پی آئی اے کے سابق جرمن سی ای او کے خلاف غیرقانونی تقرر کا مقدمہ
کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) میں غیرقانونی تقرر سے متعلق مبینہ طور پر ملوث 2 غیر ملکیوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ تقرر قومی خزانے کے لیے مالی نقصان کا باعث بنا تھا۔
اس حوالے سے کراچی میں ایف آئی اے، سی سی سی کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالرؤف کا کہنا تھا کہ ’ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل (سی سی سی) نے پی آئی اے کے سابق قائم مقام سی ای او جرمن شہری برنڈ ہلڈن برانڈ کے خلاف مبینہ طور پر اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرنے اور غیرقانونی طور پر ایک آسٹریلوی شہری ہیلمٹ بیچوفنر کو اکتوبر 2016 میں بطور کنسلٹنٹ سی ای او تعینات کرنے کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے‘۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کا طیارہ گم نہیں ہوا اسے فروخت کیا گیا، عدالت میں جواب
ایف آئی اے کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ’آسٹریلوی شہری ہیلمٹ بیچوفنر کی غیرقانونی تعیناتی قومی خزانے کو 50 ہزار 203 ڈالر (52 لاکھ 56 ہزار 254 روپے) کا نقصان پہنچانے کا باعث بنی‘۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ ’ملزم جرمن شہری نے بطور قائم مقام سی ای او پی آئی اے اپنی سرکاری پوزیشن کی خلاف ورزی کی اور بغیر کسی متعلقہ اتھارٹی کی منظوری کے ملزم آسٹریلوی شہری کو پی آئی اے میں کنسلٹنٹ کے طور پر غیرقانونی تعینات کیا‘۔
مذکورہ کیس بدعنوانی کی روک تھام کے قانون 1947 کی دفعہ 5 (2) کے ساتھ تعزیرات پاکستان کی دفعات 109 (اکسانے) اور 409 (سرکاری ملازم یا بینکر یا مرچنٹ یا ایجنٹ کے جانب سے اعتماد کی مجرمانہ خلاف ورزی) کے تحت درج کیا گیا۔
واضح رہے کہ پی آئی اے کے سابق قائم مقام جرمن سی ای او پہلے بھی مختلف الزامات کا سامنا رہے ہیں، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا، قومی ایئرلائن کو نقصان پہینچایا اور ایئرلائن کے طیاروں کو طریقہ کار کی پیروی کیے بغیر کم قیمت میں فروخت کیا۔
اسی طرح کرپشن کے الزامات پر سال 2017 میں ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں بھی ڈالا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نیب نے پی آئی اے طیارہ گمشدگی کی تحقیقات شروع کردی
مارچ 2017 میں اس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بتایا تھا کہ برنڈ ہلڈن برانڈ کا نام پی آئی اے پریمیئر سروس کے لیے سری لنکن ایئرلائن سے مہنگے داموں لیز پر لیے گئے طیارے کی جاری تحقیقات کی وجہ سے ای سی ایل میں ڈالا گیا۔
بعدا ازاں برنڈ ہلڈن برانڈ کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا تھا جس کے بعد اپریل 2017 میں قومی ایئر لائن کے قائم مقام چیف ایگزیکٹو آفیسر کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں ستمبر 2017 میں یہ اس وقت کے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے دعویٰ کیا تھا کہ قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے سابق قائم مقام چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) برنڈ ہلڈن برانڈ پاکستان چھوڑ کر واپس اپنے آبائی ملک جرمنی جاتے ہوئے پی آئی اے کا طیارہ بھی ساتھ لے گئے تھے۔