پاکستان میڈیکل کمیشن کو ایم ڈی کیٹ کے انعقاد سے روک دیا گیا
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان میڈیکل کمیشن ایکٹ 2020 کو آئین کے مطابق قرار دیا گیا تاہم پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کو میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کے انعقاد کو نیشنل میڈیکل اتھارٹی (این ایم اے) اور نیشنل میڈیکل اینڈ ڈینٹل اکیڈمک بورڈ (این ایم ڈی اے بی) کی غیر موجودگی میں روک دیا جو 15 نومبر کو ہونے والا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو ججز پر مشتمل بینچ نے فیصلہ سنایا کہ مجاز اتھارٹی کو لازماً 15 دن کے اندر این ایم اے اور این ایم ڈی اے بی کا تقرر کرنا ہوا اور اس کے بعد وہ ایم ڈی کیٹ کے لیے امتحانات کے اسٹرکچر اور معیارات کی تشکیل پر نظرثانی کرے اور 10 دن کے اندر مشترکہ نصاب کا اعلان کرے۔
مزید پڑھیں: میڈیکل کمیشن کے ایم ڈی کیٹ کے انعقاد کے فیصلے نے طلبہ کو حیران کردیا
اس کے بعد ایم ڈی کیٹ کو این ایم اے کے ذریعے طے کی گئی تاریخ پر لیا جائے گا جس کی جلد از جلد اعلان کیا جائے اور تمام درخواست دہندگان جنہوں نے پی ایم سی میں درخواست دی تھی اور ان کے فارم قبول کیے گئے تھے کو اس تاریخ پر ٹیسٹ میں اسی رجسٹریشن اور ایڈمٹ کارڈز، اگر جاری کردیئے گئے ہیں تو، شرکت کی اجازت ہوگی۔
بینچ نے مشاہدہ کیا کہ ابھی تک این ایم اے کا کوئی سربراہ مقرر نہیں کیا گیا ہے جبکہ پی ایم سی ایکٹ کے تحت این ایم اے کو مختلف اختیارات تفویض کردیئے گئے تھے جن میں میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (ایم ڈی سی) کی طرف سے منظور شدہ تاریخ اور این ایم ڈی اے بی کی جانب سے منظور شدہ معیار کے مطابق تمام امتحانات اور داخلہ ٹیسٹ کروانے کا اختیار بھی شامل ہے تاہم این ایم ڈی اے بی کو بھی تشکیل نہیں دیا گیا ہے اور اسی وجہ سے ایم ڈی کیٹ کا انعقاد نہیں ہوسکتا ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ اس ایکٹ اور قواعد کے تحت صوبائی حکومتوں کو سرکاری اور نجی طبی اداروں میں داخلے کے لیے ڈومیسائل کی ضرورت کو پورا کرنے کی پالیسی بنانے کی اجازت دی گئی ہے جو پی ایم سی ایکٹ 2020 کے موافق نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ میڈیکل کے غیر ملکی طلبہ کا کوٹہ ختم
بینچ نے ایم ڈی سی کو یہ بھی ہدایت کی کہ داخلے کی ترجیح کے معیارات کے لیے قواعد وضع کریں جہاں درخواست دہندگان کے نمبر / اسکور برابر ہوں۔
بینچ نے مشترکہ حکم کے ذریعے داخلہ پالیسی کے بارے میں وفاقی اور صوبائی حکام کے مابین تنازع کے بعد صوبائی میڈیکل یونیورسٹیز، کچھ طلبہ اور دیگر کی جانب سے دائر درخواستوں کے ایک سیٹ کو نمٹا دیا۔
سندھ کی پانچ عوامی میڈیکل اینڈ ہیلتھ یونیورسٹیز نے پی ایم سی ایکٹ کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور شیڈول کے مطابق انٹری ٹیسٹ لینے کی اجازت طلب کی تھی جبکہ چند پری میڈیکل کے طلبہ اور دیگر نے سندھ میں ہونے والے داخلہ ٹیسٹ کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں۔
دوران سماعت عدالت میں پی ایم سی کے وکیل نے بتایا کہ این ایم ڈی اے بی تشکیل نہیں دی گئی ہے کیونکہ حکومت سندھ اپنے نمائندے کو نامزد کرنے میں ناکام رہی ہے۔