وزیراعظم کا شنگھائی تعاون تنظیم سے خطاب، عالمی وبا کے اثرات سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کوششوں کا مطالبہ
وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس وبا کے مضر اثرات سے نمٹنے اور ابھرتی ہوئی دوسری لہر سے لڑنے کے لیے عالمی مربوط کوششوں پر زور دیا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ مل کر وائرس سے نمٹنے کے لیے ایک ویکسین تیار کرنے پر کام کر رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان تحفظ کے سازو سامان کی فراہمی میں وبائی بیماری پر قابو پانے کے لیے چینی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیرخارجہ کا فسطائی نظریات کے خلاف ایس سی او رکن ممالک سے مل کر کام کرنے پر زور
انہوں نے کہا کہ پاکستان غریب معیشتوں کو قرضوں سے نجات فراہم کرنے کے لیے جی-20 کے اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایس سی او کو خطے کے لیے سیکیورٹی اور استحکام، خطرات سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے اور تجارت و ثقافت میں تعاون کے لیے قائم کیا گیا تھا‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’ہم پوری دنیا میں امن کو برقرار رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد پر زور دیتے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں عالمی اقوام کو بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں یکطرفہ اقدامات کی مذمت کرنی چاہیے جو علاقائی اور عالمی امن کو بھی متاثر کرسکتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور اس سلسلے میں ہم نے افغان امن معاہدے میں مثبت کردار ادا کیا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: ایس سی او اجلاس میں شرکت کیلئے وزیراعظم قازقستان پہنچ گئے
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کو برقرار رکھنے کے لیے تشدد میں کمی ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی وقار کے ساتھ واپسی افغانستان امن مذاکرات کا ایک لازمی حصہ ہونا چاہیے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’ملکی نمو کو بحال کرنے کی ضرورت ہے، ہماری حکومت کی خارجی پالیسی کے اہداف شنگھائی تعاون تنظیم کے علاقائی رابطہ اور معاشی انضمام کے نظریے سے منسلک ہے‘۔
واضح رہے کہ رواں سال شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کونسل کے اجلاس کی میزبانی روس کررہا ہے اور روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔