اسپیس ایکس کے کریو ڈریگن کا پہلا آپریشنل مشن روانہ
رواں سال مئی میں پہلی بار ایک نجی کمپنی کی خلائی گاڑی امریکی خلائی ادارے ناسا کے 2 خلا نورودوں کو عالمی اسٹیشن تک لے کر گئی اور واپس بھی لائی۔
اسپیس ایکس کا کریو ڈریگن راکٹ اس تاریخی مشن کے لیے استعمال ہوا تھا اور اب کئی ماہ بعد اس کی پہلی آپریشنل پرواز کریو 1 روانہ ہورہی ہے۔
پاکستانی وقت کے مطابق پیر کو علی الصبح روانہ ہونے والی پرواز کو ناسا ٹی وی پر لائیو اسٹریم کیا گیا۔
کریو 1 سے 4 خلا نوردوں کو بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن (آئی ایس ایس) بھیجا گیا ہے جن میں 3 کا تعلق ناسا جبکہ ایک جاپان سے تعلق رکھتے ہیں۔
یہ چاروں 6 ماہ تک تک آئی ایس ایس میں قیام کریں گے اور اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو اس آپریشنل پرواز کے بعد کریو ڈریگن پروازوں کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔
اسپیس ایکس واحد نجی کمپنی نہیں جو خلا نوردوں کو ان کی منازل تک پہنچائے گی، ناسا کو توقع ہے کہ 2021 تک بوئنگ کے اسٹار لائنر کیپسول کو بھی اس مقصد کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔
اگر ایسا ہوتا ہے تو زمین کے مدار میں نجی کمپنیوں کی خلائی پروازوں کا سلسلہ عام ہوجائے گا۔
خیال رہے کہ مئی سے قبل امریکی سر زمین سے آخری بار 2011 میں خلانوردوں کو خلائی اسٹیشن بھیجا گیا تھا جس کے بعد امریکی تحقیقی ادارے (ناسا) کی خلانوردوں کو خلا میں لے جانے والی گاڑی کو ریٹارئرڈ کردیا گیا تھا۔
گزشتہ 9 سال سے امریکا اپنے خلانوردوں کو روس کی گاڑیوں کے ذریعے قازقستان میں بنے اسپیس اسٹیشن سے بھیج رہا تھا اور اس ضمن میں امریکا سالانہ اربوں ڈالر کی رقم روس کو فراہم کر رہا تھا۔
ناسا اور اسیپس ایکس کے اس تاریخی مشترکہ منصوبے کا افتتاح 30 اور 31 مئی کی درمیان شب تقریبا ڈیڑھ بجے کیا گیا اور خلانوردوں کو امریکی ریاست فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے خلا میں روانہ کیا گیا۔
بعد ازاں اگست میں اسپیس ایک اور ناسا کے مشترکہ مشن میں خلا نوردوں کو آئی ایس ایس سے زمین پر واپس لانے میں بھی کامیابی حاصل کی گئی۔
1975 کے اپالو سویوز مشن کے بعد یہ خلا نوردوں پر مشتمل کسی امریکی خلائی جہاز کی پانی پر پہلی لینڈنگ تھی۔
اس اسپیس شپ پر 2 خلا نورد سوار تھے جس میں سے ایک کمانڈر باب بہنکن اور دوسرے اس کے پائلٹ ڈو ہرلے تھے جن کا کہنا تھا کہ یہ ان کے لیے بہت اعزاز کی بات ہے۔