امریکی ڈالر 8 ماہ کی کم ترین سطح پر
کراچی: رواں ہفتے کے اختتام پر ایکسچینج ریٹ مزید مستحکم ہوئے چونکہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر گراوٹ کا شکار رہی اور یہ اوپن مارکیٹ میں 8 ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتوں میں مسلسل کمی نے روپے کی قدر کو 2020 کے ابتدائی ہفتوں کے دوران رہنے والی قیمت کے قریب کردیا۔
ہفتے کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر 158 روپے سے نیچے آگیا لیکن انٹربینک مارکیٹ جو جمعے کو بند ہوئی تھی اس میں یہ 158 روپے سے معمولی سا اوپر رہا۔
مزید پڑھیں: روپے کی قدر میں اضافہ، سونا مزید سستا ہوگیا
اس حوالے سے فاریکس ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ملک بوستان کا کہنا تھا کہ امریکا میں انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال نے بین الاقوامی سطح پر امریکی ڈالر کو کمزور کیا۔
دیگر غیر ملکی کرنسیز کو دیکھیں تو یورو کی قیمت یکم اکتوبر کو 1.17 ڈالر تھی جو 14 نومبر کو 1.18 ڈالر تک پہنچ گئی، اسی طرح برطانوی پاؤنڈ کو یکم اکتوبر کو 1.29 ڈالر کا تھا وہ 14 نومبر کو 1.31 ڈالر تک پہنچ گیا۔
ہفتے کے دوران ڈالر کا بہاؤ زیادہ رہا جس نے اوپن مارکیٹ میں سرپلس بنایا، مزید یہ کہ رپورٹس کے مطابق ایکسچینج کمپنیز ہر روز بینکوں میں ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر جمع کرا رہی ہیں۔
دوسری جانب کرنسی ڈیلرز اور ماہرین ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید بہتری کی پیش گوئی کرتے ہیں جبکہ کچھ بینکرز کا کہنا ہے کہ زائد ترسیلات زر اور عالمی مارکیٹس پر کورونا وائرس کے اثرات کی وجہ سے مقامی کرنسی میں اضافہ ہوا۔
تاہم امریکا، یورپ اور پاکستان میں کووڈ 19 کے بڑھتے کیسز برآمدات کی آمدنی کو کم کرسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ اگست کے آخری ہفتے میں ڈالر کی قیمت عروج پر ہونے کے بعد ایکسچینج ریٹ میں آہستہ آہستہ استحکام ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: ترسیلات زر میں مسلسل پانچویں ماہ بھی اضافہ، اکتوبر میں 2 ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں
ہفتے کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر 157 روپے 80 پیسے میں فروخت ہورہا تھا جبکہ جمعے کو اس کی قیمت 157 روپے 50 پیسے تک بھی گئی تھی۔
ادھر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ایکسچینج ریٹ کے استحکام کا کریڈٹ لیا گیا، گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے دعویٰ کیا کہ مرکزی بینک نے زائد ترسیلات زر کے لیے مدد فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا جبکہ اس کے فری مارکیٹ میکانزم نے ایکسچینج ریٹ کے استحکام میں مدد فراہم کی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ روپیہ دونوں سمت میں گھوم رہا یعنی بڑھنے کے ساتھ ساتھ کم ہورہا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ایکسچینج ریٹ اب مارکیٹ پر انحصار کرتا ہے۔