صحت

کورونا سے متاثرہ ہر پانچواں شخص 90 دن کے اندر ذہنی امراض کا شکار ہوسکتا ہے، تحقیق

ڈاکٹرز اور سائنسدانوں کو کووڈ 19 کے بعد ذہنی بیماریوں کی وجوہات کو جاننے اور علاج کے نئے طریقہ کار وضع کرنے ہوں گے، ماہر نفسیات

کورونا وائرس کے مریضوں پر ہونے والی ایک حالیہ تحقیق کے نتائج کے بعد نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہےکہ کورونا وائرس کا شکار ہونے والے زیادہ تر افراد میں 90 دن کے اندر دماغی امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔

یہ بات حال ہی میں ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوئی جس کے نتائج کے مطابق کورونا میں مبتلا ہونے والے 20 فیصد مریض 90 دن کے اندر دماغی یا نفسیاتی مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے والے افراد میں بے چینی، ڈپریشن اور بے خوابی کے مسائل سب سے زیادہ عام ہیں۔

یہ بات ذہنی صحت سے متعلق بیماریوں کے مسائل پر کی جانے والی تحقیق میں بتائی گئی۔

تحقیق سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ کورونا سے صحت ہاب ہونے والے افراد میں 90 دن کے اندر ڈمینشیا کے مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ 19: ہر 4 میں سے 3 پاکستانی ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، تحقیق

برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے نفسیات کے پروفیسر پول ہیریسن کا کہنا تھا کہ 'لوگ پریشان ہو رہے ہیں کہ کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے والوں کو ذہنی صحت کے مسائل سے دوچار ہونے کا خطرہ ہوگا اور ہماری تحقیق کے نتائج سے یہ امکان ظاہر ہو رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پوری دنیا میں ڈاکٹرز اور سائنسدانوں کو فوری طور پر کووڈ 19 کے بعد ذہنی بیماریوں کی وجوہات کو جاننے اور علاج کے نئے طریقہ کار کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ صحت کی سہولیات فراہم کرنے والے اداروں کو مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے تیار رہنا چاہیے اور خصوصی طور پر نفسیاتی مسائل کے شکار افراد کی دیکھ بھال کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے صحتیاب مریضوں میں ایک اور بڑے نقصان کا انکشاف

یہ تحقیق لانسیٹ نفسیاتی جریدے میں شائع ہوئی، اس تحقیق میں امریکا سے تعلق رکھنے والے 69 لاکھ افراد کے الیکٹرانک ہلیتھ ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا، جس میں 62 ہزار سے زیادہ کووڈ 19 سے متاثرہ افراد کی تعداد کو شامل کیا گیا تھا۔

محقق کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کے مثبت آنے کے 3 ماہ تک لیے گئے جائزے کے مطابق کورونا سے صحت یاب ہونے والے ہر 5 میں سے ایک فرد میں پہلی بار بے چینی، ڈپریشن اور بے خوابی کے مرض کی تشخیص کی گئی جبکہ دوسرے گروپ میں یہ تعداد دوگنی تھی۔

مطالعے سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ جو افراد پہلے سے ذہنی و نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں ان میں عام افراد کے مقابلے میں کورونا کی تشخیص کے امکانات 65 فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا ڈائری: 28 دن کورونا وائرس سے لڑنے والے مریض کی کہانی

تحقیق میں براہ راست شامل نہ ہونے والے ذہنی صحت کے ماہرین کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج سے ان ثبوتوں میں اضافہ ہوتا ہے کہ کورونا وائرس دماغ کو متاثر کر سکتا ہے، جس سے متعدد نفسیاتی بیماریوں کے خطرات پیدا ہوتے ہیں۔

کراچی واقعے میں ملوث آئی ایس آئی اور رینجرز کے افسران کو ذمہ داریوں سے ہٹا دیا، آئی ایس پی آر

پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس: نواز شریف اشتہاری قرار، دائمی وارنٹ گرفتاری جاری

پاکستان میں کورونا سے اموات 7 ہزار سے زائد ہوگئیں، فعال کیسز 20 ہزار سے متجاوز