یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
تحقیق میں گریاں (بادام، اخروٹ وغیرہ) کھانے کی عادت اور مردوں کے اسپرم کے معیار کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ طرز زندگی اور ماحولیاتی عناصر اسپرم کے معیار اور افعال پر اثرانداز ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
طبی جریدے جرنل اینڈرولوجی میں شائع تحقیق میں دیکھا گیا کہ گریاں کھانے سے اسپرم ڈی این اے methylation میں کب اور کیسے تبدیلیاں آتی ہیں۔
اس مقصد کے لیے 72 صحت مند اور تمباکو نوشی سے دور جوان افراد کی خدمات حاصل کی گیں۔
ان میں سے 48 افراد کو بادام، اخروٹ اور ہیزل نٹس کا مکسچر استعمال کرایا گیا جبکہ دوسرے گروپ کی غذا میں گریوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔
محققین نے پھر دونوں گروپس کے اسپرم ڈی این اے کی شرح کا موازنہ کیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ کسی بھی گروپ کے ڈی این اے میں کوئی گلوبل تبدیلیاں نہیں آئیں، مگر گریاں کھانے والے گروپ کے 36 جینومک ریجنز میں ٹرائل کے آغاز سے اختتام تک نمایاں تبدیلیاں آئیں۔
ایسا دوسرے گروپ میں دیکھنے میں نہیں آیا۔
اس سے قبل 2018 میں اسپین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ گریاں جیسے بادام اور اخروٹ روزانہ کھانا مردوں کو بانجھ پن سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ان گریوں کو روزانہ کھانا اسپرم کوالٹی کو بہتر بناتا ہے جس سے بانجھ پن کا خطرہ دور ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران محققین نے 18 سے 35 سال کی عمر کے 119 مردوں کو لے کر انہیں 2 گروپس میں تقسیم کیا۔
ایک گروپ کو روزانہ 60 گرام بادام اور اخروٹ کا استعمال کرایا گیا جبکہ دوسرے گروپ کو گریوں سے محروم رکھا گیا۔
14 ہفتے بعد معلوم ہوا کہ گریاں کھانے والے افراد میں اسپرم کوالٹی بہتر ہوئی جبکہ بانجھ پن کا باعث بننے والے عناصر میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔
تحقیق کے مطابق اومیگا تھری فیٹی ایسڈز، اینٹی آکسائیڈنٹس جیسے وٹامن سی اور ای، سیلینیم اور زنک وغیرہ سے بھرپور غذائیں مردوں کو بانجھ پن سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ بادام اور اخروٹ ان تمام اجزاسے بھرپور گریاں ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ ان گریوں کو غذا کا لازمی حصہ بنالیں مگر شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ صحت مندانہ طرز زندگی بانجھ پن سے بچاتا ہے اور گریاں بلاشبہ صحت بخش غذائی پلان کا اچھا حصہ ہے۔