آرمی چیف، افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں
اسلام آباد: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہتر تعلقات کی اـمید کا اظہار کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آرمی چیف نے جنرل ہیڈ کوارٹرز میں افغانستان کے پاکستان کے لیے تعینات شدہ سفیر نجیب اللہ علی خلیل سے ملاقات کی۔
جنرل قمر جاوید باجوہ اور سفیر نجیب اللہ علی خیل نے ملاقات کے دوران علاقائی امن و سلامتی کی صورتحال، افغانستان میں جاری امن عمل، بارڈر مینجنمنٹ اور دونوں ممالک کے مابین دفاعی اور سیکیورٹی معاملات میں تعاون کرنے کے حوالے سے بات چیت کی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان، افغانستان باہمی روابط کے فریم ورک کو فروغ دینے پر متفق
واضح رہے کابل کی جانب سے سفیر نجیب اللہ علی خیل کو ستمبر کے مہینے میں پاکستان میں نیا سفیر مقرر کیا گیا تھا اور انہوں نے 4 نومبر کو اپنی اسناد صدر عارف علوی کو پیش کی تھیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 'دونوں شخصیات کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان غیر معمولی برادرانہ تعلقات کو اجاگر کیا گیا اور تعلقات کو مزید بہتر کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا'۔
آئی ایس پی آر کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اُمید ظاہر کی ہے کہ نئے سفیر پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
دوسری جانب آرمی چیف نے آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجا محمد فاروق حیدر خان سے بھی ملاقات کی۔
آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ 'باہمی دلچسپی کے امور خاص طور پر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا'۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے اجلاس کے دوران کشمیر کاز اور کشمیری عوام کے لیے پاک فوج مکمل حمایت اور عزم کا اعادہ کیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان، افغانستان کا سرپرست نہیں دوست بننا چاہتا ہے، وزیر خارجہ
اس کے علاوہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے شریک چیئرمین بل گیٹس سے بھی گفتگو کی جس میں کووِڈ 19 کے خلاف پاکستان کے ردِ عمل اور پولیو ویکسنیشن مہم کی بحالی پر بھی بات کی گئی۔
بل گیٹس نے رواں برس ملک بھی میں چلائی گئی پولیو مہم میں تعاون کرنے اور بالخصوص کمیونٹی رہنماؤں اور بااثر شخصیات کو شامل کر کے مہم کی بھرپور اور مناسب رسائی کو یقینی بنانے کے لیے پاک فوج کی تعریف کی۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ 'ہم اسے کامیابی اس وقت کہیں گے جب پاکستان میں کوئی بھی بچہ اس سے متاثر نہیں ہوگا، ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کا سارا سہرا موبائل ٹیمز، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور صحت کے نمائندوں سمیت نچلی سطح کے کارکنان کو جاتا ہے'۔
یہ خبر 13 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔