اب ایک نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے نصف سے زیادہ صحتیاب مریضوں کو ابتدائی بیماری کے 10 ہفتوں بعد مسلسل یا ہر وقت تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے۔
طبی جریدے جرنل پلوس ون میں شائع یہ تحقیق آئرلینڈ کے ٹرینیٹی کالج کے محققین نے کی۔
اس تحقیق کے ابتدائی نتائج ستمبر میں پری پرنٹ سرور medRxiv میں شائع ہوئے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ صحتیاب مریضوں کی مناسب نگہداشت کی جانی چاہیے اور سنگین حد تک بیمار افراد پر مزید تحقیق کرکے دیکھنا چاہیے کہ انہیں کس طرح کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ کووڈ کے حوالے سے کافی کچھ سامنے آچکا ہے مگر طویل المعیاد اثرات کے بارے میں ابھی بہت کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔
تھکاوٹ کورونا وائرس کی چند عام علامات میں سے ایک ہے جس کا سامنا بیماری کے آغاز پر بیشتر افراد کو ہوتا ہے۔
کووڈ کے طویل المعیاد اثرات پر ابھی بھی کافی کام ہورہا ہے اور اس تحقیق میں صحتیاب مریضوں میں تھکاوٹ کو ٹریک کرنے کے ساتھ ساتھ ان میں کووڈ 19 کی شدت، لیبارٹری کے اشاریے، ورم کے اشاریوں کی سطح اور پہلے سے بیماریوں کو دیکھا گیا۔
اس تحقیق میں 128 ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جو کووڈ 19 کو شکست دے چکے تھے، جن میں 54 فیصد خواتین تھیں جبکہ اوسط عمر 49.5 سال تھی۔
کووڈ 19 کے دوران 55 فیصد سے زیادہ ہسپتال میں زیرعلاج رہے تھے جبکہ دیگر کا علاج ہسپتال سے باہر رہتے ہوئے ہوا تھا۔
تحقیق کے دوران ان افراد کا جائزہ ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے 72 دن بعد کیا گیا تھا جبکہ گھر میں علاج کرانے والوں کے لیے بتدائئی تشخیص کے 14 دن کے بعد کے وقت کو پیمانہ بنایا گیا۔
تحقیق میں شامل 52 فیصد سے زائد نے تھکاوٹ کی شکایت کی جبکہ صرف 42 فیصد نے مکمل بحالی کو رپورٹ کیا۔
اہم بات یہ تھی کہ تھکاوٹ کے شکار رہنے والے افراد میں کووڈ 19 کی شدت، ہسپتال میں داخلے یا دیگر کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
محققین کے مطابق اگرچہ یہ تحقیق محدود تھی مگر انہوں نے ماضی میں ذہنی بے چینی یا ڈپریشن کی شکار رہنے والی خواتین میں کووڈ سے صحتیاب ہونے کے بعد بہت زیادہ تھکاوٹ کی شرح کو زیادہ دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ تحقیق ثابت کرتی ہے کہ کووڈ 19 کے بعد ہر وقت تھکاوٹ کا بیماری کی شدت سے تعلق ننہیں رکھتی، تو اس حوالے سے پیشگوئی کرنا آسان نہیں۔
یہ پہلی تحقیق نہیں جس میں کورونا وائرس کو شکست دینے والے افراد میں طویل المعیاد بنیادوں پر علامات کا جائزہ لیا گیا۔
ستمبر میں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ وائرس کتنے بڑے پیمانے پر دیرپا اثرات مرتب کررہا ہے۔
تحقیق کے مطابق کورونا وائرس سے اٹلی کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہر بیرگامو کے 50 فیصد کے قریب افراد تاحال کووڈ سے مکمل طور پر صحتیاب نہیں ہوسکے اور اب بھی متعدد مسائل سامنا کررہے ہیں۔