پاکستان

غیر قانونی الاٹمنٹ کیس: مصطفیٰ کمال اور دیگر 9 ملزمان پر فرد جرم عائد

عدالت نے بیانات قلمبند کرانے کے لیے استغاثہ کے گواہان کو 5 دسمبر کو طلب کر لیا، جج نے مفرور زین ملک کو کیس سے الگ کردیا۔
|

کراچی کی احتساب عدالت نے کثیرالمنزلہ عمارت کے لیے بحریہ ٹاؤن کو کمرشل اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق کیس میں سابق میئر کراچی و پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے چیئرمین مصطفیٰ کمال اور دیگر 9 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے مصطفیٰ کمال، کراچی ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کے سابق افسر فضل الرحمٰن، سابق ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ افسر افتخار قائم خانی، سابق ڈسٹرکٹ افسر ممتاز حیدر، سابق ایڈیشنل ڈسٹرک افسر سید نشاط علی اور سابق سب رجسٹرار ٹو کلفٹن نذیر زرداری کو مبینہ طور پر 2 ارب روپے کی کرپشن کیس میں ملزم نامزد کیا تھا۔

عدالت نے ڈی جے بلڈرز اینڈ ڈیولپرز سے منسلک 4 بلڈرز محمد داؤد، محمد یعقوب، محمد عرفان اور محمد رفیق پر بھی فرد جرم عائد کی۔

ہفتہ کو کیس احتساب عدالت تھری کی جج ڈاکٹر شیربانو کریم کی عدالت میں پیش کیا گیا جنہوں نے ملزمان پر فرد جرم عائد کی۔

یہ بھی پڑھیں: ملک ریاض کے داماد کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

جج نے ملزمان پر عائد الزامات پڑھ کر سنائے جو عدالت میں پیش ہوئے تاہم زین ملک پیش نہ ہوئے۔

عدالت نے بیانات قلمبند کرانے کے لیے استغاثہ کے گواہان کو 5 دسمبر کو طلب کر لیا۔

احتساب عدالت کی جج نے زین ملک کو کیس سے الگ کردیا جو مبینہ طور پر بیرون ملک مفرور ہیں اور ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔

نیب کے مطابق 1982 میں کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن نے ہٹائے گئے اخبار فروشوں کے لیے کوٹھاری پریڈ سے متصل دو ایمنٹی پلاٹوں پر 198 اسٹالز/دکانیں قائم کی تھیں، جبکہ اسی جگہ پر چار کمرشل پلاٹس بھی نکالے گئے تھے جن میں سے ہر پلاٹ 255.55 گز پر مشتمل تھا۔

ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ ڈی جے بلڈرز نے چاروں کمرشل پلاٹ اور اخبار فروشوں کے 198 اسٹالز خرید لیے، تاہم یہ دو ایمنٹی پلاٹ کبھی بلڈرز کے نام پر منتقل نہیں کیے گئے۔

نیب نے مزید الزام لگایا تھا کہ ڈی جے بلڈرز سے منسلک زین ملک اور دیگر نے مصطفیٰ کمال اور فضل الرحمٰن کی مدد سے غیر قانونی طور پر کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی اجازت کے بغیر غیر قانونی طور پر 102 اسٹالز بحریہ ٹاؤن پرائیوٹ لمیٹڈ کے نام پر منتقل کروائے۔

مزید پڑھیں: غیر قانونی الاٹمنٹ: مصطفیٰ کمال کی عبوری ضمانت منظور

ریفرنس میں دعویٰ کیا گیا کہ رجسٹریشن ڈیڈ میں ان اسٹالز کی قیمت صرف 26 کروڑ روپے دکھائی گئی حالانکہ ان کی مارکیٹ قیمت 2 ارب 10 کروڑ روپے سے زائد تھی۔

نیب نے الزام لگایا تھا کہ پلاٹ کے اختلاط سے زین ملک نے فائدہ اٹھایا۔

ستمبر میں احتساب عدالت نے زین ملک کی بریت کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی تھی اور انہوں نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ شاید نیب کے ساتھ پلی بارگین کر لیں گے۔

واضح رہے کہ جون 2019 میں احتساب عدالت نے مذکورہ ملزمان کے خلاف نیب کا ریفرنس منظور کر لیا تھا۔

ریفرنس میں ڈی جے بلڈرز اینڈ ڈیولپرز سے منسلک 5 بلڈرز زین ملک، محمد داؤد، محمد یعقوب، محمد عرفان اور محمد رفیق کو بھی ملزم نامزد کیا گیا تھا۔

وہ ملک جہاں 10 لاکھ افراد کو تجرباتی کورونا ویکسین استعمال کرائی گئی

کراچی کے 4 اضلاع میں اسمارٹ و مائیکرو لاک ڈاؤن نافذ

بہترین فیچرز اور منفرد ڈیزائن والا اسمارٹ فون