اسلام آباد: ہلال احمر کی ملازمہ کے ‘قتل‘ کے معاملے میں شوہر گرفتار
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پولیس نے غیر سرکاری تنظیم پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (انجمن ہلال احمر) اسلام آباد کی ملازمہ کے مبینہ قتل کیس میں ایک شخص کو گرفتار کرلیا جو ایف آئی آر کے مطابق خاتون کا شوہر ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت میں گزشتہ دنوں ہلال احمر کی ملازمہ کائنات طارق کی کسی زہریلی چیز کے کھانے سے موت واقع ہوئی تھی جس کے بعد لڑکی کے اہل خانہ کی جانب سے موت کو قتل قرار دیتے ہوئے اس کا مقدمہ درج کروایا گیا تھا۔
لڑکی کے والد طارق کی جانب سے تھانہ انڈسٹریل ایریا میں ہلال احمر کے اس وقت کے سیکریٹری خالد بن مجید کے خلاف قتل کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کروایا گیا اور الزام لگایا گیا کہ ان کی بیٹی کو قتل کیا گیا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد: پولیس حراست میں ملزم کی پراسرار ہلاکت، تھانہ ایس ایچ او معطل
تھانے میں درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں متوفیہ کے والد طارق نے مؤقف اپنایا تھا کہ ان کی بیٹی کائنات ریڈ کریسنٹ اسلام آباد میں ملازمہ تھی جبکہ خالد بن مجید بھی ریڈ کریسنٹ میں بطور جنرل سیکریٹری خدمات انجام دے رہا تھا۔
مقدمے کے متن کے مطابق خالد بن مجید ہر ماہ ان کی بیٹی کی تنخواہ سے 25 ہراز روپے کاٹ کر اپنے پاس جمع کرتا تھا اور ان کی بیٹی کو ایک مرتبہ برطانیہ بھی لے کر گیا تھا جبکہ ان دونوں نے چھپ کر شادی بھی کی ہوئی تھی۔
والد نے ایف آئی آر میں بتایا تھا کہ خالد بن مجید پہلے سے شادہ شدہ تھا اور 4 بچوں کا باپ بھی ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جب ان کی بیٹی نے اپنی جمع شدہ رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا تو اور اپنے نکاح کو بھی سب کے سامنے لانے کا کہا تو ان دونوں کے درمیان جھگڑا شروع ہوگیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق 22 نومبر کو کائنات طارق اور خالد مجید اپنی والدہ کے گھر آئے جہاں ان دونوں کے درمیان دوبارہ جھگڑا ہوا جس کے بعد خالد نے وہاں سے واپسی پر میری بیٹی کو کوئی زہرآلود چیز کھلاکر قتل کردیا۔
بعد ازاں پولیس کی جانب سے مذکورہ ایف آئی آر پر کارروائی کی گئی اور لڑکی کے مبینہ شوہر خالد بن ولید کو گرفتار کرکے تحقیقات شروع کردیں۔
ادھر پولیس حکام کا کہنا تھا کہ پمز ہسپتال میں لاش کے پوسٹ مارٹم میں ابتدائی طور پر موت کی وجہ کوئی زہر آلود چیز کھانا بتائی گئی تھی۔
دوسری جانب متوفیہ کی والدہ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ واقعے والے دن میری بیٹی ڈیوٹی پر گئی تھی اور میں خود اسے گاڑی میں بٹھا کر آئی تھی تاہم شام میں 5 بجے کال آئی کہ آپ کی بیٹی نے کچھ زہر آلود چیز کھالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر میری بیٹی کے ساتھ یہ واقعہ ہوا تھا تو جنرل سیکریٹری ریڈ کریسنٹ خالد بن مجید اسے ہسپتالوں میں لیکر پھرتا رہا جبکہ اسے کسی تھانے یا ریسکیو 1122 کو اطلاع کرنی چاہیے تھی۔
کائنات کی والدہ کا کہنا تھا کہ خالد بن مجید نے ہی ہمیں بیٹی کی طبیعت خراب ہونے کی اطلاع دی اور جب ہم راستے میں تھے تو ہمیں یہ اطلاع آئی کہ بچی کی موت ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: خاتون کو ’جنسی ہراساں کرنے پر‘ نجی بینک کا ملازم گرفتار، ملازمت سے فارغ
والدہ کا کہنا تھا کہ جنرل سیکریٹری نے ہمیں 4 گھنٹے تک کائنات کا موبائل ہمیں نہیں دیا، بعد ازاں احتجاج کرنے پر ہمیں ہماری بیٹی کا موبائل دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ خالد بن مجید ان کی بیٹی پر تشدد کرتا تھا اور اس کو تنخواہ بھی پوری نہیں دیتا تھا۔
اپنے پیغام میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔
علاوہ ازیں کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس واقعے کے بعد ہلال احمر نے خالد بن مجید کو جنرل سیکریٹری کے عہدے سے ہٹا دیا۔