جدہ: جنگ عظیم اول کے متاثرین کی یاد میں تقریب پر بم حملہ، متعدد زخمی
سعودی عرب کے شہر جدہ میں جنگ عظیم اول کے متاثرین کی یاد میں منعقدہ تقریب پر بم حملے سے متعدد افراد زخمی ہوگئے جس میں کئی یورپی سفارت کار بھی شریک تھے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فرانس کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘جدہ میں غیر مسلموں کے قبرستان میں جنگ عظیم اول کے خاتمے سے متعلق سالانہ تقریب جاری تھی جس میں فرانس سمیت کئی قونصل خانوں کے عہدیدار شریک تھے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘تقریب میں آئی ای ڈی حملہ کیا گیا جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے’۔
مزید پڑھیں: جدہ: فرانسیسی قونصل خانے کے سیکیورٹی گارڈ پر ’حملے‘ کے الزام میں سعودی شہری گرفتار
فرانس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ‘فرانس اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے’۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ جدہ میں فرانسیسی قونصل خانے میں سعودی عرب کے ایک شہری نے چاقو سے حملہ بھی کیا تھا جس کے نتیجے میں ایک گارڈ زخمی ہوا تھا جبکہ اسی روز فرانس کے شہر نیس میں واقع چرچ میں چاقو کے حملے میں 3 افراد مارے گئے تھے۔
پولیس کی جانب سے ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ گارڈ کو ’معمولی چوٹیں‘ آئیں اور زیر حراست ملزم کے خلاف ’قانونی کارروائی‘ کی جارہی ہے۔
فرانسیسی سفارت خانے نے کہا تھا کہ قونصل خانے پر تعینات ایک گارڈ چاقو کے حملے میں زخمی ہوا اور انہیں ہسپتال لے جایا گیا تاہم اس کی جان کو کوئی خطرہ نہیں۔
سعودی عرب میں تازہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے پیرس میں یادگاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسلمان ممالک کو مذہبی شدت پسندی سے مقابلہ کرنے پر زور دے رہے تھے۔
دنیا کے متعدد ممالک میں جنگ عظیم اول کے خاتمے کے لیے جرمنی اور دیگر اتحادی ممالک کے درمیان 102 سال قبل ہوئے امن معاہدے کی یاد میں تقاریب منعقد کی جارہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فرانس: گرجا گھر میں چاقو سے حملہ، خاتون سمیت 3 افراد ہلاک
فرانس کے صدر کی جانب سے پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کا دفاع کیا گیا تھا جس پر مسلم دنیا میں شدید غم و غصہ پیدا ہوا۔
فرانس کے تاریخ کے استاد سیموئیل پیٹی نے گستاخانہ خاکے کلاس میں بچوں کو دکھائے تھے جس کے بعد پیرس میں 16 اکتوبر کو ان کا سرقلم کر دیا گیا جبکہ والدین کی جانب سے بھی استاد کے خلاف آن لائن مہم شروع کی گئی تھی۔
میکرون کے اس رویے پر دنیا بھر کے مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا تھا اور ان کے پتلے جلائے گئے تھے، اس کے ساتھ ساتھ فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم بھی چلی تھی۔
سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے گستاخانہ خاکوں پر تنقید مذمت کی گئی تھی جبکہ نیس میں ہوئے حملے کی شدید مذمت بھی کی تھی۔
فرانسیسی صدر نے گزشتہ روز یورپی رہنماؤں کے ایک اجلاس کی میزبانی بھی کی تھی جس میں مذہبی انتہاپسندی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل بنانے اپنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق یہ اجلاس آسٹریا کے دارالحکومت میں فائرنگ کے واقعات میں 4 افراد کی ہلاکت کے بعد مشترکہ اقدامات کی غرض سے طلب کیا گیا تھا۔