سندھ کے پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی بھاری اثاثوں کے مالک
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سے پی) کی جانب سے جاری کردہ اثاثوں کی تفصیلات کے مطابق سندھ کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے متعدد اراکین صوبائی اسمبلی بھاری بھرکم اثاثوں کے مالک ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سب سے بزرگ رکن اسبملی 82 سالہ سید مراد علی شاہ نے الیکشن کمیشن میں اپنی 27 جائیدادوں اور 31 وراثتی پلاٹس کی فہرست جمع کروائی، جن میں کہا گیا کہ ان کا کراچی کے علاقے کلفٹن، ڈی ایچ اے میں ایک ایک گھر جبکہ حیدر آباد میں ایک اپارٹمنٹ ہے۔
ان کی دیگر جائیدادیں زیادہ تر ان کے آبائی علاقے میں ہیں جن میں 5 غیر فعال سینما گھر، کمرشل مارکیٹس، برف کے کارخانے، کپاس کی فیکٹری اور ایک پیٹرول پمپ شامل ہے اور سب کی کل مالیت صرف ایک کروڑ 38 لاکھ 80 ہزار روپے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات، پاکستان کے سینیٹرز کیلئے سرمایہ کاری کا پسندیدہ مقام
نوشہرو فیروز کے حلقہ پی ایس-34 سے تعلق رکھنے والے سید مراد علی شاہ نے ظاہر کیا ہے کہ ان کی ملکیت میں زرعی اراضی کے 6 قطعے بھی شامل ہیں اور ان کے علاوہ دیگر مالک انتقال کر چکے ہیں، ان کے پاس 8 گاڑیاں، 2 ٹریکٹرز اور بینک میں ساڑھے 36 لاکھ روپے اور ان کے پاس 12 لاکھ روپے کے ہتھیار بھی ہیں۔
اسمبلی میں سب سے کم عمر رکن 28 سالہ عباس جعفری ہیں جو اپنے والد کے 120 گز کے گھر میں رہتے ہیں اور ان کا حصہ 5 لاکھ روپے بنتا ہے، بینک میں ان کے پاس 24 لاکھ 20 ہزار روپے کی رقم موجود ہے جبکہ انہوں نے پرائز بانڈز میں 2 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
اس کے علاوہ اقلیتوں کی مخصوص نشست پر رکن صوبائی اسمبلی بننے والے مکیش کمار چاولہ نے 15 لاکھ روپے کے ہتھیار ظاہر کیے ہیں، وہ ڈی ایچ اے کراچی کے رہائشی ہیں اور ملک میں ایک کروڑ 7 لاکھ 20 ہزار روپے کی املاک ہیں جبکہ ان کے کاروبار کی مالیت 53 کروڑ 50 لاکھ روپے ہے۔
مزید پڑھیں: 342 اراکین قومی اسمبلی میں 12 ارب پتی شامل
علاوہ ازیں جامشورو سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ڈی ایچ اے کراچی میں ایک کروڑ 15 لاکھ روپے کے گھر کے مالک ہیں جبکہ ان کی بیٹی کے نام پر 3 کروڑ روپے کے 2 پلاٹس موجود ہیں، ساتھ ہی ان کی سیہون میں 51 ایکڑ زرعی زمین بھی ہے جو انہیں ان کے والد سے تحفے میں ملی۔
وزیراعلیٰ کا اندرون ملک یا بیرون ملک کوئی کاروبار یا سرمایہ کاری نہیں اور نہ ہی انہوں نے اپنا کوئی بڑا ذریعہ آمدن ظاہر کیا اس کے باجود ان کے بینک اکاؤنٹ میں 4 کروڑ 34 لاکھ 80 ہزار روپے اور ڈیڑھ لاکھ نقد موجود ہیں۔
امیر ترین رکن صوبائی اسمبلی میں پی ایس-78 ٹھٹہ کے علی حسن بھی شامل ہیں جن کی مجموعی دولت 53 کروڑ 88 لاکھ روپے ہے جبکہ گزشتہ ڈیکلیئریشن میں ان کی مجموعی دولت 48 کروڑ روپے تھی۔
اس کے علاوہ سابق صدر آصف زرداری کی بہن فریال تالپور بھی امیر ترین رکن صوبائی اسمبلی میں شامل ہیں اور ان کی مجموعی دولت 39 کروڑ 63 لاکھ 60 ہزار روپے کے مساوی ہیں، ان کے پاس 14 لاکھ 80 ہزار روپے کے ہتھیار بھی موجود ہیں جبکہ ان کے شوپر کے پاس کوئی ہتھیار نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اور بلوچستان کے اراکین اسمبلی کروڑوں روپے کے اثاثوں کے مالک
سابق وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن اور ان کی اہلیہ کی دبئی میں 17 کروڑ روپے کی رہائشی اور تجارتی جائیدادیں ہیں، اس کے علاوہ ڈی ایچ اے کراچی میں 2 گھر شامل ہیں جبکہ تھر پارکر میں 3 کروڑ روپے کی زرعی اراضی بھی ہے۔
علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے فردوس شمیم نقوی کی مجموعی دولت 33 کروڑ 40 لاکھ 80 ہزار روپے ہے، ان کی 5 جائیدادوں کی مالیت 13 کروڑ 2 لاکھ روہے اور 12 کروڑ 87 لاکھ روپے کے پرائز بانڈز ہیں۔