پاکستان

آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: خورشید شاہ سمیت 18 ملزمان پر فرد جرم عائد

جن ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی ان میں سندھ کے وزیر اویس قادر شاہ، ایم پی اے فرخ شاہ، خورشید شاہ کی بیگمات اور صاحبزادے شامل ہیں۔
|

احتساب عدالت سکھر نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سید خورشید شاہ، سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادر شاہ، رکن صوبائی اسمبلی فرخ شاہ سمیت 18 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

سکھر کی احتساب عدالت میں خورشید شاہ سمیت 18 ملزمان کے خلاف دائر ایک ارب 23 کروڑ روپے کے آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران عدالت نے خورشید شاہ، ان کی دو بیگمات، دو صاحبزادوں، وزیر ٹرانسپورٹ سندھ سید اویس قادر شاہ، ایم پی اے فرخ شاہ، زیرک شاہ سمیت 18 ملزمان پر فرد جرم عائد کی۔

تاہم ملزمان کی جانب سے صحت جرم سے انکار کیا گیا، جس کے بعد عدالت نے سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: خورشید شاہ سمیت 18 ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی

واضح رہے کہ ابتدائی طور پر صبح ریفرنس کی سماعت ہوئی تھی تاہم ایک ملزم کی عدم پیشی کے باعث عدالت نے سماعت کو دوپہر تک ملتوی کردیا تھا۔

بعد ازاں دوپہر میں دوبارہ سماعت ہوئی تو تمام ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی۔

علاوہ ازیں سماعت کے بعد عدالت کے باہر پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ کا کہنا تھا کہ میں نے شروع سے پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کی ہے کیونکہ اگر پارلیمنٹ بالادست نہیں، کمزور ہوگی تو ملک کے تمام ادارے کمزور ہوں گے اور وہ اپنا کردار صحیح طریقے سے ادا نہیں کرسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت پارلیمنٹ، ریاست اور عوام سے جنگ کرنا چاہ رہی ہے جو کسی طور پر ملک کے مفاد میں نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب سے متعلق ملک اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے جو ریمارکس آئے، اس کے بعد کسی کو بولنے کی ضرورت باقی نہیں بچتی۔

آمدن سے زائد اثاثہ جات کا ریفرنس

یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے قومی اسمبلی کے سابق قائد حزب اختلاف اور پی پی پی رہنما خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 18 ستمبر 2019 کو اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔

نیب کی جانب سے خورشید شاہ، ان کے دو بیٹوں، دونوں بیگمات اور داماد صوبائی وزیر سید اویس قادر شاہ سمیت 18 افراد پر ایک ارب 30 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے بنانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

نیب نے خورشید شاہ کو سکھر منتقل کیا اور ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جس کو بعد ازاں عدالتی ریمانڈ میں تبدیل کردیا گیا تھا لیکن دوران حراست طبیعت خرابی کے باعث خورشید شاہ کو ہسپتال بھی منتقل کیا گیا۔

سکھر کی احتساب عدالت نے 17 دسمبر کو خورشید شاہ کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت منظور کی تھی لیکن ان کی رہائی سے قبل ہی نیب نے احتساب عدالت کا فیصلہ سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: خورشید شاہ کےخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس سماعت کیلئے منظور

نیب نے 20 دسمبر کو سکھر کی احتساب عدالت میں خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں ریفرنس کی منظوری کی درخواست دی جس کو جج امیر علی مہیسر نے 24 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا۔

سکھر کی احتساب عدالت نے 24 دسمبر کو ریفرنس پر پہلی سماعت کی اور خورشید شاہ سمیت دیگر 18 ملزمان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے الزامات کا ثبوت پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

22 اپریل 2020 کو سندھ ہائی کورٹ کے سکھر بینچ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ اور ان کے بیٹے فرخ شاہ کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے این جی اوز کو حکومتی دباؤ کا سامنا

خالد خورشید ایڈووکیٹ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان منتخب

اتنی آگاہی پیدا کریں گے کہ کوئی توہین مذہب قانون کا غلط استعمال نہ کر سکے، طاہر اشرفی