دنیا

کووڈ کے مریضوں کو زندگی کے آخری لمحات میں کیا نظر آتا ہے؟ ڈاکٹر کی ویڈیو وائرل

واشنگٹن یونیورسٹی کے محقق اور سینٹ لوئس چلڈرنز ہاسپٹل کے ڈاکٹر نے لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کے لیے ایک ویڈیو ٹوئٹر پر پوسٹ کی۔

ڈاکٹر کینتھ ریمی واقف ہیں کہ کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں امریکا کو کتنے نقصان کا سامنا ہوچکا ہے اور وہ پراعتماد ہیں کہ حالات 2021 میں ایک موثر ویکسین کی تقسیم سے بہتر ہوجائیں گے۔

مگر ان کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے امریکا کو موسم سرما سے گزرنا ہوگا اور اس کا مطلب ہے کہ کورونا وائرس سے بچانے میں مددگار تدابیر جیسے فیس ماسک کا استعمال کرنا ہوگا۔

یہی وجہ ہے کہ واشنگٹن یونیورسٹی کے محقق اور سینٹ لوئس چلڈرنز ہاسپٹل کے ڈاکٹر کینتھ ریمی نے لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کے لیے ایک ویڈیو ٹوئٹر پر پوسٹ کی۔

اس ویڈیو کا مقصد ہسپتال میں زیرعلاج مریض کی حالت کو بیان کرنا ہے جس کی سانسیں بہت تیز چل رہی ہوتی ہیں۔

انہوں نے ویڈیو میں کہا 'ایک منٹ میں 30، 40، 50 سانسیں'۔

ان کا کہنا تھا 'آپ بستر پر لیٹے ہیں اور نظریں اٹھا کر مجھے اور کمرے میں موجود دیگر لوگوں کو دیکھتے ہیں، مجھے تو ایک طبی آلات لگا مریض ہی نظر آتا ہے'،

انہوں نے مزید کہا 'کچھ مریضوں کو تو اس وقت اپنی زندگی کا اختتام نظر آتا ہوں، وہ یہ دیکھتے ہوں گے، کچھ ادویات استعمال کرتے ہوں اور پھر دوبارہ کبھی نہیں اٹھتے ہوں گے'۔

امریکا میں کووڈ 19 کے کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور بدھ کی رات تک ایک کروڑ 27 لاکھ سے زائد کیسز اور 2 لاکھ 62 ہززار سے زائد اموات کی تصدیق ہوچکی ہے۔

ڈاکٹر کینتھ نے بتایا کہ وہ ایک ہزار سے زیادہ کووڈ مریضوں کی نگہداشت کرچکے ہیں جن میں سے سو سے زائد کے جسموں میں مختلف ٹیوبیں لگائی گئیں۔

اس ویڈیو کو اب تک ایک لاکھ سے زیادہ بار دیکھا جاچکا ہے اور اس میں ڈاکٹر نے کہا 'میں امید کرتا ہوں کہ آپ کی زندگی کے آخری لمحات ایسے نہ ہوں، اگر گھر سے باہر فیس ماسک نہیں پہنیں گے، سماجی دوری کے اقدامات پر عمل نہیں کریں گے اور ہاتھوں کو اکثر نہیں دھوئیں گے، تو آپ کے زندگی کے آخری لمحات ایسے ہی ہوسکتے ہیں'۔

اس ویڈیو کو بنانے سے پہلے ایک مریض ڈاکٹر کی آنکھوں کے سامنے کووڈ کے باعث انتقال کرگیا تھا جو کہ ایک ہفتے مین 11 ویں ہلاکت تھی۔

انہوں نے بتایا 'میں نے ابھی اس مریض کی بیوی پر فون سے بات کی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ حالات گرمیوں کے مقابلے میں مختلف ہے حالانکہ ایسا نہیں۔

ان کے بقول 'میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگرچہ ہوسکتا ہے کہ آپ کو لوگوں میں ماسک پہننے سے عدم اطمینان محسوس ہو، مگر میں آپ پر زور دیتا ہوں کہ ایک منٹ میں 40 یا 50 بار سانس لینے اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے، میں جانتا ہوں کہ یہ زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے جب میں آپ کے نظام تنفس کو سپورٹ فراہم کرتا ہوں تاکہ سانس لی جاسکے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ لوگ چاہتے ہیں کہ حالات معمول پر آجایں مگر ایسا اسی وقت ہوسکتا ہے جب احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے۔

واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کے ایک ترجمان نے کہا کہ ہمیں ڈاکٹر کینتھ اور اپنے تمام ماہرین پر فخر ہے جو صف اول میں رہ کر کام کررہے ہیں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کا ویکسین کے ٹرائل میں ایک غلطی کا اعتراف

کورونا کا ایک مریض کس وقت زیادہ تیزی سے وائرس کو دیگر تک منتقل کرتا ہے؟

60 سیکنڈ اس ٹرک سے فیس ماسک کو چہرے کے حجم کے مطابق فٹ بنائیں