

نیشنل بینک میں تقرریوں کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کی سفارش