کارڈف یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کم از کم 0.07 فیصد سیٹلک فیرڈینیم کلورائیڈ (سی پی سی) والے ماؤتھ واش وائرس کی منتقلی کی شرح میں روک تھام کے حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے اور اس سے رواں ماہ سامنے آنے والی ایک تحقیق کے نتائج کو تقویت ملتی ہے، جس میں دریافت کیا گیا تھا کہ سی پی سی والے ماؤتھ واش سے کورونا وائرس سے متاثر افراد میں وائرل لوڈ کم کیا جاسکتا ہے۔
اس تحقیق میں شامل ڈاکٹر رچرڈ اسٹینٹن کا کہنا تھا کہ نئی تحقیق سے ان شواہد میں اضافہ ہوتا ہے کہ عام دستیاب ماؤتھ واشز نئے کورونا وائرس کو بھی ناکارہ بناسکتے ہیں، کم از کم لیبارٹری کے اندر ٹیسٹوں میں تو یہی معلوم ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا یہ تحقیق ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئی اور اس کے نتائج کی جانچ پڑتال دیگر سائنسدانوں نے نہیں کی، جس کو اب اشاعت کے لیے ایک طبی جریدے کو جمع کرایا جائے گا۔
اس حوالے سے ویلز یونیورسٹی ہاسپٹل میں مریضوں پر ایک ٹرائل کیا جارہا ہے جس میں دیکھا جائے گا کہ ماؤتھ واش سے مریض کے لعاب دہن میں کورونا وائرس کی تعداد کو کم کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔
تحقیق کے مکمل نتائج 2021 کے شروع میں شائع کیے جانے کا امکان ہے۔
محققین نے بتایا کہ اگرچہ لیبارٹری تحقیق بہت حوصلہ افزا رہی اور ایک مثبت قدم ہے مگر اس حوالے سے مزید کلینیکل تحقیق کی واضح ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا 'ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ عام ماؤتھ واش لیبارٹری میں کووڈ 19 پر مرتب مثبت اثرات مریضوں میں کس حد تک نظر آتے ہیں اور اس حوالے سے ہم اپنے کلینیکل ٹرائل کو 2021 کے شروع تک ختم کرنا چاہتے ہیں'۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹرائل سے ہمیں یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ کتنے وقت تک ایک بار استعمال کرنے پر ماؤتھ واش کا اثر برقرار رہتا ہے۔