ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف تحقیقات کرکے 'ہراساں' کیا جا رہا ہے، ایوانکا ٹرمپ
رواں ماہ 3 نومبر کے امریکی صدارتی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ نے والد اور اپنے خلاف ہونے والی تحقیقات کو سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں 'ہراساں' کیا جا رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت میں شکست کے چند دن بعد ہی نیویارک ٹائمز، نیویارکر، وینٹی فیئر اور پولیٹیکو سمیت متعدد نشریاتی اداروں نے اپنی رپورٹس میں بتایا تھا کہ عہدہ صدارت ختم ہونے کے بعد ممکنہ طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کو متعدد قانونی کیسز کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: شکست خوردہ ڈونلڈ ٹرمپ پر جیل کی تلوار لٹکنے لگی
مختلف نشریاتی اداروں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف گزشتہ 4 سال میں لگائے جانے والے الزامات اور ان کے خلاف کی جانے والی ابتدائی تحقیقات پر تجزیہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ جیسے ہی ٹرمپ عہدہ صدارت سے ہٹیں گے، انہیں حاصل استثنیٰ بھی ختم ہوجائے گا، جس کے بعد ممکنہ طور پر وہ متعدد کرمنل اور سول کیسز کا سامنا کریں گے۔
رپورٹس میں بتایا تھا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف فوجداری مقدمات میں جرائم ثابت ہوگئے تو انہیں جیل کی ہوا بھی کھانی پڑ سکتی ہے۔
رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر گزشتہ چار سال کے دوران متعدد کرپشن، ٹیکس چوری، مارکیٹنگ اور بزنس فرانڈ سمیت خواتین کے جنسی استحصال کے الزامات لگائے گئے، جن پر انہیں قانونی کارروائی کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔
اور اب خبر سامنے آئی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نیویارک کے پراسیکیوٹرز نے پہلے سے جاری 2 تحقیقات میں تیزی کردی۔
نیویارک پراسیکیوٹرز کی جانب سے پہلے سے ہی جاری تفتیشوں میں تیزی کی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کو ٹوئٹ کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی نے والد کے خلاف تحقیقات کو مکمل طور پر سیاسی قرار دیا۔
ایوانکا ٹرمپ نے نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دونوں تحقیقات 100 ڈیموکریٹکس کی جانب سے کروائی جا رہی ہیں اور ان تحقیقات کے ذریعے ان کے خاندان کو 'ہراساں' کیا جا رہا ہے۔
ایوانکا ٹرمپ نے واضح کیا کہ مذکورہ تفتیش کروانے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ جن الزامات کی بنا پر تحقیقات کی جا رہی ہیں، ان میں کوئی سچائی نہیں ہے، ہم نے کسی طرح کا کوئی ٹیکس فائدہ نہیں اٹھایا۔
ایوانکا ٹرمپ نے لکھا کہ مذکورہ تحقیقات 100 فیصد سیاسی اور بے بنیاد ہیں۔
ایوانکا ٹرمپ نے نیویارک ٹائمز کی جس رپورٹ کا لنک شیئر کیا، اس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نیویارک کے پراسیکیوٹرز نے دو تحقیقات کو تیز کردیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مذکورہ تحقیقات 2019 میں ہی شروع کی گئی تھیں اور دونوں تحقیقات ٹیکس چوری، فراڈ اور غلط بیانی کے حوالے سے ہیں، جن میں سے ایک فوجداری جب کہ دوسری سول تفتیش ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دونوں میں سے ایک تفتیش ڈونلڈ ٹرمپ پر ریپ اور جنسی تعلقات کے الزامات لگانے والی فحش اداکار اسٹارمے ڈینائل کو خاموش رہنے کے لیے پیسے دینے کے حوالے سے ہے اور مذکورہ تفتیش کرمنل ہے۔
جب کہ دوسری تفتیش ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل کی جانب سے دیے گئے بیان کے تناظر میں کی جا رہی ہے، جس میں ٹرمپ کے وکیل نے بتایا تھا کہ انہوں نے بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں سے ٹرمپ آرگنائیزیشن کے لیے بھاری قرضے حاصل کرنے کے لیے اپنی دولت کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔
ساتھ ہی اسی تفتیش میں یہ پہلو بھی دیکھا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کاروباری کمپنی ٹرمپ آرگنائیزیشن نے متعدد کاروباری اداروں کو فراہم کی گئی مختلف سروسز میں ٹیکس کے نام پر جو لاکھوں ڈالرز حاصل کیے، انہیں ٹیکس کی رقم کے طور پرجمع نہیں کروایا گیا۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں ٹرمپ آرگنائیزیشن کی جانب سے ٹیکس چوری کی ایک مثال دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ٹرمپ آرگنائیزیشن نے ایک کاروباری کمپنی کو خدمات فراہم کی تھیں اور ان سے کنسلٹنٹ کی بھاری فیس وصول کرنے سمیت کنسلٹنٹ کی فیس کی مد میں ٹیکس بھی وصول کی اور وہ تمام رقم ایوانکا ٹرمپ کو دی گئی۔
ٹیکس فراڈ کی مذکورہ تفتیش سول ہے اور اس میں ڈونلڈ ٹرمپ کو سزا نہیں ہوسکتی، تاہم انہیں بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق نیویارک ٹائمز کی مذکورہ رپورٹ کے بعد ہی ایوانکا ٹرمپ نے ٹوئٹ کرکے اپنے والد کے خلاف ہونے والی تفتیش کو سیاسی قرار دیا۔
دوسری جانب پولیٹیکو ویب سائٹ نے بتایا کہ ایوانکا ٹرمپ کی جانب سے نیویارک ٹائمز کی رپورٹ پر ٹوئٹ کیے جانے کو کئی تجزیہ نگار ٹرمپ خاندان کی جانب سے قانونی کارروائیوں کا سامنا کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایوانکا ٹرمپ کی ٹوئٹ سے عندیہ ملتا ہے کہ ان کا خاندان نہ صرف اپنے خلاف ممکنہ قانونی کارروائیوں سے باخبر ہے بلکہ وہ ان کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی تیار ہیں ۔