پی ڈی ایم کا آج ہونے والے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان
اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں نے بالآخر کورونا وائرس پر پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بائیکاٹ کے فیصلے کا اعلان کردیا۔
واضح رہے کہ اپوزیشن کا یہ فیصلہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے مبینہ جانبدارانہ رویے پر ان کی زیرصدارت تمام اجلاسوں سے دور رہنے کے گزشتہ فیصلے کے تناظر میں سامنے آیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے 11 جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے ایک بیان میں کیا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اسپیکر اپوزیشن جماعتوں کا اعتماد کھو چکے ہیں، لہٰذا انہیں اس طرح کا اجلاس بلانے کا کوئی حق نہیں، اسپیکر اب غیر جانبدار شخص نہیں رہے۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن کا کورونا پر پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا امکان
رہنما پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومت کے پاس کوئی پالیسی نہیں، ’اگر حکومت کے پاس کوئی پالیسی ہے تو اسے قومی اسمبلی میں سامنے لائے‘۔
دوسری جانب اس معاملے پر جب قومی اسمبلی کے اسپیکر کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے بائیکاٹ کے باوجود اجلاس اپنے وقت پر ہوگا۔
ساتھ ہی انہوں نے اپوزیشن کے اسپیکر کے خلاف الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’حقیقت میں غلط‘ قرار دیا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے لیے ایجنڈا جاری کرچکا ہے جس میں ’کووڈ 19 کے باعث قومی اسمبلی کے اجلاس سے متعلق امور اور کورونا وائرس کی بیماری پر بریفنگ شامل ہے‘۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سینئر حکام کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ 6 ہفتوں کے دوران یہ تیسری مرتبہ ہے جب اپوزیشن کی جانب سے اسپیکر کے تحت ہونے والے اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
اس سے قبل اسپیکر کی جانب سے 11 نومبر کو ’عسکری حکام کی جانب سے قومی سلامتی کے حالیہ معاملات پر ایک بریفنگ‘ کے لیے بلایا جانے والا پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس اس وقت منسوخ کردیا تھا جب اپوزیشن جماعتوں نے اس سے دور رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔
حکومت میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ اس بریفنگ کا اصل مقصد گلگت بلتستان کو ’عارضی صوبائی حیثیت‘ دینے پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرنا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو بریفنگ دینا تھی۔
اسی طرح اسپیکر کی جانب سے 28 ستمبر کو ہونے والے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کو بھی منسوخ کیا گیا تھا، یہ اجلاس گلگت بلتستان میں انتخابات سے متعلق بلایا گیا تھا۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ ان کی جماعت اسپیکر کی جانب سے 16 ستمبر کو پارلیمنٹ کے آخری مشترکہ اجلاس کے دوران کی جانے والی جانبداری پر کسی پارلیمانی کمیٹی کا حصہ نہیں بنے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا پارلیمنٹ میں اپنی انتخابی اصلاحات پیش کیے جانے کا امکان
خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے اپنی 20 ستمبر کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ میں کہا تھا کہ وہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حکومت کے ساتھ تعاون نہیں کریں گے۔
25 نومبر کو ہونے والا اجلاس کمیٹی کا 5 واں اجلاس ہوگا جو قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں ہوگا اور اس میں اہم سیاسی شخصیات شامل ہوں گی۔
کمیٹی کے اہم اراکین میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر اطلاعات شبلی فراز، وزیر ہاؤسنگ چوہدری طارق بشیر چیمہ، وزیر ریلوے شیخ رشید احمد، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی رہنما خواجہ آصف اور مشاہد اللہ خان شامل ہیں۔
اسی طرح پیپلزپارٹی کے راجا پرویز اشرف اور شیری رحمٰن، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اسد محمود اور مولانا عبدالغفور حیدری، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے عثمان کاکڑ، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، متحدہ قومی موومنٹ کے خالد مقبول صدیقی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل اور عوامی نیشنل پارٹی کے امیر حیدر ہوتی شامل ہیں۔
ان اراکین کے علاوہ وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کمیٹی کے سابق اراکین ہیں۔