پاکستان نے دہشت گردی سے متعلق ڈوزیئر پر بھارتی تردید 'مسترد' کردی
دفتر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے بھارتی ریاستی دہشت گردی سے متعلق پیش کردہ ناقابل تردید ثبوت پر بھارتی وزارت خارجہ کی تردید کو مسترد کردیا۔
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پوری طرح بے نقاب ہوچکا ہے اور عموماً ہتھکنڈوں، غیر واضح اور من گھڑت دلائل کا سہارا لیتا ہے اور الزامات سے صاف انکار اور ان کی تردید حقائق نہیں بدلے گی۔
خیال رہے کہ ایک روز قبل بھارت نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار کے پیش کردہ ڈوزیئر کو ’پروپیگنڈے کا عمل‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی دہشتگردی کے ناقابل تردید شواہد کے بعد دنیا خاموش نہیں رہ سکتی، وزیر اعظم
ہندوستان ٹائمز میں شائع ہونے والے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بیان میں کہا گیا کہ ’بھارت کے خلاف نام نہاد ثبوت کوئی قدر نہیں رکھتے جو من گھڑت اور تخیلاتی چیزوں کی نمائندگی کرتے ہیں‘۔
جس کے ردِعمل میں ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’پاکستان کے پیش کردہ ڈوزیئر میں بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کی منصوبہ بندی، فروغ، معاونت، اکسانا، مالی معاونت اور انہیں عملی جامہ پہنانے کو درج کیا گیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سال 2001 سے پاکستان اپنی سرزمین پر 19 ہزار دہشت گرد حملوں کا سامنا اور 83 ہزار جانوں کا نقصان برداشت کرچکا ہے، اس کے نتیجے میں براہِ راست ہونے والا مالی نقصان ایک کھرب 216 ارب ڈالر کے برابر ہے اور سرحد کے اطراف سے بھارتی اسپانسر کردہ دہشت گردی سے پاکستان مسلسل نقصان برداشت کررہا ہے‘۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ دوسری جانب بھارت ریاکاری اور شر انگیزی سے اپنے آپ کو دہشت گردی کا متاثر ظاہر کرتا ہے اور منافقانہ انداز میں پاکستان کے خلاف دہشت گردی سے متعلق الزامات لگا کر بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بھارت نے پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے مقبوضہ کشمیر اور اپنے ملک کے اندر جھوٹے فلیگ آپریشن کیے، وہ نقاب اٹھ چکا ہے اور دنیا بھارت کا اصل چہرا دیکھ سکتی ہے جو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طویل ریاستی دہشت گردی اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں کے لیے ریاستی حمایت یافتہ دہشت گردی ہے۔
زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ ’بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا ناقابل تردید اور معروف چہرہ کمانڈر کلبھوشن یادیو ہے جسے مارچ 2016 میں رنگ ہاتھوں گرفتار کیا گیا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا آر ایس ایس-بی جے پی کی بھارت کے اندر مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف ’زعفرانی دہشت‘ سے بھی واقف ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’مکہ مسجد، اجمیر درگارہ اور سمجھوتہ ایکسپریس حملے جیسے دہشت گردی کے کیسز کے ماسٹر مائنڈ سوامی اسیمانند کو مکمل ریاستی تحفظ حاصل ہے جسے جرم کا اعتراف کرنے کے باوجود بری کردیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’بھارت کے سویلین اور عسکری رہنماؤں کی جانب سے پاکستان کو کھلے عام دھمکیاں دینا پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو نقصان پہنچانے کا بھارتی مذموم ڈیزائن ہے اور نمایاں بھاری سیاستدانوں اور سینئر سیکیورٹی عہدیداران کی جانب سے دہشت گردی کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو سبق سکھانے کے بیانات بھی اس کا ثبوت ہیں۔
مزید پڑھیں: وزیر خارجہ اور ترجمان پاک فوج کی مشترکہ پریس کانفرنس: بھارتی دہشتگردی کے ثبوت پیش
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے ریاستی پالیسی کے طور پر دہشت گردی کا استعمال بین الاقوامی قانون، اقوامِ متحدہ کی پابندیوں اور عالمی انسداد دہشت گردی کنویشنز کے تحت اسے مجرم بناتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اُمید ہے اقوامِ متحدہ کی انسداد دہشت گردی مجالس اسلام آباد کے فراہم کردہ ٹھوس ثبوت کی بنیاد پر کارروائی کریں گے اور بھارت پر دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال ترک کرنے کے لیے زور دیں گے۔
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کے ثبوت
یاد رہے کہ 14 نومبر کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے مشترکہ پریس کانفرنس میں پاکستان میں بھارت کی جانب سے دہشتگردی اور دہشتگردوں کو مالی معاونت کے ثبوت پیش کیے اور اس حوالے سے ایک ڈوزیئر بھی جاری کیا تھا۔
اس کے ساتھ ساتھ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ایجنٹوں کی آڈیو اور ویڈیو بھی پریس کانفرنس میں دکھائی گئی اس کے ساتھ ساتھ مختلف ’ناقابل تردید‘ ثبوت پیش کیے گئے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے پیش کیے گئے ثبوت بھارت کی جانب سے مالیاتی اور مواد کی سطح پر متعدد دہشت گرد تنظیموں کی مدد کی عکاسی کرتے ہیں جس میں اقوام متحدہ کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی جماعت الاحرار، بی ایل اے اور ٹی ٹی پی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان یہ ڈوزیئر اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم، پی 5 ممالک اور دیگر کو پیش کرے گا اور ہم توقع کرتے ہیں کہ عالمی برادری وہ خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے اور اقدامات کریں گے۔