طبی جریدے بی ایم سی میڈیسین میں شائع تحقیق میں 55 ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی غذائی عادات کا تجزیہ کرنے کے بعد دریافت کیا گیا کہ مچھلی اور سبزیاں تک محدود رہنے والے افراد میں ہڈیوں کے فریکچر کا خطرہ میں کم مگر نمایاں اضافہ ہوتا ہے جبکہ صرف سبزیوں کھانے والے لوگوں میں یہ خطرہ 43 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل محقق ڈاکٹر ٹامی تھونگ نے بتایا کہ یہ پہلی جامع تحقیق ہے جس میں مختلف غذائی عادات رکھنے والے گروپس میں ہڈیوں کی کمزوری کے خطرے کا تجزیہ کیا گیا۔
اس تحقیق کا آغاز 1993 میں ہوا تھا س کے لیے 29 ہزار 380 گوشت کھانے والے، 8 ہزار ایسے افراد جو گوشت تو نہیں کھاتے مگر مچھلی کو پسند کرتے تھے، ساڑھے 15 ہزار سبزیاں کھانے والے جبکہ 2 ہزار ایسے رضاکار تھے جو سبزیاں کھاتے تھے مگر دودھ سے بھی دور رہتے تھے۔
ان افراد کی غذائی عادات کا تجزیہ اوسطاً 18 سال تک کیا گیا اور ان میں ہڈیوں کے فریکچر کے کیسز کو دیکھا گیا۔
تحقیق کے دوران 3 ہزار 931 فریکچر کے کیسز پورٹ ہوئے اور دریافت کیا گیا کہ گوشت ے سے دور رہنے والوں میں یہ شرح سب سے زیادہ تھی، خاص طو پر کولہے، ٹانگوں، ہاتھوں، ٹخنووں، پسلیاں اور دیگر اہم جسمانی مقامات پر۔
اس سے قبل تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ غذا میں پروٹین اور کیلشیئم کی کم مقدار ہڈیوں کی صحت کو منفی انداز سے متاثر کرتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ٹھوس شواہد نہیں جن کی بنیاد پر حتمی طور پر کہا اسکے کہ آخر یہ غذائیں فریکچر کا خطرہ کیوں بڑھاتی ہیں، مگر یہ واح ہے کہ گوشت کھانے والوں میں یہ خطرہ سبزی پسند کرنے والوں کے مقابلے میں 1.3 گنا کم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کی تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ کم سمانی وزن بھی کولہے کے فریکچر کا باعث ہوسکتا ہے، بکہ کیلشیئم اور پروٹین کا کم استعمال بھی ہڈیوں کو کمزور بناتا ہے، ہماری تحقیق میں ثابت کیا گیا کہ سبزیاں پسند کرنے والوں کا اوسط سمانی وزن کم ہوتا ہے بکہ وہ گوشت کھانے والوں کے مقابلے میں کیلشیئم اور پروٹین کو بھی کم جزوبدن بناتے ہیں، جس سے متعدد جسمانی حصوں میں فریکچر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مزید تحقیق میں مختلف قومیتوں کے افراد کو شامل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ غذائی عادات کے ہڈیوں پر اثرات کو دیکھا جاسکے۔