پاکستان

کورونا وائرس سے جوان لوگوں کو زیادہ خطرہ

31 سے 45 سال کی عمر کے لوگوں کو وائرس سے زیاد خطرہ ہے، جس کی ایک وجہ ان لوگوں کا بیرونی سرگرمیوں میں زیادہ مشغول ہونا ہے، رپورٹ

پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز اور اموات کی شرح بڑھ رہی ہے اور ملک میں جولائی کے بعد پہلی مرتبہ 2 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ کیے گئے جبکہ یہ تحقیق بھی سامنے آئی ہے کہ اس وائرس سے جوان لوگوں کو زیادہ خطرہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت پنجاب کی جانب سے مرتب کردہ ایک تحقیق کے مطابق 31 سے 45 سال کی عمر کے لوگوں کو اس وائرس سے زیادہ خطرہ ہے جبکہ اس کے بعد 16 سے 30 سال کی عمر کے لوگ اس کا شکار ہوتے ہیں۔

حالیہ تحقیق نے اس سے قبل آنے والی ان رپورٹس سے متضاد ہے جس میں کہا گیا تھا کہ نوجوان نسل کو کورونا وائرس سے کم خطرہ ہے۔

اس عمر کے لوگوں میں وائرس کے زیادہ پھیلاؤ کی وجوہات میں سے ایک یہ ہے کہ یہ لوگ بیرونی سرگرمیوں میں زیادہ مشغول ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا ویکسین کے جلد حصول کیلئے حکومت کے عالمی اداروں سے مذاکرات

محکمہ صحت کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس عمر کے گروپس میں زیادہ تر لوگ تعلیمی اداروں میں جاتے ہیں، نوکریاں کرتے ہیں یا کاروبار چلاتے ہیں، اس کی وجہ سے وہ اپنے ساتھیوں اور ساتھی طالبعلموں کے ساتھ ہونے ہیں اور کوئی حفاظتی قدم نہیں اٹھاتے۔

ان کے مطابق اے سپٹومیٹک ( بیماری کی علامات کے بغیر) ہونے کے باعث یہ سراسر لاعلمی میں اپنے گھر کے بوڑھے افراد کو وائرس لگاتے ہیں یا مختلف مثبت کیسز کا باعث بنتے ہیں۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس طرح کے لوگوں کو ماسک پہن کر اور اپنی بیرونی سرگرمیوں کو کم کرکے اضافی حفاظتی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔

اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پنجاب میں مجموعی مصدقہ کیسز میں 32 ہزار 60 لوگ 31 سے 45 سال کی عمر کے گروپ کے درمیان تھے جبکہ 29 ہزار 849 دوسری عمر کے گروپس کے تھے۔

###کابینہ ڈویژن کی سرکاری دفاتر کیلئے ہدایات

دوسری جانب ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کو دیکھتے ہوئے کابینہ ڈویژن نے سرکاری دفاتر میں اٹھائے جانے والے اقدامات کی تفصیلات سے متعلق نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔

کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق 50 فیصد عملہ گھر سے کام کرے گا۔

مذکورہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ایڈیشنل سیکریٹری ون اور ٹو روٹیشن کی بنیاد پر اپنے متعلقہ جوائنٹ سیکریٹریز کی حاضری سے متعلق فیصلہ کرسکتے ہیں، تاہم جو جوائنٹ سیکریٹریز دفتر نہیں آئیں گے وہ گھر سے کام کریں گے اور اسٹیشن نہیں چھوڑیں گے۔

اسی طرح جوائنٹ سیکریٹریز روٹیشن کی بنیاد پر اپنے متعلقہ ڈپٹی سیکریٹریز اور سیکشن آفیسرز کی 50 فیصد حاضری سے متعلق فیصلہ لے سکتے ہیں۔

گھر سے کام کرنے والے افسران اپنے دفتر میں فائلز کو دیکھنے کے لیے ایک عہدیدار کو تعینات کرسکتے ہیں جبکہ باقی فون پر دستیاب ہوں۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ یہ تمام افسران اور دیگر ملازمین کے لیے لازمی ہے کہ وہ ماسکس پہنیں، اسی طرح اگر کوئی افسر یا عہدیدار بیمار یا وائرس کی علامات محسوس کرتا ہے تو وہ فوری طور پر اپنے متعلقہ سربراہ کو آگاہ کرے گا آئسولیشن کے لیے چھٹیوں کی منظوری لے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا فائزر کی ویکسین پاکستان میں کورونا کی وبا روک سکے گی؟

اس کے علاوہ فائلوں پر ای فائلنگ کے ذریعے کارروائی کی جائے گی جبکہ ہارڈ فائلوں کو دیکھنے سے گریز کیا جائے گا، اگر کسی معاملے میں ہارڈ فائل کو رکھنا ضروری ہو تو اسٹاف یہ یقینی بنائے گا کہ وہ سینیٹائز ہیں۔

نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ ویڈیو کانفرنس یا فون کے ذریعے دفاتر کے اندر میٹنگز یا تبادلہ خیال کو ترجیح دی جائے، تاہم اگر میٹنگز کرنا بہت ضروری ہو تو نشستوں کو اس طرح رکھا جائے کہ ان کے درمیان کم از کم ایک میٹر کا فاصلہ یقینی ہو۔

ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ کسی بھی وزٹر کو متعلقہ افسر کی پیشگی اجازت، متعلقہ افسر سے ریسیپشن ڈیسک سے بات کیے بغیر دفتر میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اسٹاف افسران کے کمرے، میز اور کرسیوں کی سینیٹائزیشن یقینی بنائے اور مصافحہ کرنے یا قریب آنے سے گریز کیا جائے۔

اس کے علاوہ یہ بھی ہدایت کی گئی کہ دفتر کی حدود کو دن میں 2 مرتبہ سینیٹائز کیا جانا چاہیے۔

سپریم کورٹ نے مقدمات کراچی منتقل کرنے کی آصف زرداری کی درخواست واپس کردی

کوئٹہ اور گردونواح کے علاقوں میں زلزلہ

گلگت-بلتستان کی عدالت نے وزرا، ایم این ایز کو انتخابی مہم میں حصہ لینے سے روک دیا