اینڈرائیڈ پولیس کی رپورٹ کے مطابق اسٹریٹ ویو میں ایک نیا فیچر ڈرائیونگ موڈ متعارف کرایا جارہا ہے جو اس وقت صارفین کی محدود تعداد کو دستیاب ہے۔
اس فیچر کو ان ایبل کرنے پر صارفین اپنے فون سے ہی تصاویر کھینچ اپ لوڈ کرسکیں گے اور انہیں کسی خصوصی کیمرے کی ضرورت نہیں ہوگی، جبکہ چہرے اور لائسنس پلیٹس خودکار طور پر دھندلے ہوجائیں گے۔
ڈرائیونگ موڈ سے اسٹریٹ ویو کو مزید بہتر بنانے میں مدد مل سکے گی خصوصاً دیہی علاقوں میں، جہاں کا زیادہ ڈیٹا گوگل کو دستیاب نہیں۔
یہ واضح نہیں کہ گوگل کی جانب سے صارفین کے فون سے اپ لوڈ کیے جانے والے ڈیٹا کے معیار کو کیسے کنٹرول کیا جائے گا۔
فی الحال تو بس یہی اندازہ ہے کہ اس ڈیٹا کو مینوئلی ریویو کیا جائے گا۔
گوگل میپس کے برعکس اب تک گوگل اسٹریٹ ویو (جو گوگل میپ کا حصہ ہونے کے ساتھ ایک خودمختار ایپ کے طور پر بھی کام کرتی ہے) میں عام صارفین اپنا ڈیٹا اپ لوڈ نہیں کرسکتے تھے۔
ایسا کرنے کے لیے ایک 360 ڈگری کیمرے کی ضرورت ہوتی ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں گوگل نے ایک بلاگ میں بتایا تھا کہ گوگل ارتھ اب دنیا کے 98 فیصد سے زائد حصے کو کور کررہا ہے اور اب تک ایک کروڑ میل طویل اسٹریٹ ویو امیجری جمع کرچکا ہے۔
ایک کروڑ میل کے حوالے سے بات کی جائے تو گوگل کا کہنا تھا کہ یہ فاصلہ اتنا ہے کہ جتنا کوئی دنیا کے گرد 400 سے زائد بار چکر لگالے اور گوگل ارتھ میں صارفین کو 36 ملین اسکوائر میل سے زائد سیٹلائیٹ امیجری میں براﺅز کی سہولت دستیاب ہے۔