پاکستان

کورونا وبا: 49 فیصد والدین نے اسکول بند کرنے کی خواہش ظاہر کردی، سروے

نصف سے زائد پاکستانی 2020 کے اختتام سے قبل کووڈ 19 کی ویکسین کی دستیابی سے متعلق پُرامید ہیں، سروے نتائج

اسلام آباد: ملک بھر میں کووڈ 19 کو ’خطرناک‘ وبا تصور کرنے کے خیال میں کمی آئی ہے لیکن 49 فیصد والدین نہیں چاہتے کہ ان کے بچے وبا کی موجودگی میں اسکول جائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حالیہ سروے کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے لوگوں کی آمدن میں 83 فیصد کمی آئی لیکن نصف سے زیادہ پاکستانی 2020 کے اختتام سے قبل کووڈ 19 کی ویکسین کی دستیابی سے متعلق پُرامید ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا کورونا وائرس ویکسین کی ایڈوانس بکنگ کا فیصلہ

مذکورہ سروے تحقیقاتی کمپنی ایسپوس نے بعنوان: 'کووڈ 19 سے متعلق خطرات کے تصورات میں کمی اور بگڑتے حقائق‘ سے کیا جس کے بارے میں کہا گیا کہ 28 اکتوبر سے 4 نومبر کے دوران فون پر ایک ہزار 72 افراد سے رابطہ کیا گیا۔

سروے میں جواب دہندگان کی شرح 82 فیصد مرد اور 26 فیصد خواتین پر مشتمل تھی جبکہ پنجاب، اسلام آباد، سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان، آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بالترتیب شرح 54، 25، 16، 3 اور 2 فیصد رہی۔

سروے کے نتائج سے معلوم ہوا کہ اپریل میں کووڈ 19 کے 2 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ جبکہ 25 افراد جاں بحق ہوئے لیکن 50 فیصد افراد نے وائرس کو اپنے لیے خطرہ سمجھا اور 83 فیصد نے کہا کہ کورونا پاکستان کے لیے خطرہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق نومبر میں 3 لاکھ 50 ہزار کیسز اور 7 ہزار اموات ریکارڈ کی گئی تب صرف 35 فیصد افراد نے کورونا وائرس کو اپنے لیے جبکہ 43 فیصد نے پاکستان کے لیے کورونا وائرس کو خطرہ سمجھا۔

مزید پڑھیں: کورونا وبا: پاکستان میں مزید 33 اموات، 2 ہزار 50 نئے کیسز بھی رپورٹ

سروے میں دعوی کیا گیا کہ عوامی آگاہی کی سطح (لیول) گزشتہ 6 ماہ کے دوران 86 فیصد پر قائم رہی لیکن کورونا کے تصدیق شدہ کیسز میں اچانک اضافے کے بعد بڑھ کر 92 فیصد ہوگئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ستمبر میں کورونا وائرس کے کیسز میں نمایاں کمی سامنے آئی لیکن ستمبر کے مقابلے میں نومبر میں وائرس کو خطرہ سمجھنے کے تصورات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔

سروے نتائج کے مطابق کووڈ 19 کی تازہ معلومات کے لیے پاکستانیوں نے مقامی نیوز چینلز اور مذہبی مراکز پر سب سے زیادہ اعتماد کا اظہار کیا جبکہ سوشل میڈیا پر اعتماد کا تناسب انتہائی کم رہا۔

سروے کے نتائج کے حوالے سے کہا گیا کہ 3 فیصد جواب کنندہ کے علاوہ ملک بھر میں قیمتوں میں اضافے اور معاشرے کے نیم متوسط طبقے نے سب سے زیادہ پریشانی کا اظہار کیا۔

نصف پاکستانیوں نے سروے میں مہنگائی کا الزام وفاقی حکومت پر عائد کیا جبکہ صرف 15 فیصد نے سابقہ حکومتوں کو موجودہ مہنگائی کا ذمہ دار قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی نئی قسم نے اس کے پھیلاؤ کی رفتار بڑھا دی، تحقیق

مزید یہ کہ وبائی امراض کی وجہ سے ہر پانچ میں سے چار پاکستانیوں نے اپنی آمدنی میں کمی کا اظہار کیا۔

سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ نصف پاکستانیوں نے اُمید ظاہر کی کہ 2020 کے اختتام سے قبل کورونا ویکسین دستیاب ہوگی۔

تحقیقاتی کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر عبد الستار بابر نے ڈان کو بتایا کہ فروری کے بعد سے یہ 9واں سروے تھا اور ہر سیمپل سائز ایک ہزار سے زائد تھا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر اس طرح کے سروے آن لائن کیے جاتے ہیں لیکن پاکستان میں صرف 25 فیصد لوگ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں لہذا یہ فیصلہ کیا گیا کہ سروے فون کال کے ذریعے کیا جائے کیونکہ 70 فیصد سے زیادہ لوگ موبائل فون استعمال کرتے ہیں۔

پاکستان کا کورونا وائرس ویکسین کی ایڈوانس بکنگ کا فیصلہ

دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں کراچی سرفہرست

کراچی پہنچنے والی کے سی آر کی کوچز میں کیا سہولیات موجود ہیں؟