پاکستان

ووٹ چوری نہیں کرنے دیں گے، 15 نومبر کو پیپلزپارٹی واضح اکثریت کے ساتھ جیتے گی، بلاول بھٹو

عدالتوں کے فیصلے ہم نہیں مانیں گے تو کون مانے گا،فیصلہ ناپسند ہونے کے باوجود خود کو انتخابی مہم سے روک رہا ہوں،چیئرمین پیپلزپارٹی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ اپنا ووٹ چوری نہیں کرنے دیں گے اور 15 نومبر کو پیپلز پارٹی واضح اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوگی۔

گلگت بلتستان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مہم کے دوران ہمیں صوبہ بدر کرنے کی کوشش کی گئی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا شروع سے مطالبہ رہا ہے کہ ملک میں صاف شفاف انتخابات ہوں۔

انہوں نے کہا کہ آج ہماری مہم کا آخری جلسہ تھا، ہم آئین کا احترام کرتے ہیں، ہماری جماعت نے ملک کو آئین دیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم چاپتے ہیں کہ سیاسی و جمہوری آزادی ہو، جن کے پاس سیاسی عہدہ ہو، پارٹی کی قیادت ہو، خاص طور پر جب وہ اپوزیشن سے تعلق رکھے ہیں تو ان کو انتخابی مہم جاری رکھنے سے نہیں روکا جاسکتا ورنہ وہ ہمارے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں: ’بلاول بھٹو کو گلگت بلتستان میں جلسہ کرنے سے روک دیا گیا‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک مقامی عدالت کے فیصلے کے بعد جہاں ہمیں صوبہ بدر کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور انتخابی مہم کے دوران ہمیں مہم چلانے سے روکنے کی کوشش کی گئی تھی ہم اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالتوں میں اس اُمید کے ساتھ گئے تھے کہ اس ناانصافی کو روکا جائے گا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ عدالت نے فیصلہ کیا کہ ہمیں صوبہ بدر تو نہیں کیا جائے گا لیکن آج میری انتخابی مہم کا آخری جلسہ تھا، میرا حتمی جلسہ تھا جس میں، میں نے اپنا منشور گلگت بلتستان کے عوام کے سامنے پیش کرنا تھا مجھ سے میرا یہ حق چھینا گیا ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ میرا یہ حق تھا کہ میں آخری وقت تک انتخابی مہم چلاؤں، اس وقت میری جماعت کی مہم چل رہی ہے لیکن میں خود اس میں شرکت نہیں ہوں کیونکہ عدالت نے مجھے منع کیا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ ناانصافی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عدالت کے سامنے ہم نے 2015 کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ رکھا تھا، جس کے مطابق الیکشن کمیشن کو صاف و شفاف انتخاب کرانے کی ہدایت ہے لیکن ہماری سیاسی آزادی اور خاص طور پر سیاسی عہدیداروں کی سیاسی آزادی میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ ایک جج نے ہمارے حق میں ووٹ دیا کہ ہماری سیاسی آزادی ہے، ہمارا حق ہے کہ انتخابی مہم کریں لیکن ساتھ ہی دوسرے جج نے فیصلہ کیا کہ مجھ پر وہیں پابندی ڈالیں گے جو حکومتی وزیر پر شروع میں ڈالنی چاہیے تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کو گلگت بلتستان میں انتخابی مہم جاری رکھنے کی اجازت

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اس ملک کے وزیراعظم پر جو پابندیاں ہونی چاہئیں تھیں اب مجھ پر لاگو کردی گئی ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عدالتوں کے فیصلے ہم نہیں مانیں گے تو کون مانے گا، عدالتی فیصلہ ناپسند ہونے کے باوجود خود کو انتخابی مہم سے روک رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان ساری سازشوں کو بے نقاب کریں گے، ماضی میں بھی بینظیر بھٹو اپوزیشن میں تھیں اور اپوزیشن کے خلاف اتحاد بنایا گیا تھا، آج بھی گلگت بلتستان میں پاکستان پیپلزپارٹی ایک آئی جی آئی کا مقابلہ کررہی ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ہے لیکن میں جانتا ہوں کہ ایسا نہ بھی ہو تو ہمیں اپنے پارٹی کارکنوں کی محنت نظر آرہی ہے، ان کا جوش نظر آرہا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ کسی کو ہمارا ووٹ چوری نہیں کرنے دیں گے اور پیپلز پارٹی کو لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملا لیکن انشا اللہ 15 نومبر کو پیپلزپارٹی واضح اکثریت کے ساتھ جیتے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں واضح طور پر یہاں کے میڈیا اور صحافیوں کو کہتا ہوں کہ ہم، ہر علاقے میں گئے ہیں اور جن مشکلات کا سامنا ہم نے کیا وہ آپ نے بھی کیا ہم آپ کے بہت شکر گزار ہیں۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان عدالت کے فیصلے کے خلاف پیپلز پارٹی کی درخواست

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ اب بھی وقت ہے الیکشن کو متنازع نہ بنائیں، پوری دنیا کی نگاہیں اس الیکشن پر ہیں۔

بلاول بھٹو نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں چاہتے گلگت بلتستان میں انتخابات متنازع ہوں، اب بھی اگر ہوش کے ناخن نہ لیے گئے تو صورتحال خوف ناک ہوگی۔

خیال رہے کہ گلگت بلتستان انتظامیہ نے بلاول بٹھو کو گلگت میں انتخابی مہم کے سلسلے میں آج (بروز جمعہ کو) جلسہ کرنے سے روک دیا تھا۔

گلگت بلتستان کی سپریم ایپلیٹ کورٹ نے چیف کورٹ کا حکم معطل کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کو انتخابی مہم جاری رکھنے کی اجازت دی تھی۔

عدالتی فیصلے کے تحت چیئرمین پیپلز پارٹی کو 12 نومبر تک گلگت بلتستان میں قیام اور انتخابی مہم جاری رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پی پی پی کی تاریخی مہم نے قومی جماعتوں کو گلگت بلتستان آنے پر مجبور کیا، بلاول

سپریم اپیلیٹ کورٹ نے ایک روز قبل چیف کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے عوامی نمائندوں اور حکومتی عہدیداروں کو انتخابی مہم چلانے پر پابندی عائد کی تھی۔

تاہم گزشتہ روز انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم کا آخری جلسہ 13 نومبر کو ہوگا۔

گلگت میں پیپلز پارٹی کے صدر امجد ایڈووکیٹ نے بتایا تھا کہ آج بلاول بھٹو کو پولو گراؤنڈ میں جلسہ عام سے خطاب کرنا تھا لیکن انتظامیہ نے انہیں وہاں جانے سے روک دیا۔

خیال رہے کہ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کی 24 عام نشستوں پر انتخابات 15 نومبر کو ہوں گے، جو اس سے قبل 18 اگست کو ہونے تھے تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے ملتوی کردیے گئے تھے۔

ماضی میں بلوچستان کے سیاسی رہنماؤں نے بھی ذاتی مفادات کو ترجیح دی، وزیر اعظم

ادارے پیچھے سے ہٹ گئے تو عمران خان کی جعلی حکومت 24 گھنٹوں کی مار نہیں، مریم نواز

ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست: امریکی حکومت نے ٹک ٹاک پر پابندی روک دی