پاکستان میں ’زی فائیو‘ سمیت بھارتی مواد کی سبسکرپشن پر پابندی
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے ملک میں بھارتی مواد کی سبسکرپشن کے لیے کریڈٹ کارڈ سمیت مختلف طریقوں کے ذریعے ادائیگی پر پابندی عائد کردی جس کا اطلاق 13 نومبر سے ہوگا۔
اس حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ کابینہ ڈویژن سے جاری ایک خط میں پاکستان میں بھارتی مواد سبسکرائب کرنے کے لیے کریڈٹ کارڈ سمیت ادائیگی کے مختلف طریقوں کو روکنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
جاری کردہ نوٹی فکیشن میں بھارتی ویڈیو آن ڈیمانڈ پلیٹ فارم ’زی فائیو‘ کا نام بھی شامل کیا گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے تمام بینکوں سے اس نوٹی فکیشن میں جاری ہدایت کی تعمیل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جس کا اطلاق 13 نومبر سے ہوگا۔
مزید پڑھیں: سچا پیار تلاش کرنے پر مبنی ’ایک جھوٹی لو اسٹوری‘
اس ضمن میں ترجمان اسٹیٹ بینک عابد قمر نے ڈان نیوز کو تصدیق کی کہ کابینہ ڈویژن کے خط پر عملدرآمد کرتے ہوئے نوٹی فکیشن جاری کیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں جب پاکستان الیکٹرانک میڈیا اتھارٹی(پیمرا) کے سابق چیئرمین ابصار عالم سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ بھارتی مواد پر پاکستانی میں پہلے ہی پابندی ہے لہذا نئے سرکلر میں ڈائریکٹ ٹو ہوم (ڈی ٹی ایچ) سروس کے لیے ادائیگیوں پر پابندی لگائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جن کے پاس ڈی ٹی ایچ کی سہولت ہے وہ زیادہ تر بھارتی مواد کا استعمال کررہے ہیں اور آن لائن ادائیگیاں کررہے ہیں۔
ابصار عالم نے کہا کہ 'اب سبسکرائبر پاکستان سے براہ راست ادائیگیاں نہیں کرسکتے لیکن بھارتی مواد فراہم کرنے والے دیگر ممالک جیسا کہ متحدہ عرب امارات سے ادائیگیاں حاصل کرسکتے ہیں'۔
بھارت میں ڈی ٹی ایچ براڈ کاسٹنگ سروس کا مطلب سیٹیلائٹ سسٹم کا استعمال کرکے ملٹی چینل ٹی وی پروگرامز کی ڈسٹری بیوشن اور سبسکرائبرز کو براہ راست ٹی وی سگنلز فراہم کرنا ہے۔
تاہم اس حوالے سے کوئی اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں کہ کتنے پاکستانی بھارتی مواد کو سبسکرائب کرنے کا آپشن استعمال کررہے ہیں۔
دوسری جانب بینکرز کا کہنا ہے کہ انہیں صرف یہ یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے کہ پاکستان سے بھارتی مواد کی کوئی ادائیگی نہ ہو۔
ایک سوال کے جواب میں بڑے مقامی چینل کے ایک عہدیدار نے کہا کہ آرگنائزیشن بھارت کے صرف کچھ مواد کو سبسکرائب کرتی ہے اور تمام ادائیگیاں دبئی کے ذریعے ہوتی ہیں لہذا پاکستان سے کسی آن لائن ادائیگی کی ضرورت نہیں پڑتی۔
دوسری جانب انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ پابندی حال ہی میں بھارتی چینل زی فائیو پر براڈ کاسٹ ہونے والے ڈرامہ سیریل کے تناظر میں لگائی گئی۔
علاوہ ازیں اسٹیٹ بینک کا یہ نوٹی فکیشن 9 نومبر کو جاری کیا گیا تھا تاہم یہ آج سوشل میڈیا پر گردش کرنا شروع ہوا جس پر صارفین کی جانب سے تنقید بھی کی جارہی ہے۔
صحافی حسن زیدی نے ٹوئٹ کی کہ پاکستان میں زی فائیو کی سبسکرپشن پر پابندی عائد کردی گئی۔
شوبز ناقد عمیر علوی نے نوٹی فکیشن شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ارطغرل پر پابندی عائد کریں جو ہماری انڈسٹری کو نقصان پہنچا رہا ہے، زی فائیو تو اسے فروغ دے رہا ہے۔
عمیر قریشی نے ٹوئٹ کی کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان، وزیر اعظم کے ڈیجیٹل پاکستان کے وژن پر عمل پیرا ہے۔
ایک صارف نے پوچھا کہ نیٹ فلیکس، ایمازون اور یوٹیوب پر بھارتی مواد کے بارے میں کیا خیال ہے؟ سب پر پابندی لگائیں گے کیا؟
تاہم کچھ لوگوں نے اس پابندی کو اچھا اقدام بھی قرار دیا۔
خیال رہے کہ زی فائیو ایک بھارتی ویڈیو آن ڈیمانڈ سروس ہے جس پر 12 مختلف زبانوں میں مواد موجود ہے لیکن یہ آن لائن سروس پاکستان میں اس وقت مقبول ہوئی جب اس پر پاکستانی مواد نشر ہونا شروع ہوا۔
زی فائیو پر اگست میں پاکستان کی پہلی اوریجنل ویب سیریز ’چڑیلز‘ ریلیز ہوئی تھی اور اس کے بعد رواں برس 30 اکتوبر کو ’ایک جھوٹی سی لو اسٹوری‘ ویب سیریز ریلیز ہوئی تھی۔
ان دونوں ویب سیریز نے ریلیز ہوتے ہی دھوم مچادی تھی تاہم چڑیلز کو اپنے مواد کی وجہ سے تنقید کا سامنا بھی رہا۔
زی فائیو پر مجموعی طور پر 5 پاکستانی ویب سیریز ریلیز ہونی ہیں تاہم اب سبسکرپشن پر پابندی کی وجہ سے پاکستانی عوام زی فائیو ایپ پر یہ سیریز نہیں دیکھ سکیں گے۔
اس سے قبل اکتوبر میں ویب سیریز ’چڑیلز‘ کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر زی فائیو میں پاکستان میں بند کردیا گیا تھا، جس کی اطلاع سیریز کے ہدایت کار عاصم عباسی نے 7 اکتوبر کو اپنی متعدد ٹوئٹس میں کی تھی، بعد ازاں اسے بحال بھی کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 'چڑیلز' سے متعلق شکایات موصول ہونے کے بعد زی فائیو سے رابطہ کیا، پی ٹی اے
زی فائیو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ انہیں پی ٹی اے کی جانب سے ہدایت موصول ہوئی تھی اور انہوں نے اس پر عمل کرتے ہوئے اب دوبارہ ’چڑیلز‘ کو ریلیز کردیا۔
زی فائیو نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ انہیں پی ٹی اے نے کیا ہدایات کی تھیں اور انہوں نے ادارے کی ہدایات کے بعد کیا اقدامات کرنے کے بعد ویب سیریز کو ریلیز کیا۔
تاہم شائقین کا خیال تھا کہ ممکنہ طور پر ’چڑیلز‘ کے بولڈ اور متنازع سین کو نکالنے کے بعد اسے دوبارہ ریلیز کیا گیا ہوگا، تاہم اس حوالے سے زی فائیو اور عاصم عباسی نے کوئی وضاحت نہیں کی تھی۔