صحت

اینٹی بائیوٹک سے کم عمر بچوں میں متعدد بیماریاں پیدا ہونے کا انکشاف

دو سال یا اس سے کم عمر بچوں کو ایک اینٹی بائیوٹک دوا دینے سے بھی ان میں سانس، الرجی، نظام ہاضمہ اور بخار جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

امریکا میں ہونے والی ایک طویل تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ دو سال یا اس سے کم عمر بچوں کو اینٹی بائیوٹک ادویات دینے سے ان میں متعدد بیماریاں پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

ہزاروں بچوں پر کی جانے والی تحقیق کے مطابق 2 سال یا اس سے کم عمر ایسے بچے جنہیں کم از کم ایک اینٹی بائیوٹک دوا دی جاتی ہے، ان میں نو عمری یا بلوغت کے وقت استھما، الرجی، نظام ہاضمہ کی خرابی، کم وزنی، یا موٹاپے سمیت سوزش جیسی بیماریاں یا شکایات عام ہوجاتی ہیں۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ جن لڑکوں یا لڑکیوں کو ایک سے زائد اینٹی بائیوٹک دوا دی جاتی ہے، ان میں بڑھتی عمر میں مزید سنگین طبی مسائل یا بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔

امریکی طبی جریدے مایو کلینک پروسیڈنگز میں شائع تحقیق کے مطابق امریکا میں کی جانے والی تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ 2 سال یا اس سے کم عمر بچوں کو صرف ایک اینٹی بائیوٹک دوا دینے سے بھی ان میں استھما، الرجی، وزن کی کمی یا موٹاپے جیسے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 8 سال تک جاری رہنے والی تحقیق کے دوران مجموعی طور پر ساڑھے 14 ہزار بچوں کی صحت کا جائزہ لیا گیا، جن میں ساڑھے 7 ہزار سے زائد لڑکے جب کہ 7 ہزار تک لڑکیاں شامل تھیں۔

تمام بچوں کے میڈیکل ریکارڈ سے معلوم ہوا کہ 2 سال یا اس سے کم عمر ایسے بچوں کو جن کو مختلف طرح کی اینٹی بائیوٹک ادویات دی گئی تھیں، ان میں نوعمری میں مختلف طبی مسائل سامنے آئے۔

اسی حوالے سے امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ نتائج سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ اینٹی بائیوٹک ادویات بچوں پر ان کی عمر، جنس اور وزن کے حساب سے مختلف طرح سے اثر انداز ہوتی ہیں، تاہم ان ادویات سے ہر طرح کے بچوں کو مختلف بیماریاں یا طبی مسائل پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ 2 سال یا اس سے کم عمر لڑکیوں کو اگر ایک ہی اینٹی بائیوٹک دوائی دینے سے ان میں استھما اور نظام ہاضمہ کے مسائل ان لڑکیوں کے مقابلے زیادہ سامنے آئے، جنہیں کوئی اینٹی بائیوٹک دوائی نہیں دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’اینٹی بائیوٹک ادویات کا بے دریغ استعمال امراض کو ناقابلِ علاج بنادیتا ہے‘

اسی طرح نتائج سے معلوم ہوا کہ جن لڑکوں اور لڑکیوں کو بیک وقت 5 ادویات دی گئیں ان میں استھما، الرجی، نظام ہاضمہ کی بیماریاں، سوزش، بخار، وزن کی کمی یا موٹاپے جیسے مسائل پیدا ہوئے۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ ان بچوں میں ایسے طبی مسائل یا بیماریاں نہیں پائی گئیں، جنہیں کوئی بھی اینٹی بائیوٹک دوا نہیں دی گئی تھی۔

اینٹی بائیوٹک بیمار کیوں کرتی ہیں؟

تحقیق میں اس بات کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ اینٹی بائیوٹک ادویات کیوں بچوں کو بیمار کردیتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق اینٹی بائیوٹک ادویات کا خاص مقصد اعصابی نصاب، جسمانی نصاب اور نظام ہاضمہ میں پیدا ہونے والے بیکٹیریاز کو ختم کرنا یا انہیں مار دینا ہے۔

تاہم اینٹی بائیوٹکس میں یہ اچھے اور برے بیکٹیریاز کو پہنچاننے کی صلاحیت نہیں ہوتی، اس لیے وہ خراب بیکٹیریاز سمیت اچھے بیکٹیریاز کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔

اچھے بیکٹیریاز کے سکڑنے، نشانہ بننے یا مرجانے کی وجہ سےہی بچوں میں استھما، الرجی، نظام ہاضمہ کی خرابی، سوزش، وزن کی کمی یا موٹاپے سمیت بخار جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔

کورونا کی دوسری لہر میں تیزی، مزید 2 ہزار 738 افراد متاثر، 36 اموات

کورونا کیسز میں اضافہ، دہلی میں قبرستانوں میں جگہ کم پڑگئی، امریکا میں یومیہ ریکارڈ کیسز

طوبیٰ عامر کورونا سے صحت یاب، عامر لیاقت کی طبیعت میں بہتری