پاکستان

پاکستان کی معیشت مستحکم اور درست سمت میں گامزن ہے، وزیر اعظم

پاکستان کاروبار اور فیکٹریوں میں لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہوسکتا، لاک ڈاؤن کے برعکس عوامی اجتماعات پر پابندی لگائی ہے، عمران خان

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مختلف اقتصادی چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے بعد اب پاکستان کی معیشت مستحکم اور درست سمت میں گامزن ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔

عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) کے تحت 'پاکستان اسٹریٹجی ڈائیلاگ' سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں کورونا کیسز بڑھنے پر ہمیں تشویش ہے لیکن پاکستان کاروبار اور فیکٹریوں میں لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایسے اقدمات کر رہے ہیں جس سے معیشت متاثر نہ ہو، ہم نے لاک ڈاؤن کے برعکس غیر ضروری عوامی اجتماعات پر پابندی لگائی ہے اور کورونا سے متاثرہ علاقوں کی نشاندہی کی اور اسمارٹ لاک ڈاؤن متعارف کرایا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں یورپی ممالک کی طرح مکمل لاک ڈاؤن نہیں ہوگا، وزیراعظم

معاشی میدان میں حکومت کے اقدامات کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی اس وقت درآمدات اور برآمدات میں 40 ارب ڈالر کا فرق تھا، لیکن سترہ برس بعد پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پلس میں آگیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے منی لانڈرنگ کے خلاف کارروائی کی، پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں بہتری آرہی ہے، استحکام حاصل کرنے کے بعد ہم اب مثبت سمت میں بڑھ رہے ہیں اور پاکستان خوش قسمت ہے جہاں کاروباری برادری کو ہم پر اعتماد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب پاکستان کی معیشت مستحکم اور درست سمت میں گامزن ہے، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت مستحکم ہو رہی ہے، چھوٹے کاروبار کی ترقی پاکستان کی اولین ترجیح ہے، چاہتے ہیں کہ صنعتوں کو سستی توانائی فراہم کی جاسکے، زرعی ترقی اور گورننس کو بہتر بنانے پر توجہ دے رہے ہیں اور پاکستان چاہتا ہے کہ کسانوں کو زیادہ قیمت ملے۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ سرمایہ کاروں کو یہاں آسانیاں ہوں اور منافع ملے، پاکستان آٹوموبائل کی صنعت میں سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرے گا۔

افغان امن عمل سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مدد سے امریکا اور طالبان مذاکرات کی میز پر آئے، اُمید ہے افغانستان میں امن آئے گا جس سے اطراف کے علاقوں کو بھی فائدہ ہوگا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں اچھے اقدامات کیے اور اُمید ہے کہ نومنتخب امریکی صڈر جو بائیڈن افغانستان میں اچھے اقدامات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی ورلڈ اکنامک فورم کے پروگرام میں کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں شیڈول

بھارت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہمیں بھارت کے ساتھ مسائل کا سامنا ہے، تاہم اُمید ہے کہ بھارت میں مناسب قیادت آنے کے ساتھ پاکستان سے تعلقات معمول پر آسکیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) ملکوں کے در میان روابط کا منصوبہ ہے، روابطہ کے فروغ سے وسط ایشیائی ممالک گوادر سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، سی پیک کے ذریعے پاکستان کو چین کی بڑی منڈی تک رسائی حاصل ہوگی جبکہ منصوبے کے تحت ریلوے کو بھی اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔