مودی کا بائیڈن سے ٹیلیفونک رابطہ، اسٹریٹجک تعلقات مزید گہرے کرنے کا عزم
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکا کے نومنتخب صدر جو بائیڈن سے ٹیلی فون پر بات کر کے انتخاب میں کامیابی پر مبارکباد دی اور انتخاب میں کامیابی کو امریکی جمہوری طاقت کا مظہر قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق امریکی ٹیلی ویژن نیٹ ورکس کی جانب سے 3 نومبر کے انتخابات میں جو بائیڈن کی فتح کی پیش گوئی کے فورا بعد ہی مودی نے ایک سوشل میڈیا پیغام میں بائیڈن کو مبارکباد پیش کی تھی حالانکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شکست تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ نے مشیروں سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی بات کی، امریکی اخبار کا انکشاف
مودی نے منگل کے روز ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ مودی نے بائیڈن کو مبارکباد کے لیے فون پر بات کی اور دونوں بڑی جمہوریتوں کے مابین اسٹریٹجک شراکت داری کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے امریکی صدر منتخب ہونے پر بائیڈن کو گرم جوشی سے مبارکباد پیش کی اور اسے امریکی جمہوری روایات کی مضبوطی اور لچک کا ثبوت قرار دیا۔
یاد رہے کہ مودی نے ٹرمپ کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کیے تھے، دونوں رہنماؤں نے گزشتہ سال امریکی شہر ہیوسٹن میں اور ایک بار پھر مودی کے آبائی ریاست گجرات میں ٹرمپ کے ہندوستان دورے کے دوران مشترکہ ریلی نکالی تھی۔
مودی کے ناقدین نے کہا تھا کہ وزیر اعظم مودی، ٹرمپ کے امیدوار کی حیثیت سے توثیق کرنے کے خطرناک حد تک قریب آ گئے تھے اور ڈیموکریٹک انتظامیہ کے تحت اس کی وجہ سے ہندوستان کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا: 'جو بائیڈن کو پیشہ ورانہ طریقے سے اقتدار منتقل کریں گے'
ٹرمپ کے دورِ صدارت کے دوران ہندوستان اور امریکا قریب آئے کیونکہ دونوں ممالک کا مقصد خطے میں چین کے پھیلتے ہوئے فوجی اور معاشی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا تھا۔
ٹیلیفون کال کے دوران مودی نے امریکی نائب صدر منتخب ہونے والی ہندوستانی تارکین وطن کی اولاد کمالا ہیرس سے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزارت خارجہ نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے کورونا وائرس، سستی ویکسین تک رسائی کے فروغ اور ماحولیاتی تبدیلی سمیت اپنی ترجیحات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔