پاکستان

پاکستان ریلوے 16 نومبر سے کراچی سرکلر ٹرین بحال کرنے کو تیار

ابتدا میں 4 ٹرینیں اپ اور ڈاؤن سمت میں پپری سے اورنگی اسٹیشنز تک چلائی جائیں گی، کرایہ 50 روپے ہوگا، رپورٹ
|

کراچی: پاکستان ریلوے 16 نومبر سے کراچی سرکلر ریلوے کا آپریشن بحال کرنے کے لیے تیار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پہلے مرحلے میں ٹرینیں پپری سے اورنگی اسٹیشنز کے 60 کلومیٹر کے فاصلے پر چلیں گی اور 4 ٹرینیں اپ اور ڈاؤن سمت میں چلائی جائیں گی۔

مسافر 3 گھنٹوں کے یکساں فرق کے ساتھ پپری اور اورنگی اسٹیشنز کے درمیان سفر کرسکیں گے۔

مزید پڑھیں: کے سی آر منصوبے میں التوا پر سپریم کورٹ نے توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کردیا

پہلی ٹرین اورنگی اسٹیشنز سے صبح 7 بجے روانہ ہوگی جس کے بعد 10 بجے، دوپہر ایک اور 4 بجے روانگی ہوگی، اسی طرح پپری اسٹیشن سے بھی ٹرینوں کی روانگی ہوگی۔

اس سلسلے میں 50 روپے فی سفر کرایہ مقرر کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ 1964 میں کھولا گیا کراچی سرکلر ریلوے ڈرگ روڈ سے شروع ہوتا تھا اور شہر کے وسط میں اختتام پذیر ہوتا تھا، تاہم بڑے نقصانات اٹھانے کے بعد 1999 میں کراچی سرکلر ریلوے نے آپریشن بند کردیا تھا۔

بعد ازاں مذکورہ معاملے پر حالیہ برسوں میں سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تھا اور فروری 2020 میں حکومت کو 3 ماہ میں منصوبہ بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سرکلر ریلوے 3 مراحل میں بحال کی جائے گی، وفاقی وزیر

تاہم عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں ہوسکا، جس کے بعد گزشتہ روز یعنی 10 نومبر 2020 کو سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی تکمیل میں واضح تاخیر پر سیکریٹری ریلوے حبیب الرحمٰن گیلانی اور چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کر دیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے دوران سماعت خبردار کیا تھا کہ معاملات یہاں نہیں رکیں گے بلکہ اگر ضرورت پڑی تو عدالت سب کو حتیٰ کہ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو بھی بلا لے گی۔

عدالت نے سیکریٹری ریلوے اور سندھ کے چیف سیکریٹری کو شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے انہیں دو ہفتوں کے بعد کیس کی اگلی سماعت پر عدالت میں پیشی کی ہدایت کی تھی اور کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی تکمیل میں مطلوبہ تاخیر کی وجوہات کی وضاحت طلب کی تھی۔