لائف اسٹائل

مہرین جبار کا شوبز انڈسٹری میں 25 سال کا تجربہ کیسا رہا؟

ڈراما و فلم ساز مہرین جبار نے نوجوانی میں 1994 میں شوبز کی دنیا میں قدم رکھا، انہوں نے متعدد کامیاب ڈرامے اور فلمیں بنائیں۔

مجھے یہ اعتراف کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوگی کہ ہدایت کار و فلم ساز مہرین جبار نے گزشتہ 25 سال میں ایسے اچھوتے موضوعات پر ڈرامیں اور فلمیں بنائیں، جنہوں نے دیکھنے والوں کی سوچ پر گہرے اثرات مرتب کیے، وہ ڈرامیں اور فلمیں کہانی و موضوع کے اعتبار سے منفرد رہیں۔

اچھوتی کہانیوں اور مختلف موضوعات پر کام کرنا ہی مہرین جبار کو دوسرے ہدایت کاروں اور فلم سازوں سے منفرد بناتا ہے۔

مگر وہ خود انڈسٹری کو 25 سال دینے کے بعد کہتی ہیں کہ وہ اب تھک چکی ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے انڈسٹری میں گزارے گئے 25 سالوں پر بھی بات کی اور کہا کہ وہ شروع سے ہی ایسے ڈراموں پر کام کرنا پسند نہیں کرتیں جنہیں ٹی وی چینلز مالکان کی مرضی کے مطابق فضول میں طویل کیا جائے۔

مہرین جبار نے ڈان آئیکون کو بتایا کہ وہ صرف کہانی کو بہتر اور منفرد انداز میں بیان اور پیش کرنا چاہتی ہیں، پھر چاہے وہ کہانی 6 قسطوں میں بیان کی جائے یا پھر اگر ضرورت پڑے تو اس کی 30 قسطیں بھی بنائیں جائیں مگر وہ فضول میں کہانی کو طویل بنانے کے خلاف ہیں۔

مہرین جبار کہتی ہیں کہ ٹی وی چینل مالکان ڈراموں کو غیر ضروری طور پر طویل کرکے اس سے کمائی کرنا چاہتے ہیں اور وہ 24 قسطوں کے ڈرامے کو 30 قسطوں کا بنا کر اشتہارات کی مد میں اپنی کمائی بڑھاتے ہیں اور فضول میں ڈراموں میں فلیش بیک اور جذباتی مناظر شامل کردیے جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس عمل سے ڈرامے کی کہانی جہاں کمزور پڑ جاتی ہے، وہیں ایسے مناظر غیر ضروری بھی معلوم ہوتے ہیں۔

ٹی وی مالکان کے رویے کا متبادل کیا ہے؟

مہرین جبار سے پوچھا گیا کہ وہ اس طرح کہانیوں کو مختصر کرنے پر ہدایت کاری کے منصوبے کیسے حاصل کرتی ہیں اور یہ کہ آج کل وہ ویب سیریز یا فلموں کی ہدایت کاری کرتی دکھائی دیتی ہیں، انہوں نے ڈراموں کی ہدایت کاری کیوں چھوڑی؟

اس سوال کے جواب میں مہرین جبار نے ہنستے ہوئے کہا کہ دراصل یہی سوال ان سے والدہ بھی کرتی رہتی ہیں اور وہ ان سے پوچھتی رہتی ہیں کہ اگر ایسے ہی چلتا رہا تو وہ پیسے کہاں سے کمائیں گی؟

مذاق اپنی جگہ لیکن یہ حقیقت ہے کہ مہرین جبار کے بطور ہدایت کار مختلف کام کی وجہ سے منفرد منصوبے ان کے پاس خود ہی چلے آتے ہیں اور کبھی دیر یا جلد وہ اپنی پسند کے منصوبوں پر کام کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مہرین جبار کی نئی فلم رومانوی کامیڈی

انڈسٹری میں 25 سال پورے ہونے پر مہرین جبار کے ساتھ کراچی میں ہونے والی مختصر گفتگو میں ان سے ان کے آنے والے منصوبوں کے حوالے سے بھی معلومات حاصل کی گئیں۔

حال ہی میں مہرین جبار کی رومانٹک ویب سیریز ایک جھوٹی سی لو اسٹوری بھارتی ویب اسٹریمنگ چینل زی فائیو پر ریلیز کی گئی ہے، جو 18 قسطوں پر مبنی ہے جب کہ جلد ہی ان کی دوسری ویب سیریز کینڈی میرے دوست، میرے یار سیزن 2 کو پاکستانی اسٹریمنگ ویب سائٹ رنسٹرا پر ریلیز کیا جائے گا۔

یہ ویب سیریز 10 منٹ دورانیے کی 5 قسطوں پر مبنی ہے اور یہ ایک سائیکولاجیکل تھرلر سیریز ہے۔

مہرین جبار نے غیر ضروری طور پر ڈراموں کو بڑھانے کے ٹی وی چینل مالکان کے ایک ناخوشگوار تجربے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ تین سال قبل 2017 میں انہوں نے ایک ڈرامے دل کیا کرے کی ہدایات دی تھیں جو 24 قسطوں پر مشتمل تھا مگر ٹی وی چینل کی انتظامیہ نے اشتہارات کی مد میں کمائی کرنے کی غرض سے اسے بڑھا کر 30 قسطوں تک کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ایسے ہی عمل کی وجہ سے غیر ضروری اور جاہلانہ کہانیوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اور ڈرامے کا معیار بھی گرتا ہے لیکن ٹی وی انتظامیہ اپنی ریٹنگ کے چکر میں یہ سب کچھ کرتی ہے۔

پردے کے پیچھے کیا چلتا رہتا ہے؟

مہرین جبار کا کہنا تھا کہ یہ سچ ہے کہ پروڈیوسرز اپنے منصوبوں سے کمائی ہی کرنا چاہیں گے لیکن اگر کوئی بھی لوگوں کو مینیو میں صرف جنک فوڈ ہی پیش کرے گا تو وہ مجبوری میں اسے کھائیں گے۔

انہوں نے ڈراموں کو غیر ضروری طور پر طویل کرنے سمیت سینسر شپ پر بھی بات کی اور کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ پاکستانی شائقین کے پاس من پسند مواد دیکھنے کا دوسرا آپشن بھی موجود ہو۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر تخلیقی مواد پر کسی طرح کی پابندی کی حمایت نہیں کرتیں۔

مہرین جبار نے گفتگو میں اداکاروں کے رویوں پر بھی بات کی اور کہا کہ ہم ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں ایک اداکار ڈرامے کے سیٹ پر دوپہر ایک بجے سے پہلے نہیں پہنچتا اور پوری ٹیم اس کا انتظار کرتی رہتی ہے۔

مزید پڑھیں: مہرین جبار کی 'جیکسن ہائٹس' کے ساتھ واپسی

انہوں نے اداکاروں کے ایسے رویوں کو باقی پوری ٹیم کی بے عزتی بھی قرار دیا اور کہا کہ اوپر سے ٹی وی چینلز مالکان کا ٹیم پر دباؤ رہتا ہے کہ وہ وقت پر انہیں منصوبے پیش کریں۔

انہوں نے ایسے رویوں کی وجہ سے ہی ویب سیریز پر کام کرنے کو بہتر آپشن قرار دیا اور کہا کہ اس میں مواد نشر کرنے والوں کی سختی بھی نہیں ہوتی جب کہ ایسے منصوبوں پر کام کرنے والے ہدایت کار کے پاس یہ آپشن بھی موجود ہوتا ہے کہ وہ معروف اداکاروں کے بجائے ایسے اداکاروں کو منتخب کرے جو وقت کے پابند ہونے سمیت اچھی اداکاری کر سکیں۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ویب سیریز بے جا پابندیوں سے بھی آزاد ہوتی ہیں اور ان میں کچھ بولڈ مواد دکھانے کی اجازت بھی ہوتی ہے۔

ویب سیریز پر کام کرنے کا تجربہ کیسا رہا؟

مہرین جبار نے واضح کیا کہ وہ ڈراموں یا ویب سیریز میں غیر ضروری طور پر بولڈ مناظر یا گفتگو شامل کرنے کی حامی نہیں ہیں تاہم جہاں کہانی میں ضرورت ہوتی ہے، وہیں ایسی چیزوں کو شامل کیا جانا چاہیے۔

ہدایت کار نے کسی کا نام لیے بغیر اداکاروں کی حیران کن کہانیاں بتائیں اور کہا کہ بعض مرتبہ شوٹنگ سیٹس پر ایسا بھی ہوتا ہے کہ اداکارہ یا اداکار کے لیے خصوصی طور پر لگژری کیفے سے کھانا منگوایا جاتا اور باقی تمام افراد کے پاس کھانے کو عام بریانی ہوتی تھی۔

مہرین جبار نے اداکاروں کے غیر ذمہ دارانہ رویے پر بھی بات کی اور کہا کہ زیادہ تر اداکار وقت کے پابند نہیں ہوتے۔

ساتھ ہی انہوں نے واضح کرتے ہوئے اظہارِ تشکر کیا کہ انہوں نے ایسے وقت کی پابندی نہ کرنے والے اور رعب جھاڑنے والے زیادہ تر اداکاروں کے ساتھ کام نہیں کیا۔

انہوں نے ایک اداکارہ کا نام بتائے بغیر بتایا کہ انہوں نے وقت کی پابندی نہ کرنے اور غیر ضروری رویہ اختیار کرنے پر ایک اداکارہ کو اپنے منصوبے سے باہر کردیا تھا۔

'اداکار وقت کی پابندی نہیں کرتے، دوسروں کا خیال نہیں رکھتے'

مہرین جبار نے ساتھ ہی ان اداکاروں کی تعریف بھی کی جو نہ صرف ٹیلنٹڈ اداکار ہیں بلکہ وہ وقت کے پابند اور ٹیم کے دوسرے لوگوں کا خیال بھی رکھتے ہیں۔

فلم ساز کا کہنا تھا کہ اگر وہ ان اداکاروں کے نام بتانا شروع کردیں جو وقت کی پابندی نہیں کرتے اور غیر ضروری رعب جھاڑتے ہیں تو اخبار کے صفحات کم پڑجائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں مہرین جبار نے بتایا کہ بھارت کی اسٹریمنگ ویب سائٹ زی فائیو پاکستانی مواد دکھا رہی ہے، جس کا فائدہ پاکستانی شوبز انڈسٹری ہی کو ہوگا جب کہ اس سے قبل زیڈ زندگی نامی چینل پر پاکستانی ڈرامے بھارت میں دکھائے جانے پر بھی پاکستان کا ہی فائدہ تھا۔

انہوں نے اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی کہ وہ زی فائیو کے ساتھ مزید منصوبوں پر کوئی کام کر رہی ہیں یا نہیں تاہم انہوں نے بتایا کہ وہ پاکستان اور بھارت کے ڈراما و فلم سازوں کے مشترکہ تخلیقی مواد کے پلیٹ فام پر یقین رکھتی ہیں۔

پاکستانی شوبز انڈسٹری میں اپنے 25 سال مکمل ہونے پر مہرین جبار نے کہا کہ وہ اپنے کام پر کچھ نہیں کہہ سکتیں اور انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ مستقبل میں بھی وہ رام چند پاکستانی، دام اور رہائی جیسی کہانیاں پیش کرسکیں گی یا نہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ انہوں نے 1994 سے لے کر اب تک اسکرین پر مختلف نوعیت کی منفرد کہانیاں پیش کی ہیں اور آئندہ بھی وہ اسی طرح منفرد کہانیاں پیش کرتی رہیں گی۔


یہ رپورٹ 15 اکتوبر کے ڈان آئیکون میں شائع ہوئی

پی ایس ایل میں کراچی کنگز کی جیت پر شوبز شخصیات کا اظہارِ مسرت

ضروری نہیں کہ ٹی وی یا موبائل پر کچھ دیکھنے کے بعد مرد 'ریپ' کرے، آمنہ الیاس

ڈراما سازوں کی سوچ 'ریپ، طلاق اور ناجائز تعلقات' پر رکی ہوئی ہے، محمد احمد