دنیا

کابل راکٹ حملوں سے لرز اٹھا، 8 شہری ہلاک، پاکستان کا اظہار مذمت

دہشت گردوں نے مجموعی طور پر 23 راکٹ فائر کیے جس کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک اور 31 دیگر زخمی ہوئے، ترجمان وزارت داخلہ

راکٹ کابل کے مختلف علاقوں میں گرے جن میں انتہائی حساس علاقہ وزیر اکبر خان اور شہرِ نو بھی شامل ہیں۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں کے گنجان آباد علاقوں پر متعدد راکٹ حملے ہوئے جن میں کم از کم 8 افراد ہلاک ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت میں حالیہ تشدد کی لہر میں یہ سب بڑا حملہ قرار دیا جارہا ہے۔

راکٹ صبح مقامی وقت کے مطابق صبح 9 بجے سے پہلے وسطی اور شمالی کابل کے مختلف علاقوں میں گرے جس میں انتہائی حساس علاقے، جہاں سفارتخانے اور بین الاقوامی اداروں کے دفتر قائم ہیں، بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: کابل یونیورسٹی میں کتب میلے کے دوران دھماکا، ہلاکتوں کی تعداد 25 ہوگئی

ایرانی سفارتخانے نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس کی مرکزی عمارت کے احاطے میں بھی میزائل آکر گرا۔

گرین زون کے بالکل باہر واقع کمپاؤنڈ میں موجود کوئی بھی شخص زخمی نہیں ہوا۔

افغانستان کے وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آرائیں نے طالبان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'دہشت گردوں' نے مجموعی طور پر 23 راکٹ فائر کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ابتدائی معلومات کے مطابق حملے میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے اور 31 دیگر زخمی ہوئے ہیں'۔

کابل پولیس کے ترجمان فردوس فرامرز نے بھی ان اعداد و شمار کی تصدیق کی۔

طالبان نے ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 'عوامی مقامات پر آنکھیں بند کرکے حملے نہیں کرتے'۔

گرین زون کے اندر قائم دفتر میں کم از کم ایک راکٹ آکر گرا تاہم وہ پھٹا نہیں۔

انٹرنیٹ پر گردش کرنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں ایک بڑے میڈیکل کمپلیکس سمیت متعدد عمارتوں کے تباہ شدہ دیواروں اور کھڑکیوں کو دکھایا گیا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ 'کابل شہر میں راکٹ حملے کا امارت اسلامیہ کے مجاہدین سے کوئی تعلق نہیں ہے'۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں کابل کے دو تعلیمی اداروں میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے تھے جن میں تقریباً 50 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

طالبان نے ان حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی جبکہ افغان حکومت نے ان کی پروکسیز پر ان حملوں کا الزام لگایا تھا۔

طالبان اس وقت شہری علاقوں میں حملے نہ کرنے پر دباؤ میں ہیں جنہوں نے امریکا کے ساتھ فروری میں ہونے والے معاہدے میں ایسا نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: سڑک کنارے نصب بم کے دھماکے میں 14 افراد ہلاک

تعلیمی اداروں پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی تاہم کابل نے طالبان کے حقانی نیٹ ورک کو اس کا قصور وار ٹھہرایا تھا۔

پاکستان کی مذمت

پاکستان نے کابل میں آج ہونے والے راکٹ حملوں کی شدید مذمت کردی۔

دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ہم کابل میں ہونے والے حملوں میں اپنے پیاروں کو کھونے والے اہلخانہ سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی صحت یابی کی دعا کرتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جہاں بین الاقوامی برادری افغان امن عمل میں آگے بڑھ رہی ہے وہیں یہ ضروری ہے کہ اسے سبوتاج کرنے والوں پر نظر رکھی جائے'۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور ہم افغانستان اور اس کے عوام سے مکمل تعاون اور اظہار یکجہتی کرتے ہیں'۔

اہل افغانستان کے بعد امن میں سب سے بڑا حصہ پاکستان کا ہے، وزیر اعظم

وزیراعظم کا اپنی سربراہی میں 'نیشنل یوتھ کونسل' قائم کرنے کا فیصلہ

ایپ کے ذریعے بلی کی آواز کا مطلب جاننا ممکن