صحت

وہ ملک جہاں 10 لاکھ افراد کو تجرباتی کورونا ویکسین استعمال کرائی گئی

سینوفارم کی تجرباتی کورونا ویکسین ایمرجنسی استعمال کے پروگرام کے تحت لگ بھگ 10 لاکھ افراد کو استعمال کرائی جاچکی ہے۔

دنیا بھر میں لوگ کورونا وائرس کی وبا کو روکنے کے لیے ویکسینز کا انتظار کررہے ہیں، مگر ایک ملک ایسا ہے جہاں لاکھوں افراد کو ایسی ویکسین استعمال بھی کرائی جاچکی ہے۔

چین کی کمپنی سینوفارم کی تجرباتی کورونا ویکسین ایمرجنسی استعمال کے پروگرام کے تحت لگ بھگ 10 لاکھ افراد کو استعمال کرائی جاچکی ہے۔

سینوفارم کے چیئرمین لیو جنگ زین نے چینی سوشل میڈیا سائٹ وی چیٹ پر یہ بتاتے ہوئے کہا کہ جن افراد کو یہ ویکسین استعمال کرائی گئی، انہوں نے کسی قسم کے سنگین مضر اثرات کو رپورٹ نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا 'ایمرجنس استعمال کے لیے ہم نے لگ بھگ 10 لاکھ افراد کو یہ ویکسین استعمال کرائی اور اب تک کسی سنگین مضر اثر کی رپورٹ سامنے نہیں آئی، بس چند نے کچھ معتدل علامات کے بارے میں بتایا'۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ویکسین چینی تعمیراتی ورکرز، سفارتکاروں اور طالبعللموں کو استعمال کرائی گئی جو وبا کے دوران دنیا بھر میں ڈیڑھ سو سے زائد ممالک میں گئے اور کسی میں بھی کووڈ کی تشخیص نہیں ہوئی۔

انہوں نے 6 نومبر کو بتایا تھا کہ ایمرجنسی ویکسین استعمال کرنے والے 56 ہزار افراد بیرون ملک گئے۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا 'مثال کے طور پر ایک کمپنی کے 99 ملازمین اس کے بیرون ملک موجود ایک دفتر میں کام کرتے ہیں، جن میں سے 81 کو ویکسین دی گئی، بعد ازاں اس دفتر میں کووڈ کی لہر دیکھی گئی، جس میں ویکسین نہ لینے والے 18 میں سے 10 افراد میں بیماری کی تشخیص ہوئی، جبکہ ویکسین لینے والے تمام افراد محفوظ رہے'۔

سینوفارم کی ویکسین کے تیسرے اور آخری مرحلے کے انسانی ٹرائل پاکستان سمیت 10 ممالک میں ہورہے ہیں، جس میں 60 ہزار کے قریب افراد شامل ہیں۔

سینوفارم کی جانب سے 2 کورونا وائرسز کا ٹرائل ہورہا ہے اور یہ واضح نہیں کہ لیو جنگ زین کس ویکسین کا حواللہ دے رہے تھے۔

خیال رہے کہ چین نے کئی تجرباتی ویکسینز کو ایمرجنسی استعمال کے لیے منظوری دی ہے، جبکہ کین سینو بائیو لوجکس کی ایک ویکسین چینی فوج کو استعمال کرائی جارہی ہے۔

رواں سال جولائی سے چینی کمپنیوں نے ترباتی ویکسینز کو زیادہ خطرے کی زد میں رہنے والے افراد کو ایمرجنسی پروگرام کے تحت ویکسینز استعمال کرائی ہے۔

درحقیقت کچھ رپورٹس کے مطابق چین کے مختلف حصوں میں عام عوام کو بھی ان تجرباتی ویکسینز تک رسائی حاصل ہے۔

سینوفارم کے چیئرمین کا بیان اس وقت سامنے آیا جب رواں ہفتے امریکی کمپنی فائزر نے اپنی ویکسین کے تیسرے مرحلے کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ لوگوں کو بیماری سے بچانے میں 95 فیصد تک موثر ثابت ہوئی، جبکہ کوئی سنگین مضر اثرات بھی نظر نہیں آئے۔

اس سے قبل ایک اور امریکی کمپنی موڈرینا نے ابتدائی نتائج میں اپنی ویکسین کو 94.5 فیصد تک موثر قرار دیا تھا۔

ایک گھر کے اندر کووڈ 19 کتنی تیزی سے پھیل سکتا ہے؟

پاکستان میں کورونا کی دوا کی تیاری آخری مرحلے میں داخل، ٹرائل کے مثبت نتائج

آکسفورڈ یونیورسٹی کی کووڈ ویکسین معمر افراد کیلئے محفوظ ثابت