دنیا

ترک صدر اور سعودی فرمانروا کی ٹیلی فونک گفتگو، تعلقات کے فروغ پر اتفاق

طیب اردوان اور شاہ سلمان نے باہمی تعلقات کے فروغ، مسائل کے تصفیہ کے لیے مذاکرات کے دروازے کھلے رکھنے پر اتفاق کیا، دفتر ترک صدر

صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوان کی سعودی فرمانروا شاہ سلمان کے ساتھ غیر معمولی ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ ٹیلی فونک گفتگو ریاض میں جی 20 سربراہ اجلاس سے چند گھنٹے قبل ہوئی۔

ترک صدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ رجب طیب اردوان اور سعودی فرمانروا کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور جی 20 اجلاس پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

رجب طیب اردوان ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس سے خطاب کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اردوان کی تقریر:سعودی عرب کا اپنے شہریوں سے ’ترک اشیا‘ کے بائیکاٹ کا مطالبہ

بیان میں کہا گیا کہ رجب طیب اردوان اور شاہ سلمان نے باہمی تعلقات کے فروغ اور مسائل کے تصفیہ کے لیے مذاکرات کے دروازے کھلے رکھنے پر اتفاق کیا۔

واضح رہے کہ ترکی اور سعودی عرب کے درمیان مسلم امہ کی قیادت کے لیے طویل عرصے تک مسابقت جاری رہی ہے تاہم 2018 میں 'واشنگٹن پوسٹ' کے کالم نگار جمال خاشقجی کے استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کے بعد خطے کی دو بڑی طاقتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

اس واقعے کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ساکھ کو بھی بُری طرح نقصان پہنچا تھا۔

ترک حکام کے مطابق جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں گلا گھونٹ کر مارا گیا تھا اور اس کے بعد 15 رکنی سعودی اسکواڈ نے ان کی لاش کے ٹکڑے کر دیے تھے، جو آج تک نہیں ملے۔

مزید پڑھیں: خاشقجی قتل کیس: ترکی میں 20 سعودی شہریوں پر فرد جرم عائد

ترک صدر نے کہا تھا کہ صحافی کو قتل کرنے کے احکامات سعودی حکومت کے 'اعلیٰ حکام' کی جانب سے دیے گئے، تاہم انہوں نے کبھی محمد بن سلمان پر براہ راست الزام نہیں لگایا۔

ستمبر میں سعودی عدالت نے قتل کے 5 مجرمان کی سزائے موت کو 20 سال قید میں تبدیل کردیا تھا۔